دیر آید درست آید

یہ حقیقت کوئی پوشیدہ راز نہیں ہے کہ ڈرگ مافیا کی بے رحمی کی وجہ سے دواؤں کی قیمتوں کے پَر لگ گئے ہیں

S_afarooqi@yahoo.com

اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) تشکیل دی گئی ہے، جس کا کام پاکستان کے معاشی زوال کے لیے ذمے دار عناصرکو راستے سے ہٹانا اور ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے اُن مواقع کو بروئے کار لانا جس سے ابھی تک استفادہ نہیں کیا گیا۔

حال ہی میں کاروباری برادری کے ساتھ چیف آف آرمی اسٹاف کے روابط میں تجارتی صورتحال کا جائزہ بھی لیا گیا۔ ایس آئی ایف سی کا بنیادی مقصد خلیجی ریاستوں سے بھاری مقدار میں سرمایہ کاری کا حصول شامل ہے۔

یہ وہ انقلابی اقدام ہیں جن کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو آئی سی یو سے باہر نکال کر ایک تندرست معیشت میں تبدیل کیا جاسکے گا۔ اِس سلسلہ میں خلیجی ریاستوں کے سربراہوں کے ساتھ روابط استوار کرنے کی شروعات بھی ہوچکی ہے اور یہ کام برق رفتاری کے ساتھ شروع ہوچکا ہے۔

آپ کو یاد ہوگا کہ ایک وقت وہ بھی تھا جب خلیجی ریاستوں کے سربراہان پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے تھے اور پاکستان آنا جانا اُن کا معمول تھا۔ اِس معاملہ میں ابوظہبی کے سابق سربراہ زید بن سلطان النہیان کا نام انتہائی قابلِ ذکر ہے جن کے پاکستان کے ساتھ گہرے برادرانہ تعلقات قائم تھے۔

یہ وہ تعلقات تھے جن کی وجہ سے پاکستانی بینکاری کو انتہائی برق رفتاری کے ساتھ فروغ حاصل ہوا۔آرمی چیف نے تاجروں کے وفد کو بتایا کہ سعودی عرب نے پاکستان میں پچیس بلین ڈالرکی سرمایہ کاری کرنے کا وعدہ کیا ہے جب کہ یو اے ای نے بھی اتنی ہی بھاری سرمایہ کاری کرنے کا عہد کیا ہے۔ اِس کے علاوہ جنرل عاصم منیر نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ انھوں نے دونوں برادر ممالک سے 10,10 بلین ڈالر دینے کی درخواست بھی کی ہے تا کہ پاکستان کے بیرونی زرمبادلہ کے حالیہ بحران پر قابو پایا جاسکے۔

یہ رقومات اُس وقت ادا کی جائیں گی جب پاکستان دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا ہوجائے گا۔ کاروباری برادری کے مطابق آرمی چیف نے اِس عزم کا اظہار بھی کیا ہے کہ آیندہ پھر کبھی آئی ایم ایف سے رجوع نہیں کیا جائے گا کیونکہ ایسا کرنے کی وجہ سے پاکستان کے ہاتھوں سے معیشت کے شعبہ میں اصلاحات کرنے کی قوت نکل جاتی ہے۔


جنرل عاصم منیر وطنِ عزیز کی تاریخ کے وہ پہلے فوجی سربراہ ہیں جنھوں نے ملک و قوم کی تقدیر بدلنے کا بیڑا اٹھایا ہے۔ انھوں نے مصورِ پاکستان علامہ اقبالؔ کے اِس قول کو عملی جامہ پہنانے کا عزم کیا ہے:نگاہِ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں، انھیں کامل یقین ہے کہ ہمتِ مرداں مددِ خدا۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ جنرل صاحب کو پاکستان کے چوبیس کروڑ عوام کی غالب اکثریت کی تائید اور حمایت حاصل ہے اور وہ ملک و قوم کی فلاح و بہبود کے لیے جو بھی اقدام اٹھائیں گے اُن کی پشت پر اِس غالب اکثریت کی قوت موجود ہوگی۔ اِس کے علاوہ انھیں تائیدِ ایزدی بھی حاصل رہے گی۔

بری فوج کے سربراہ چو مُکھی جنگ لڑ رہے ہیں جس سے اُن کی بے جگری اور انتہائی حوصلہ مندی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ پاکستانی معیشت کو سدھارنے کے ساتھ ساتھ انھوں نے کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کا بھی آغاز کردیا ہے جو دیمک کی طرح قومی معیشت کو بُری طرح چاٹ رہے ہیں۔ اِس کا پہلا قدم مختلف مافیاز کے خلاف کریک ڈاؤن کی صورت میں شروع ہوگیا ہے۔

اُن بااثر شخصیات کے خلاف چھاپے مارے جارہے ہیں جنھوں نے ناجائز ذرایع سے جمع کی گئی اربوں کھربوں روپے کی دولت اپنے گھروں میں چھپا کر رکھی ہوئی ہے جس میں بے تحاشہ اور بے شمار دولت شامل ہے۔ اِس اقدام سے دیگر دولت چوروں کے عزائم بھی پسپا ہورہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ جنرل صاحب نے اُن پر جو وارکیا ہے وہ کاری ہوگا۔ہماری تجویز یہ بھی ہے کہ جب تک اُن کرپٹ عناصر کی بھی بیخ کُنی نہیں کی جائے گی۔

جنھوں نے قومی دولت جو لُوٹ مار کرکے بیرونی ممالک میں جائیدادیں اور محلات تعمیر کیے ہیں اور اِس لُوٹی ہوئی رقم سے طرح طرح کے کاروبار کھُولے ہوئے ہیں اُن کو بھی کیفرِ کردار تک نہیں پہنچایا گیا تب تک یہ آپریشن کامیاب نہیں ہوگا۔غیر ملکی زرِمبادلہ کا کاروبار کرنے والی فارن ایکسچینج کمپنیوں کی نگرانی کرنے والی کرپٹ ایجنسیوں کے خلاف قائم کی گئی ٹاسک فورس کاروائیوں کے مثبت نتائج بھی سامنے آرہے ہیں اور اِن ایجنسیوں میں کھلبلی مچ گئی ہے کیونکہ ڈالر کی اُڑان رُک گئی ہے۔

گلی گلی کھلی ہوئی اِن ناجائز کاروبار میں ملوث ایجنسیوں کی نہ صرف گندی مچھلیاں پکڑی جارہی ہیں بلکہ مگرمچھ بھی پکڑے جانے کے خوف سے پریشان نظر آرہے ہیں۔دوسری جانب فارن کرنسی اور اجناس کی اسمگلنگ مافیا بھی پریشان اور خوفزدہ ہے کہ اُن کی پکڑ دھکڑ کا شکنجہ بھی اُن کی گردنوں تک پہنچ رہا ہے۔ اِن ساری کارروائیوں سے ذخیرہ اندوزوں کے کان بھی کھڑے ہوگئے ہیں جو اجناس بشمول چینی کے بحران میں ملوث ہیں۔

اگر اِس سلسلہ میں ڈرگ مافیا کا تذکرہ نہ کیا جائے تو یہ کہانی ادھوری رہ جائے گی۔ یہ حقیقت کوئی پوشیدہ راز نہیں ہے کہ ڈرگ مافیا کی بے رحمی کی وجہ سے دواؤں کی قیمتوں کے پَر لگ گئے ہیں اور دوا سازوں اور دوا فروشوں کے وارے نیارے ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے بیچارے مریض شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ دوائیں نہ صرف روز بروز مہنگی سے مہنگی ہو رہی ہیں جس کی جانب فوری توجہ درکار ہے۔

ہماری درخواست ہے کہ اِس سنگین صورتحال کا ازالہ کرنے کے لیے ہنگامی بنیاد پر فوری کارروائی کی جائے اور اِس کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس قائم کی جائے۔
Load Next Story