آئی پی پیز کا منصوبہ بجلی نظام میں بہتری لانے کیلیے شروع کیا گیا تھا
ڈالر میں ادائیگی اور کیپیسیٹی چارجز جیسی شرائط کی وجہ سے خطیر سرمایہ کاری ہوئی
پاکستان میں آئی پی پیز کا سلسلہ بجلی کی فراہمی میں میں بہتری اور نظام کی صلاحیت میں اضافے جیسے خوشنما وعدوں کے ساتھ شروع کیا گیا تھا۔
1994 میں پاور پالیسی بنا کر آئی پی پیز کو پراڈکشن کی اجازت دی گئی ہے اور پہلے آئی پی پی نے 1997 میں پیداوار شروع کی، یہ پاور سیکٹر میں پہلی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری تھی، جس پر بھاری منافعوں کی ضمانت دی گئی تھی، شدید تنقید کے باجود 2002 کی پاور پالیسی میں بھی 1994 کی پالیسی کی اہم خصوصیات کو برقرار رکھا گیا۔
ڈالر میں ادائیگی اور کیپیسیٹی چارجز ایسی منافع بخش شرائط تھیں کہ جس کی وجہ سے پاور سیکٹر میں خطیر سرمایہ کاری ہوئی، اور 2004-05 کے دوران بجلی کی سرپلس پیداوار سامنے آئی، 1998 میں ٹرانسمیشن کے معاملات واپڈا سے لے کر این ٹی ڈی سی کو دے دیے گئے، جبکہ 2000 کے اوائل میں ڈسٹریبیوشن 8 ڈسکوز کے حوالے کر دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: آئی پی پیز معاہدوں کی شرائط توانائی بحران کی اصل وجہ
اب پاور جنریشن پالیسی 2015 اور ٹرانسمیشن لائن پالیسی2015 نافذ العمل ہیں، اور واپڈا کو صرف آبی ذخائر تک محدود کر دیا گیا ہے، بجلی کی جنریشن، ٹرانسمیشن، ڈسٹریبیوشن اور ریٹیل سپلائی کے معاملات مختلف کمپنیوں اور اتھارٹیز کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔
مائیکرو اکنامک ریفارمز کے موقع پر صلاحیت میں اضافے اور بہتری کے وعدے کیے گئے تھے، لیکن آج ہم یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ کیا ان اقدامات کے نتیجے میں کوئی بہتری آئی ہے یا حالات وہیں کھڑے ہیں، جہاں سے شروع ہوئے تھے۔
1994 میں پاور پالیسی بنا کر آئی پی پیز کو پراڈکشن کی اجازت دی گئی ہے اور پہلے آئی پی پی نے 1997 میں پیداوار شروع کی، یہ پاور سیکٹر میں پہلی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری تھی، جس پر بھاری منافعوں کی ضمانت دی گئی تھی، شدید تنقید کے باجود 2002 کی پاور پالیسی میں بھی 1994 کی پالیسی کی اہم خصوصیات کو برقرار رکھا گیا۔
ڈالر میں ادائیگی اور کیپیسیٹی چارجز ایسی منافع بخش شرائط تھیں کہ جس کی وجہ سے پاور سیکٹر میں خطیر سرمایہ کاری ہوئی، اور 2004-05 کے دوران بجلی کی سرپلس پیداوار سامنے آئی، 1998 میں ٹرانسمیشن کے معاملات واپڈا سے لے کر این ٹی ڈی سی کو دے دیے گئے، جبکہ 2000 کے اوائل میں ڈسٹریبیوشن 8 ڈسکوز کے حوالے کر دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: آئی پی پیز معاہدوں کی شرائط توانائی بحران کی اصل وجہ
اب پاور جنریشن پالیسی 2015 اور ٹرانسمیشن لائن پالیسی2015 نافذ العمل ہیں، اور واپڈا کو صرف آبی ذخائر تک محدود کر دیا گیا ہے، بجلی کی جنریشن، ٹرانسمیشن، ڈسٹریبیوشن اور ریٹیل سپلائی کے معاملات مختلف کمپنیوں اور اتھارٹیز کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔
مائیکرو اکنامک ریفارمز کے موقع پر صلاحیت میں اضافے اور بہتری کے وعدے کیے گئے تھے، لیکن آج ہم یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ کیا ان اقدامات کے نتیجے میں کوئی بہتری آئی ہے یا حالات وہیں کھڑے ہیں، جہاں سے شروع ہوئے تھے۔