وزیر اعظم آج سپریم کورٹ سے مزید مہلت کی استدعا کرینگے اتحادیوں کا حمایت جاری رکھنے کا اعلان
صدر، وزیراعظم کی ملاقات میں بھی مشاورت، اداروں میںتصادم نہیں ہوگا، وزیر قانون، ریڈ زون میںغیر متعلقہ افرادکا داخلہ بند
ISLAMABAD:
وزیر اعظم راجاپرویزاشرف سوئس حکام کو خط نہ لکھنے پر توہین عدالت کے نو ٹس پرآج سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہوں گے۔
حکومت کی اتحادی جماعتوں، پیپلزپارٹی کے سرکردہ رہنما اور وزرا بھی وزیراعظم کے ساتھ ہوں گے، نمائندے کے مطابق سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس اعجاز احمد چوہدری، جسٹس گلزار احمد اور جسٹس اطہر سعید پر مشتمل پانچ رکنی خصو صی بینچ کر ے گا۔
گزشتہ سماعت پر وزیراعظم اور وزیرقانون کی طرف سے سوئس حکام کو خط لکھنے کا کوئی نہ کوئی حل نکالنے کی یقین دہانی پر عدالت نے سماعت ملتوی کی تھی۔ پرویز اشرف ممکنہ طور پر آج ایک بار پھر عدالت عظمیٰ سے این آراو عملدرآمدکیس پر مزید مشاورت کیلیے مہلت کی استدعا کریں گے۔
وزیراعظم نے پہلی پیشی کے موقع پرعدالت میں حاضرہوکراس معاملے کا درمیانی راستہ نکالنے کی یقین دہانی کرائی تھی وہ آج بھی یہی موقف دہرائیںگے۔ وزیراعظم نے وزیر قانون فاروق نائیک اوراٹارنی جنرل عرفان قادرکے ساتھ آج سپریم کورٹ میں پیشی کے حوالے سے تفصیلی مشاورت کی ہے۔
حکومتی قانونی ٹیم نے وزیراعظم کواین آر او کیس کے تناظرمیں بریفنگ دی ہے۔ وزیر قانون فاروق نائیک نے وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ ہم عدلیہ کے احترام کو ہمیشہ ملحوظ رکھتے ہیں، ریاستی اداروں میں کوئی تصادم نہیں ہوگا۔ عدلیہ کی آزادی اور دستورکی بالادستی کے حامی ہیں۔
علاوہ ازیں وزیراعظم کی سپریم کورٹ میں پیشی کے پیش نظر پولیس حکام نے''ریڈ سرکل سیکیورٹی'' پلان ترتیب دے دیا ہے جس کے تحت سیکیورٹی کیلیے پانچ شعبوںکی پولیس کے ایک ہزارافسران و اہلکار تعینات کیے جائیںگے۔ مجوزہ پلان کے مطابق پیپپلزپارٹی سمیت کسی بھی جماعت کے کسی بھی کارکن کوسپریم کورٹ جانے کی اجازت نہیںہو گی۔
صدر آصف زرداری سے وزیراعظم راجاپرویز اشرف نے ایوان صدر میں ملاقات کی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال اور سپریم کورٹ میں وزیراعظم کی پیشی سمیت اہم امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔
جبکہ اتحادی رہنمائوں نے حکومت کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق صدراور وزیراعظم کی ملاقات میں توہین عدالت کیس اور وزیراعظم کی سپریم کورٹ پیشی کے حوالے سے مشاورت کی گئی اس کے علاوہ آئندہ انتخابات، اتحادیوں کے ساتھ تعلقات، سیلاب کی صورتحال اور متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے جاری امدادی کارروائیوں پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
بعدازاں ایوان صدر میں صدر زرداری اور وزیراعظم کی صدارت میں اتحادی جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں پرویز اشرف کی آج سپریم کورٹ میں پیشی کے حوالے حکمت عملی طے کی گئی۔ ترجمان ایوان صدر فرحت اللہ بابر کے مطابق اتحادی جماعتوںکے اجلاس میں فیصلہ کیاگیاہے کہ وزیراعظم آج سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے اور اتحادی رہنما اظہار یکجہتی کے طور پر وزیراعظم کے ساتھ جائیں گے۔
اتحادیوں نے حکومت کی حمایت جاری رکھنے کا عزم دہرایا اور بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے۔ ترجمان کے مطابق وزیر قانون نے عدالت میں زیر سماعت مقدمات پر بریفنگ دی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق اجلاس میں اے این پی نے رائے دی کہ سپریم کورٹ سے کہا جائے کہ وہ خود سوئس حکام کوخط لکھ دے۔
اگر سپریم کورٹ خط لکھواناچاہتی ہے تو ڈکٹیشن نہ دے۔ اجلاس میں نائب وزیراعظم پرویزالٰہی، مشاہدحسین، بشارت راجہ،اسفندیارولی ، فاروق ستار، بابر غوری، اسرار اللہ زہری،حمیداللہ جان آفریدی، منیراورکزئی، یوسف رضاگیلانی، فاروق نائیک،احمد مختار،مہرین انورراجہ اورفرحت اللہ بابرشریک ہوئے۔
وزیراعظم نے ملک میں بجلی کی قلت پر قابو پانے کیلیے مختلف اقدامات کے متعلق آگاہ کیا اورکہاکہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے بجلی کی صورتحال بہتر ہورہی ہے،اجلاس میں اسلام مخالف فلم پر بھی بات چیت کی گئی اور اسے اشتعال دلانے کی طرف کوشش قراردیا۔
وزیر اعظم راجاپرویزاشرف سوئس حکام کو خط نہ لکھنے پر توہین عدالت کے نو ٹس پرآج سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہوں گے۔
حکومت کی اتحادی جماعتوں، پیپلزپارٹی کے سرکردہ رہنما اور وزرا بھی وزیراعظم کے ساتھ ہوں گے، نمائندے کے مطابق سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس اعجاز احمد چوہدری، جسٹس گلزار احمد اور جسٹس اطہر سعید پر مشتمل پانچ رکنی خصو صی بینچ کر ے گا۔
گزشتہ سماعت پر وزیراعظم اور وزیرقانون کی طرف سے سوئس حکام کو خط لکھنے کا کوئی نہ کوئی حل نکالنے کی یقین دہانی پر عدالت نے سماعت ملتوی کی تھی۔ پرویز اشرف ممکنہ طور پر آج ایک بار پھر عدالت عظمیٰ سے این آراو عملدرآمدکیس پر مزید مشاورت کیلیے مہلت کی استدعا کریں گے۔
وزیراعظم نے پہلی پیشی کے موقع پرعدالت میں حاضرہوکراس معاملے کا درمیانی راستہ نکالنے کی یقین دہانی کرائی تھی وہ آج بھی یہی موقف دہرائیںگے۔ وزیراعظم نے وزیر قانون فاروق نائیک اوراٹارنی جنرل عرفان قادرکے ساتھ آج سپریم کورٹ میں پیشی کے حوالے سے تفصیلی مشاورت کی ہے۔
حکومتی قانونی ٹیم نے وزیراعظم کواین آر او کیس کے تناظرمیں بریفنگ دی ہے۔ وزیر قانون فاروق نائیک نے وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ ہم عدلیہ کے احترام کو ہمیشہ ملحوظ رکھتے ہیں، ریاستی اداروں میں کوئی تصادم نہیں ہوگا۔ عدلیہ کی آزادی اور دستورکی بالادستی کے حامی ہیں۔
علاوہ ازیں وزیراعظم کی سپریم کورٹ میں پیشی کے پیش نظر پولیس حکام نے''ریڈ سرکل سیکیورٹی'' پلان ترتیب دے دیا ہے جس کے تحت سیکیورٹی کیلیے پانچ شعبوںکی پولیس کے ایک ہزارافسران و اہلکار تعینات کیے جائیںگے۔ مجوزہ پلان کے مطابق پیپپلزپارٹی سمیت کسی بھی جماعت کے کسی بھی کارکن کوسپریم کورٹ جانے کی اجازت نہیںہو گی۔
صدر آصف زرداری سے وزیراعظم راجاپرویز اشرف نے ایوان صدر میں ملاقات کی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال اور سپریم کورٹ میں وزیراعظم کی پیشی سمیت اہم امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔
جبکہ اتحادی رہنمائوں نے حکومت کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق صدراور وزیراعظم کی ملاقات میں توہین عدالت کیس اور وزیراعظم کی سپریم کورٹ پیشی کے حوالے سے مشاورت کی گئی اس کے علاوہ آئندہ انتخابات، اتحادیوں کے ساتھ تعلقات، سیلاب کی صورتحال اور متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے جاری امدادی کارروائیوں پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
بعدازاں ایوان صدر میں صدر زرداری اور وزیراعظم کی صدارت میں اتحادی جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں پرویز اشرف کی آج سپریم کورٹ میں پیشی کے حوالے حکمت عملی طے کی گئی۔ ترجمان ایوان صدر فرحت اللہ بابر کے مطابق اتحادی جماعتوںکے اجلاس میں فیصلہ کیاگیاہے کہ وزیراعظم آج سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے اور اتحادی رہنما اظہار یکجہتی کے طور پر وزیراعظم کے ساتھ جائیں گے۔
اتحادیوں نے حکومت کی حمایت جاری رکھنے کا عزم دہرایا اور بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے۔ ترجمان کے مطابق وزیر قانون نے عدالت میں زیر سماعت مقدمات پر بریفنگ دی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق اجلاس میں اے این پی نے رائے دی کہ سپریم کورٹ سے کہا جائے کہ وہ خود سوئس حکام کوخط لکھ دے۔
اگر سپریم کورٹ خط لکھواناچاہتی ہے تو ڈکٹیشن نہ دے۔ اجلاس میں نائب وزیراعظم پرویزالٰہی، مشاہدحسین، بشارت راجہ،اسفندیارولی ، فاروق ستار، بابر غوری، اسرار اللہ زہری،حمیداللہ جان آفریدی، منیراورکزئی، یوسف رضاگیلانی، فاروق نائیک،احمد مختار،مہرین انورراجہ اورفرحت اللہ بابرشریک ہوئے۔
وزیراعظم نے ملک میں بجلی کی قلت پر قابو پانے کیلیے مختلف اقدامات کے متعلق آگاہ کیا اورکہاکہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے بجلی کی صورتحال بہتر ہورہی ہے،اجلاس میں اسلام مخالف فلم پر بھی بات چیت کی گئی اور اسے اشتعال دلانے کی طرف کوشش قراردیا۔