صحت کیا آپ آدھی رات کو آنکھ کھلنے سے پریشان ہیں
دوبارہ نیند نہ آنے کی مشکل سے بچنے کے لئے چند تراکیب کو اپنائیں
نیند...انسانی جسم کے اندرونی و بیرونی افعال کی انجام دہی کے دوران وہ لازمی وقفہ ہے کہ جس کے بغیر زندگی اور اس کا حسن برقرار نہیں رہ سکتا۔
عمومی طور پر ہمارے ہاں کم خوابی کوئی بڑا مسئلہ نہیں، کیوںکہ فکرِ معاش کے باعث ہونے والی جسمانی و ذہنی مشقت انسان کو اتنا تھکا دیتی ہے کہ بستر پر لیٹتے ہی نیند آ جاتی ہے، تاہم معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے چینی اور پریشانیاں بعض افراد کی نیندیں اڑا دیتی ہیں۔ نیند کی کمی یا خرابی صرف ایک بیماری نہیں بلکہ یہ امراض کا مجموعہ ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق نیند پوری نہ ہونے سے ایک انسان کینسر، قلب، بانچھ پن، بینائی کی کمزوری، ذیابطیس، بولنے میں دقت، موٹاپا، سردرد، چڑچڑاپن، کمزور یاداشت، دائمی نزلہ و زکام، قبل ازوقت بڑھاپا، الزائمر، کمزور پٹھے اور پیٹ کے مختلف امراض کا شکار ہو سکتا ہے۔ لہذا بے خوابی ایک سنگین مسئلہ ہے، جس کو اہمیت دینا نہایت ضروری ہے۔
اچھی اور پرسکون نیند کا حصول اگرچہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے لیکن انسانوں کی اکثریت کو نیند کے حوالے سے ایک اور بڑا مسئلہ یہ درپیش ہے کہ جب آدھی رات کو کسی بھی وجہ سے ایک بار آنکھ کھل جاتی ہے تو پھر دوبارہ نہیں لگتی۔ تو اس مسئلہ کے حل کے لئے جدید میڈیکل سائنس چند تراکیب بتاتی ہے، جن کا ہم آج یہاں ذکر کرنے جا رہے ہیں۔
موبائل فون کو دور رکھیں: ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق جب بھی آدھی رات کو کسی وجہ سے آپ کی آنکھ کھلتی ہے تو ای میل یا سوشل میڈیا پیغام دیکھنے کے لئے آپ فوراً اپنے فون کی طرف لپکتے ہیں، جو کہ نیند کے لئے بالکل بھی درست نہیں کیوں کی برقی آلات جیسے کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، موبائل فون وغیرہ سے نیلے رنگ کی روشنی خارج ہوتی ہے۔
ڈاکٹر رابرٹ ایس روزن برگ کا کہنا ہے کہ '' نیلی رنگ کی شعاعیں آنکھ کے پردے کو متاثر کرتی ہے اور نیند لانے والے ہارمونز کو متاثر کرتی ہے۔
رات کے وقت ان آلات کے زیادہ استعمال سے نہ صرف کم خوابی کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے بلکہ صبح کے وقت نیند کا غلبہ آنے سے طبعیت سست ہو جاتی ہے'' اس کے علاوہ طبی ماہرین کے مطابق رات کو اچھی اور پُرسکون نیند لینے کے لئے ٹی وی دیکھنے کے بجائے کتب بینی یا عبادت کریں۔
اس کے باوجود اگر آپ سمجھتے ہیں کہ رات کو سونے سے پہلے یا آدھی رات جب آپ کی آنکھ کھلے تو آپ خود کو موبائل فون سے دور نہیں رکھ سکتے تو یہ نیند کے لئے بالکل بھی اچھا نہیں۔
ایک امریکن سکول کی پرنسپل کا کہنا ہے کہ رات کو آنکھ کھلنے پر ای میل یا فون میسیج دیکھنا میری روٹین تھی، جس کی وجہ سے میری نیند تہس نہس ہو جاتی تھی لیکن پھر میں نے خود کو سمجھایا کہ رات کے وقت کوئی بھی ایسا پیغام نہیں، جس کے لئے نیند کا بیڑا غرق کیا جائے، کسی ایمرجنسی میں فون کال آ جائے گی، لہذا میں نے یہ عادت اپنائی تو آج جب آدھی رات کو میری آنکھ کھلتی ہے تو میں اپنی مرضی سے دوبارہ پرسکون ہو کر سو جاتی ہوں۔
پرسکون اور تاریک پناہ گاہ: درمیانی رات کی بے خوابی اکثر جذباتی پریشانی، اضطراب یا مصروف دماغ کی وجہ سے ہوتی ہے۔
رات بھر، ہم نیند کے چکروں میں چلتے ہیں، تھوڑا سا جاگتے ہیں، لیکن عام طور پر یاد نہیں رکھتے، اور واپس سو جاتے ہیں۔ اگر آپ تناؤ کا شکار ہیں، تو وہ جاگنا ایک مکمل بیداری بن سکتا ہے، اور آپ کا دماغ بہت مصروف ہو جاتا ہے۔ فیملی سلیپ انسٹی ٹیوٹ (کینیڈا) کی ایک سرٹیفائیڈ سلیپ کنسلٹنٹ ریچل راس بتاتی ہیں کہ اگر آپ اکثر آدھی رات کو جاگتے رہتے ہیں تو وہ آپ کے سونے کے کمرے کو پرسکون اور تاریک بنانے کی تجویز دیتی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ اگر آپ کے کمرے میں کوئی دوسرا بھی ہے، جو کام پر آنے جانے کی وجہ سے شور کرتا ہے تو اسے منع کریں، اگر آپ کا روم باہر کے کسی بھی شور سے متاثر ہوتا ہے تو فوری طور پر اس کو تبدیل کریں یا شور کو ختم کرنے کا بندوبست کریں۔
روشنی ڈرامائی انداز میں نیند کے معیار پر اثر انداز ہوتی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ '' روشنی نیند لانے والے ایک قدرتی ہارمون میں کمی کا باعث بنتی ہے، لہذا رات کو بیڈ پر جانے کے بعد بہتر نیند لینے کے لئے لائٹ بند کر دیں۔ اس کے علاوہ اگر اسی کمرے میں کوئی ایسا فرد بھی آپ کے ساتھ ہے، جس کے لئے روشنی ضروری ہے تو پھر آپ اپنی آنکھوں کوکسی کپڑے یا ماسک سے ڈھانپ لیں''
ایک دو تین، سو جاؤ!: آدھی رات کو جاگنے سے اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کا دماغ آپ کا نہیں ہے تو یہ کچھ غلط بھی نہیں کیوں کہ نیشنل سلیپ فاؤنڈیشن کے مطابق بے خوابی دراصل دماغ کے بیدار ہونے کی ناکامی کا نتیجہ ہے، یعنی دماغ نے آپ کو بیدار ہونے سے روکا نہیں، جس کے باعث اب آپ کو بے خوابی کی پریشانی اٹھانا پڑ رہی ہے۔
ڈاکٹر راس کہتی ہیں کہ نیند الارم گھڑی سے نہیں آتی، اگر آپ کو نیند نہیں آ رہی تو خود سے جھوٹ مت بولیں، بلکہ لائٹ ٹیبل پر جاکر کوئی کتاب پڑھیں لیکن ساری لائٹس مت آن کریں اور نہ ہی ایسی سرگرمی کریں، جس سے نیند بالکل ہی اڑ جائے جیسا کہ ٹی وی پر خبریں دیکھنا وغیرہ۔ علاوہ ازیں عمومی طور پر ہمارے ہاں بچوں کو مقررہ وقت پر سونے کا حکم دیا جاتا ہے اور انہیں سلا دیا جاتا ہے، حالاں کہ سونے کا مقررہ وقت صرف بچوں ہی کے لئے نہیں بلکہ بڑوں کے لئے بھی نہایت ضروری ہے۔
دی سلیپ ٹو لائیو انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رابرٹ آکس مین بتاتے ہیں کہ '' بہت سے لوگ سونے اور جاگنے کا وقت بدلتے رہتے ہیں، انسانی جسم کو روزانہ کی بنیاد پر یہ تبدیلی قبول کرنا تھوڑا مشکل کام لگتا ہے، جس کے باعث ہم بے خوابی کا شکار ہو جاتے ہیں، لہذا ہمیں اپنے سونے اور جاگنے کا وقت مقرر کرکے اس پر سختی سے عملدرآمد کرنا چاہیے۔
تمباکو نوشی: یہ ہم سب جانتے ہیں کہ تمباکو نوشی صحت کے لئے نہایت نقصان دہ ہے لیکن کیا آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ اس کی وجہ سے قدرتی ذہنی عمل (circadian rhythm) بری طرح متاثر ہوتا ہے، جس کے باعث سونا مشکل ہو جاتا ہے۔
امریکی نیشنل سائنس فاؤنڈیشن کے مطابق تمباکو نوشی کرنے والوں کو خراٹوں کی بیماری کا زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے اور یوں وہ بے خوابی کا زیادہ شکار ہو سکتے ہیں۔ اس طرح سلیپ ٹو لائیو انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین کہتے ہیں کہ عمومی طور پر تمباکو نوشی ترک کرنے کی لامحدود وجوہات بیان کی جاتی ہیں، لیکن یہاں ہم آپ کو ایک اور خاص وجہ کے بارے میں بتا رہے ہیں اور وہ ہے کم خوابی۔ تمباکو میں شامل نیکوٹین نیند لانے کے ہارمونز کو متاثر کرتی ہے۔
ڈاکٹر رابرٹ ایس روزن برگ کے مطابق '' نیکوٹین جسم میں ایک ایسے نامیاتی مرکب کی پیداوار میں اضافے کا باعث ہے، جس کے سبب جاگنے کا عمل تیز اور نیند کم ہو جاتی ہے۔ لہذا اگر آپ رات کے وقت سموکنگ کے عادی ہیں تو فوری طور پر اسے ترک کر دیں کیوں کہ یہ آپ کی نیند کے لئے بہت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔''
عمومی طور پر ہمارے ہاں کم خوابی کوئی بڑا مسئلہ نہیں، کیوںکہ فکرِ معاش کے باعث ہونے والی جسمانی و ذہنی مشقت انسان کو اتنا تھکا دیتی ہے کہ بستر پر لیٹتے ہی نیند آ جاتی ہے، تاہم معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے چینی اور پریشانیاں بعض افراد کی نیندیں اڑا دیتی ہیں۔ نیند کی کمی یا خرابی صرف ایک بیماری نہیں بلکہ یہ امراض کا مجموعہ ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق نیند پوری نہ ہونے سے ایک انسان کینسر، قلب، بانچھ پن، بینائی کی کمزوری، ذیابطیس، بولنے میں دقت، موٹاپا، سردرد، چڑچڑاپن، کمزور یاداشت، دائمی نزلہ و زکام، قبل ازوقت بڑھاپا، الزائمر، کمزور پٹھے اور پیٹ کے مختلف امراض کا شکار ہو سکتا ہے۔ لہذا بے خوابی ایک سنگین مسئلہ ہے، جس کو اہمیت دینا نہایت ضروری ہے۔
اچھی اور پرسکون نیند کا حصول اگرچہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے لیکن انسانوں کی اکثریت کو نیند کے حوالے سے ایک اور بڑا مسئلہ یہ درپیش ہے کہ جب آدھی رات کو کسی بھی وجہ سے ایک بار آنکھ کھل جاتی ہے تو پھر دوبارہ نہیں لگتی۔ تو اس مسئلہ کے حل کے لئے جدید میڈیکل سائنس چند تراکیب بتاتی ہے، جن کا ہم آج یہاں ذکر کرنے جا رہے ہیں۔
موبائل فون کو دور رکھیں: ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق جب بھی آدھی رات کو کسی وجہ سے آپ کی آنکھ کھلتی ہے تو ای میل یا سوشل میڈیا پیغام دیکھنے کے لئے آپ فوراً اپنے فون کی طرف لپکتے ہیں، جو کہ نیند کے لئے بالکل بھی درست نہیں کیوں کی برقی آلات جیسے کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، موبائل فون وغیرہ سے نیلے رنگ کی روشنی خارج ہوتی ہے۔
ڈاکٹر رابرٹ ایس روزن برگ کا کہنا ہے کہ '' نیلی رنگ کی شعاعیں آنکھ کے پردے کو متاثر کرتی ہے اور نیند لانے والے ہارمونز کو متاثر کرتی ہے۔
رات کے وقت ان آلات کے زیادہ استعمال سے نہ صرف کم خوابی کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے بلکہ صبح کے وقت نیند کا غلبہ آنے سے طبعیت سست ہو جاتی ہے'' اس کے علاوہ طبی ماہرین کے مطابق رات کو اچھی اور پُرسکون نیند لینے کے لئے ٹی وی دیکھنے کے بجائے کتب بینی یا عبادت کریں۔
اس کے باوجود اگر آپ سمجھتے ہیں کہ رات کو سونے سے پہلے یا آدھی رات جب آپ کی آنکھ کھلے تو آپ خود کو موبائل فون سے دور نہیں رکھ سکتے تو یہ نیند کے لئے بالکل بھی اچھا نہیں۔
ایک امریکن سکول کی پرنسپل کا کہنا ہے کہ رات کو آنکھ کھلنے پر ای میل یا فون میسیج دیکھنا میری روٹین تھی، جس کی وجہ سے میری نیند تہس نہس ہو جاتی تھی لیکن پھر میں نے خود کو سمجھایا کہ رات کے وقت کوئی بھی ایسا پیغام نہیں، جس کے لئے نیند کا بیڑا غرق کیا جائے، کسی ایمرجنسی میں فون کال آ جائے گی، لہذا میں نے یہ عادت اپنائی تو آج جب آدھی رات کو میری آنکھ کھلتی ہے تو میں اپنی مرضی سے دوبارہ پرسکون ہو کر سو جاتی ہوں۔
پرسکون اور تاریک پناہ گاہ: درمیانی رات کی بے خوابی اکثر جذباتی پریشانی، اضطراب یا مصروف دماغ کی وجہ سے ہوتی ہے۔
رات بھر، ہم نیند کے چکروں میں چلتے ہیں، تھوڑا سا جاگتے ہیں، لیکن عام طور پر یاد نہیں رکھتے، اور واپس سو جاتے ہیں۔ اگر آپ تناؤ کا شکار ہیں، تو وہ جاگنا ایک مکمل بیداری بن سکتا ہے، اور آپ کا دماغ بہت مصروف ہو جاتا ہے۔ فیملی سلیپ انسٹی ٹیوٹ (کینیڈا) کی ایک سرٹیفائیڈ سلیپ کنسلٹنٹ ریچل راس بتاتی ہیں کہ اگر آپ اکثر آدھی رات کو جاگتے رہتے ہیں تو وہ آپ کے سونے کے کمرے کو پرسکون اور تاریک بنانے کی تجویز دیتی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ اگر آپ کے کمرے میں کوئی دوسرا بھی ہے، جو کام پر آنے جانے کی وجہ سے شور کرتا ہے تو اسے منع کریں، اگر آپ کا روم باہر کے کسی بھی شور سے متاثر ہوتا ہے تو فوری طور پر اس کو تبدیل کریں یا شور کو ختم کرنے کا بندوبست کریں۔
روشنی ڈرامائی انداز میں نیند کے معیار پر اثر انداز ہوتی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ '' روشنی نیند لانے والے ایک قدرتی ہارمون میں کمی کا باعث بنتی ہے، لہذا رات کو بیڈ پر جانے کے بعد بہتر نیند لینے کے لئے لائٹ بند کر دیں۔ اس کے علاوہ اگر اسی کمرے میں کوئی ایسا فرد بھی آپ کے ساتھ ہے، جس کے لئے روشنی ضروری ہے تو پھر آپ اپنی آنکھوں کوکسی کپڑے یا ماسک سے ڈھانپ لیں''
ایک دو تین، سو جاؤ!: آدھی رات کو جاگنے سے اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کا دماغ آپ کا نہیں ہے تو یہ کچھ غلط بھی نہیں کیوں کہ نیشنل سلیپ فاؤنڈیشن کے مطابق بے خوابی دراصل دماغ کے بیدار ہونے کی ناکامی کا نتیجہ ہے، یعنی دماغ نے آپ کو بیدار ہونے سے روکا نہیں، جس کے باعث اب آپ کو بے خوابی کی پریشانی اٹھانا پڑ رہی ہے۔
ڈاکٹر راس کہتی ہیں کہ نیند الارم گھڑی سے نہیں آتی، اگر آپ کو نیند نہیں آ رہی تو خود سے جھوٹ مت بولیں، بلکہ لائٹ ٹیبل پر جاکر کوئی کتاب پڑھیں لیکن ساری لائٹس مت آن کریں اور نہ ہی ایسی سرگرمی کریں، جس سے نیند بالکل ہی اڑ جائے جیسا کہ ٹی وی پر خبریں دیکھنا وغیرہ۔ علاوہ ازیں عمومی طور پر ہمارے ہاں بچوں کو مقررہ وقت پر سونے کا حکم دیا جاتا ہے اور انہیں سلا دیا جاتا ہے، حالاں کہ سونے کا مقررہ وقت صرف بچوں ہی کے لئے نہیں بلکہ بڑوں کے لئے بھی نہایت ضروری ہے۔
دی سلیپ ٹو لائیو انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رابرٹ آکس مین بتاتے ہیں کہ '' بہت سے لوگ سونے اور جاگنے کا وقت بدلتے رہتے ہیں، انسانی جسم کو روزانہ کی بنیاد پر یہ تبدیلی قبول کرنا تھوڑا مشکل کام لگتا ہے، جس کے باعث ہم بے خوابی کا شکار ہو جاتے ہیں، لہذا ہمیں اپنے سونے اور جاگنے کا وقت مقرر کرکے اس پر سختی سے عملدرآمد کرنا چاہیے۔
تمباکو نوشی: یہ ہم سب جانتے ہیں کہ تمباکو نوشی صحت کے لئے نہایت نقصان دہ ہے لیکن کیا آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ اس کی وجہ سے قدرتی ذہنی عمل (circadian rhythm) بری طرح متاثر ہوتا ہے، جس کے باعث سونا مشکل ہو جاتا ہے۔
امریکی نیشنل سائنس فاؤنڈیشن کے مطابق تمباکو نوشی کرنے والوں کو خراٹوں کی بیماری کا زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے اور یوں وہ بے خوابی کا زیادہ شکار ہو سکتے ہیں۔ اس طرح سلیپ ٹو لائیو انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین کہتے ہیں کہ عمومی طور پر تمباکو نوشی ترک کرنے کی لامحدود وجوہات بیان کی جاتی ہیں، لیکن یہاں ہم آپ کو ایک اور خاص وجہ کے بارے میں بتا رہے ہیں اور وہ ہے کم خوابی۔ تمباکو میں شامل نیکوٹین نیند لانے کے ہارمونز کو متاثر کرتی ہے۔
ڈاکٹر رابرٹ ایس روزن برگ کے مطابق '' نیکوٹین جسم میں ایک ایسے نامیاتی مرکب کی پیداوار میں اضافے کا باعث ہے، جس کے سبب جاگنے کا عمل تیز اور نیند کم ہو جاتی ہے۔ لہذا اگر آپ رات کے وقت سموکنگ کے عادی ہیں تو فوری طور پر اسے ترک کر دیں کیوں کہ یہ آپ کی نیند کے لئے بہت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔''