’’ہندو چائے‘‘…
فسادات کے زمانے میں ہندوستانی ٹرینوں میں ایک بوگی پر لکھا ہوتا تھا ’’مسلمانوں کے لیے‘‘ جس میں عورتیں‘ مرد اور بچے ۔۔۔
تقریباً 70 سال پہلے ہندوستان کے ریلوے اسٹیشنوں پر ایک آواز سننے میں آتی تھی ''ہندو چائے' ہندو چائے'' یہ چائے صرف ہندوئوں کے لیے ہوتی تھی (ویسے مسلمان بھی چسکی لگا لیا کرتے تھے) اور کلھڑوں میں پیش کی جاتی تھی۔ مٹی کے سوندھی مہک والے پیالے '' ہینڈل '' کے بغیر۔ گرم چائے سے لبالب کلھڑ کو انگلیوں سے سنبھالنا بھی ایک مشکل اور دلچسپ شغل تھا۔ خالی ہونے پر اس نازک برتن کو بڑے اطمینان سے زمین پر یا دیوار پر پھوڑ دیا جاتا تھا۔ یہی تھا وہ جام سفال جس کا غالبؔ نے ذکر کیا تھا کہ لے آئینگے بازار سے اور۔
فسادات کے زمانے میں ہندوستانی ٹرینوں میں ایک بوگی پر لکھا ہوتا تھا ''مسلمانوں کے لیے'' جس میں عورتیں' مرد اور بچے اس بری طرح ٹھنسے ہوتے کہ الامان مگر دوسرے ڈبوں میں مسلمان کا داخلہ خطرے سے خالی نہیں ہوتا تھا۔ فسادات کے زمانے ہی میں ''ہندو چائے'' کی آواز زیادہ لگتی تھی۔ کیا ''ہندو چائے'' کی آواز اب دوبارہ لگنے والی ہے؟ پڑوسی ہندوستان میں انتخابات زوروں پر ہیں۔ حکمراں کانگریس میں کوئی قابل ذکر شخصیت نظر نہیں آتی۔ جواہر لعل کا سحر اور اندرا گاندھی کا فسوں اب ماند پڑ چکا ہے۔
منموہن سنگھ نے 10سال تک وزارتِ عظمیٰ کو سنبھالے رکھا۔ یہ ڈاکٹر منموہن سنگھ ہی تھے جنہوں نے تقریباً 25 سال پہلے ہندوستان کی معیشت کو پنڈت نہرو کے فیبین سوشلزم سے آزاد کرایا اور مارکٹ/ اکانومی اور فری انٹرپرائز کے ذریعے ملک کو ترقی کی راہ پر لگا دیا ورنہ ہندوستان بھی سویت یونین کی طرح اقتصادی طور پر بدحال رہتا، نیز ڈاکٹر منموہن سنگھ نے 10برس وزیر اعظم رہ کر سکھوں کے زخموں پر بھی مرہم رکھا جو اندرا گاندھی کے دور میں دربار صاحب پر حملے اور پھر دہلی میں سکھوں کے قتل عام کی وجہ سے لگے تھے، اب راہول گاندھی ان کی جگہ لینے کے لیے بے چین ہیں۔ عوام چاہتے ہیں کہ ان کی بہن پریانکا میدان میں آ جائیں نیز یہ کہ کرپشن کی وجہ سے کانگریس بہت بدنام ہوئی ہے۔
مقابلے میں ہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما گجرات کے وزیر اعلیٰ اور بہت دبنگ شخصیت شری نریندر دامودر (مودی) 12 سال پہلے گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام ہوا تھا جس میں دو ہزار کے قریب مسلمان نہایت بیدردی سے قتل کیے گئے اور بند گھروں میں زندہ جلا دیے گئے۔ اس واقعے پر ایک فلم بھی بنی تھی جس میں سپر اسٹار امیتابھ بچن دہشتگردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے مسلمانوں کا ساتھ دیتے ہیں) ویسے پرگنی شیل (ترقی پسند) شاعر ہری ونش رائے بچن کے صاحبزادے امیتابھ بچن سیاسی جلسوں میں نریندر مودی کے ساتھ نظر آتے ہیں اور نریندر جی امیتابھ کی زبردست مقبولیت سے خوب فائدہ اٹھاتے ہیں۔
اب خیر سے بگ بی پاکستان آنیوالے ہیں چوہدری شجاعت کی دعوت پر۔ ضرور آئیں لائل پور (فیصل آباد) تو آپ کا ننھیال ہے۔ نریندر مودی اس قتل عام کے ذمے دار مانے جاتے ہیں۔ ویسے بھی وہ کھلم کھلا مسلمانوں کے خلاف ہیں اور گاندھی جی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کے ہم خیال ہیں۔ گوڈسے کے ماننے والے اب بھی بہت طاقتور ہیں۔ مہاراشٹر کے تمام چت یاون برہمن یہی سوچ رکھتے ہیں۔ بال ٹھاکرے بھی اسی ذہنیت کا حامل تھا۔ پونا میں ناتھو رام گوڈسے کے آبائی گھر میں ایک دیوار پر ناتھو رام کی گجروں سے لدی تصویر اور ساتھ ہی لوہے سے بنا ہوا اکھنڈ بھارت کا نقشہ ہے جس کا حصول مہاسبھا، جن سنگھ، آر ایس ایس اور نریندر مودی کا مشن ہے۔
نریندر مودی نے سردار پٹیل کا ساٹھ فٹ کا مجسمہ بنوایا ہے۔ وزیر داخلہ پٹیل وزیر ا عظم پنڈت نہرو سے زیادہ طاقت ور تھا۔ یہ بات عام طور پر کہی جاتی ہے کہ سردار پٹیل ہی کی وجہ سے حیدر آباد دکن میں پولیس ایکشن ہوا اور جونا گڑھ پر ہندوستانی فوج نے چڑھائی کی، سردار پٹیل کی وجہ سے دہلی میں مسلمانوں کو بڑے منظم طریقے سے قتل کیا گیا۔ جامعہ ملیہ پر اوکھلا کے بلوائیوں نے حملہ کیا۔ لائبریری جلا دی وہ تو خیر ہوئی کہ ڈاکٹر ذاکر حسین نے ٹیلی فون کیا تو پنڈت نہرو خود آ گئے ۔ لائبریری کو جلتا دیکھ کر ایک کتاب اٹْھائی کتاب کا ٹائٹل تھا ''جواہر لعل نہرو'' انھوں نے وہ کتاب بھی ملبے میں پھینک دی۔ ذاکر حسین دہلی سے کشمیر جا رہے تھے تو جالندھر میں ان کو روک لیا گیا وہاں چن چن کر مسلمانوں کو قتل کیا جا رہا تھا ایک شخص نے ان کو پہچان لیا تو اس طرح مستقبل کے صدر کی جان بچ گئی۔
کیا اس قسم کا ماحول پھر سے پیدا ہو جائے گا؟ نریندر مودی شاعر ہیں اور ایم اے (سیاسیات) بھی ہیں مگر شاید تعلیم نے ان کا کچھ بگاڑا نہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ 64 سالہ نریندر مودی نے چائے فروشی ہی سے زندگی شروع کی تھی۔ اس کا باپ بقّال تھا (ہیمو بقاّل کی طرح دکاندار) جس نے اسٹیشنوں پر چائے کے اسٹال لگائے تھے جہاں اس کا چھوکرا نریندر چائے کے کلھڑ مسافروں کو پیش کرتا تھا۔ اگر نریندر مودی منتخب ہو گیا تو شاید ''ہندو چائے'' بھی شروع ہو جائے اور ٹرینوں میں مسلمانوں کے الگ ڈبے بھی لگ جائیں حتیٰ کہ ''تاج محل'' جیسی اسلامی عمارتیں تباہ بھی کر دی جائیں۔ مسلمانوں کا ایک زبردست ریلا پھر پاکستان کا رخ کرے اور ہماری آبادی 25کروڑ ہو جائے۔
واضح رہے کہ سب سے زیادہ نقصان ہندوستان کا ہو گا کیونکہ سکھ اور عیسائی بھی مودی کے خلاف ہیں۔ ہندوستان کی وحدت قائم نہیں رہ سکے گی مگر امریکا جو ان کا ویزا منسوخ کر چکا ہے انھیں گلے لگانے کو تیار ہو گیا۔ ٹائم میگزین کے سرورق پر تو آپ پہلے ہی جلوہ گر ہو چکے ہیں اب وہائٹ ہائوس میں بھی آپ رونق افروز ہونگے۔ اُدھر افغانستان میں عبداللہ عبداللہ صدارتی مقابلہ جیتے نظر آتے ہیں۔ پاکستان دونوں کے درمیان سینڈوچ ہو جائے گا۔ ہمارے وزیر اعظم کچھ تیاری کر لیں۔ انھیں غیر ملکی دوروں کا بہت شوق ہے۔
وہ صدر اوباما سے اوول آفس میں ملاقات کرتے ہیں تو نوٹس کے ساتھ جیسے کوئی ماتحت اپنے افسر کے سامنے آ جاتا ہے اور اب آپ وزیر اعظم برطانیہ کی دعوت پر لندن جاتے ہیں تو برطانوی وزارت خارجہ کا ایک معمولی افسر استقبال کرتا ہے۔ بیس کروڑ آبادی والے ایٹمی ملک کے وزیر اعظم کی انکساری دیکھئے۔ شان و شوکت رعب دبدبہ تو صرف گھر والوں کے لیے ہے۔ تازہ ترین امریکی رپورٹ یہ ہے کہ پاکستان دہشتگردی کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کر رہا ہے اور ہم اس پر اعتبار نہیں کر سکتے۔ شدت پسندی اور تنگ نظری دیگر مسلمانوں میں بھی زوروں پر ہے اور پاکستان اس کی وجہ سے بہت نقصان اٹھا چکا ہے۔
ہمارا معاشرہ تباہ ہو گیا ہے عورتوں اور لڑکیوں کا قتل ایک عام بات ہے۔ ادھر نائجیریا میں بوکو حرام دہشتگرد اسکول کی سیکڑوں لڑکیوں کو اغوا کرتے ہیں اور ان کا سرغنہ اعلان کرتا ہے کہ اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں ان لڑکیوں کو فروخت کر دوں لہٰذا میں انھیں بیچ دونگا'' اب ملایشیا کے گمشدہ طیارے کے سلسلے میں بھی مسلم دہشتگردوں پر شک کیا جا رہا ہے مگر ہم پھر برصغیر کی طرف واپس آتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ ہمارے روشن خیال افراد ہمت سے کام لیں اور دہشت و وحشت کا سلسلہ ختم کرا کے ایک صاف ستھرا معاشرہ قائم کریں ورنہ ہم سب کو بہت بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔