گستاخانہ فلم والی ویب سائٹ بند کراچی اور لاہور میں امریکی قونصلیٹ کا گھیراؤ
کراچی میں امریکی قونصل خانے کے قریب پولیس اور مظاہرین میں کئی گھنٹوں تک تصادم،ملک بھر میں وکلا کی ہڑتال
KARACHI:
سپریم کورٹ کے حکم کے بعد وزیر اعظم کی ہدایت پر امریکا میں بننے والی اسلام مخالف فلم کے باعث پاکستان میں ویب سائٹ یوٹیوب بند کر دی گئی۔
جبکہ گستاخانہ فلم کے خلاف پاکستان بھر میں گزشتہ روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا، دیر بالا میں پرتشدد مظاہرے کے دوران دفاتر، گاڑیاں، اسلحہ نذر آتش کردیا گیا جبکہ مبینہ طور پر لیوی کی فائرنگ سے طالب علم سمیت 2افراد جاں بحق اور 2زخمی ہو گئے۔
پاکستان بار کونسل کی اپیل پر ملک بھر میں وکلاء نے گستاخانہ فلم کے خلاف مکمل ہڑتال کی، بار ایسوسی ایشنز کے اجلاسوں میں مذمتی قراردادیں منظور کرنے کے علاوہ احتجاجی ریلیاں بھی نکالی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پی ٹی اے کو توہین رسالت پر مبنی گستاخانہ فلم فوری طور انٹر نیٹ پر روک دینے کاحکم دیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ اس طرح کے واقعات سے نمٹنے کے لیے مستقل پالیسی بناکر عدالت کو رپورٹ پیش کی جائے۔
عدالت نے واقعے کا ازخود نوٹس لے کر فوری طور پر چیئر مین پی ٹی اے کو طلب کیا اور آبزرویشن دی کہ اس طرح کے واقعات پر پی ٹی اے کو آنکھیں کھلی رکھنی چاہئیں اور کسی آرڈر کا انتظار کیے بغیر انٹرنیٹ پر تمام سائٹس بند کرنی چا ہئیں۔ پیر کو نجی ٹی وی چینلوں پر فحاشی پر مبنی پروگرام نشر کرنے سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت نے توہین آمیز فلم کا معاملہ اٹھایا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس فعل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، گھیرائو، جلائو، اور ہلاکتوں کے بعد ایکشن میں آنا سمجھ سے با لاتر ہے ،گزشتہ دن سے ملک جل رہا ہے پتہ نہیں آگے کیا ہو گا۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ اگر عدالت اس معاملے میں کچھ کر سکے تو یہ باعث فخر ہوگا۔ چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا اب تک 753 ویب سائٹس کے لنک بلاک کیے جاچکے ہیں۔
عدالت کے استفسار پر انھوں نے بتایا کہ اتھارٹی یوٹیوب بلاک نہیں کر سکتی کیونکہ انٹرنیٹ پروٹوکول ایڈریس کے لیے حکومت اور یوٹیوب میں معاہدہ نہیں۔ توفیق آصف نے عدالت کو بتایا کہ اس واقعے کے خلاف پٹیشن دائر کر دی گئی ہے جس پر عدالت نے چیئرمین پی ٹی اے کو فوری نوٹس جاری کر دیا۔
دریں اثناء وزیراعظم راجا پرویزاشرف نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو فوری طور پر یوٹیوب بلاک کرنے کی سخت ہدایات جاری کردیں۔ یہ ہدایات یوٹیوب کی طرف سے حکومتِ پاکستان کی ایڈوائس کو نظرانداز کرتے ہوئے متنازع فلم دکھانے پر جاری کی گئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ گستاخانہ مواد کو کسی صورت یوٹیوب پر برداشت نہیں کیا جائے گا اور یہ مواد ہٹائے جانے تک یوٹیوب کی سروسز کو معطل رکھا جائے گا۔
جس کے بعد پاکستان میں یو ٹیوب بند کردی گئی۔ دریں اثناء کراچی میں اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے نکالی گئی ریلی کے درجنوں شرکاء مختلف علاقوں سے رکاوٹیں عبورکرکے ،پولیس سے شدیدتصادم،آنسوگیس اورشیلنگ کے باوجودامریکی قونصل خانے کے قریب پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ،قونصل خانے پہنچنے سے روکنے پر پولیس اور مظاہرین میں کئی گھنٹوں تک تصادم جاری رہا۔
جبکہ طلبہ کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے بدترین لاٹھی چارج کیا، آنسو گیس کے شیل برسائے اور100 سے زائد طلبہ کو حراست میں لے لیا جنھیں رات گئے تک رہا نہیں کیا گیا تھار طلبا کی جانب سے امریکی قونصل خانے پہنچنے کی کوشش میں شدید پتھرائو کے نتیجے میں تین پولیس موبائلوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
دودرجن سے زائد پولیس اہلکار و طلبہ زخمی ہوگئے جبکہ طلبا رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے قونصل خانے کے قریب پہنچنے میںکامیاب ہوگئے پولیس اور طلبہ کے مابین پیرکورات گئے تک تصادم کاسلسلہ جاری رہا۔
پولیس کی جانب سے قونصل خانے کے اطراف کنٹینرلگاکر راستے بند کیے جانے اورریلی کے شرکاء سے جھڑپوں کے سبب اطراف کے علاقوں ،ایم اے جناح روڈ،گورنرہائوس، وزیراعلیٰ ہائوس ،ٹاوراورآئی آئی چندریگر روڈ سمیت کئی علاقوں میں بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔
پیرکی صبح پولیس کی جانب سے سب سے پہلے گورنمنٹ کامرس کالج کے باہرجمع ہونے والے طلبہ کواس وقت گرفتارکرلیا جب وہ قونصل خانے کی جانب جانے کے لیے کالج سے باہرنکلے تھے بعد ازاں جمعیت کی جانب سے طلبہ کی ایک بڑی ریلی شاہراہ فیصل سے ہوتی ہوئی جب مہران ہوٹل کے سگنل کے قریب پہنچی توپولیس نے ریلی کوروکنے کی کوشش کی تاہم ریلی کے شرکاء پولیس کاحصارتوڑنے میں کامیاب ہوگئے۔
پولیس کی جانب سے اس موقع پرشرکاء کوروکنے کے لیے شیلنگ اورلاٹھی چارج کیا گیابعدازاں ریلی کے شرکاء جب پی آئی ڈی سی سگنل پر پہنچے تو پولیس کی بھاری نفری نے ریلی کوروکنے کی کوشش کی اس موقع پر اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان اورپولیس کے درمیان تصادم شروع ہوگیا۔
پولیس نے اس موقع پر ہوائی فائرنگ کی اورطلبہ کوروکنے کے لیے آنسوگیس کابے دریغ استعمال کیا۔دریں اثناء واڑی دیر بالا میں سیکڑوں طلباء نے گستاخانہ فلم کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین نے پریس کلب میں توڑ پھوڑ کی اور اسے آگ لگا کر نذر آتش کردیا، پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔
بعد ازاں مظاہرین نے مجسٹریٹ کا گھر، تحصیلدار اور وکلاء کے دفاتر' دو سرکاری گاڑیوں سمیت لیویز اہلکاروں کی تین جی تھری رائفل کو بھی نذر آتش کردیا، مبینہ طور پر لیویز اہلکاروں کی فائرنگ سے سبزی فروش محمد اور طالب علم مصباح جاں بحق جبکہ دو افراد زخمی ہوگئے، پولیس نے ناکامی پر فوج طلب کرلی۔
جس نے واڑی بازار کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا جس کے بعد مظاہرین منتشر ہو گئے۔ لاہور میں احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا سسلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا۔ مجلس وحدت المسلمین کے کارکنوں نے گھنٹوں امریکی قونصلیٹ کا گھیرائو کیے رکھا، پولیس کے تمام تر حفاظتی انتظامات کے با وجود متعدد مظاہرین تمام رکاوٹیں توڑتے ہوئے امریکی قونصلیٹ کی عمارت تک پہنچ گئے اور دیواروں پر چڑھ کر امریکی پرچم اتار کر نذرآتش کر دیا اور امریکا مخالف نعرے لگائے جبکہ پولیس کے لاٹھی چارج سے متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے۔
پاکستان بار کونسل کی اپیل پرمختلف شہروں میں وکلا نے ہڑتال کی اور عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔ لاہور میں ایوان عدل سے وکلا نے توہین آمیز فلم کیخلاف مال روڈ پر ریلی نکالی ۔مظفر گڑھ میں گستاخانہ فلم کے خلاف انجمن تاجران کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے این اے 178 کے سابق امیدوار انوار الکریم برکی فرط جذبات سے مغلوب ہوکر گر پڑے اور اپنی جان جان آفریں کے سپرد کرتے ہوئے ناموس رسالت پر قربان ہوگئے۔
انہیں دل کا دورہ پڑا تھا۔ راولپنڈی بورے والا،اوکاڑہ ،چیچہ وطنی، ملتان، پشاورسمیت دیگر شہروں میں بھی احتجاج جاری رہا۔پشاور میں تعینات امریکی قونصلیٹ کے متعدد اہلکار احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد چلے گئے تاہم ان کی واضح تعداد کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا۔ خیبرپختونخواحکومت نے گستاخانہ فلم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومتی سطح پر مذکورہ فلم کیخلاف احتجاج میں شریک ہونے کا اعلان کیا ہے۔
توہین آمیز فلم، شمالی وزیرستان میں ممکنہ فوجی آپریشن، نیٹو سپلائی کی بحالی اورڈرون حملوں کیخلاف دفاع پاکستان کونسل نے یکم اکتوبر کو جی ٹی روڈ سردار گڑھی مرکز الا سلامی سے جمرود پھاٹک تک لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے ، پشاور میں شہریوں نے امریکی مصنوعات کی خریداری بندکردی اورتاجر تنظیموں نے بھی احتجاجی طور پر امریکی مصنوعات کی فروخت بندکردی ،تمام ہوٹلز ایسویسی ایشن نے بھی امریکی منصوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔
امریکی ملعونوں کی طرف سے بنائی گئی گستاخانہ فلم کے خلاف دنیا بھر میں شدید احتجاج کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا۔
مختلف ممالک میں امریکی سفارتخانوں کے سامنے مظاہرے کیے گئے۔ امریکا میں بننے والی توہین آمیز فلم پر دنیا بھر میں مسلمانوں کا غم و غصہ برقرار ہے، سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ نے کہا ہے کہ مسلمان اپنے مظاہروں میں تشدد کا عنصر نہ شامل ہونے دیں کیونکہ اس طرح گستاخانہ فلم بنانے والوں کے مقاصد پورے ہوں گے۔
لیبیا کے شہر بن غازی میں امریکی قونصلیٹ پر حملے کے الزام میں 50افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، لندن میں خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں افراد امریکی سفارتخانے کے باہر جمع ہوئے اور پرامن احتجاج کیا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ کسی کو بھی پیغمبر اسلام اور شعائر اسلام کی توہین کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں امریکی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرین نے امریکہ کے خلاف نعرے لگائے۔ سعودی عرب نے توہین آمیز فلم ریلیز کرنے پر امریکا سے سخت احتجاج کرتے ہوئے امریکی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بین المذاہب ہم آہنگی سے متعلق شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز سے کیے اپنے وعدے پورے کریں۔
العربیہ نیوزکے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ سعود الفیصل نے اپنی امریکی ہم منصب ہلیری کلنٹن سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے گستاخانہ فلم ریلیز کیے جانے کی شدید مذمت کی اور اسے اشتعال انگیز قرار دیا۔ اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ نے مسلم ممالک میں اپنے سفارت خانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے فوجیں بھیجنے کی بھی بات کی اور کہا کہ وہ اپنے سفارتی مشنز کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔
اس کے جواب میں شہزادہ سعود الفیصل کا کہنا تھا کہ ان کا ملک سفارت کاروں کے تحفظ کا قائل ہے۔ جرمنی نے قرآن کی بے حرمتی والے امریکی پادری ٹیری جونز کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔ گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج اور امریکی سفارتخانوں پر حملوں کے بعد تیونس سے128 امریکی سفارتکار واپس واشنگٹن روانہ ہوگئے۔
امریکا کے بعد جرمنی نے بھی سوڈان کے دارالحکومت خرطوم سے اپنے سفارتی عملے کے کئی ارکان کو واپس بلا لیا۔ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں توہین آمیز فلم کے خلاف پر تشدد مظاہرے ہوئے جس کے دوران فائرنگ کے واقعات بھی پیش آئے اور 40 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ کئی کنٹینروں ،کاروں کو آگ لگا دی گئی۔
بھارت میں حکام نے مسلمانوں کے غم وغصہ کو ٹھنڈا کرنے کیلئے گستاخانہ امریکی فلم کو یوٹیوب پر بلاک کردیا۔ گوگل نے مصر، بھارت، لیبیا، ملائیشیا، انڈونیشیا میں گستاخانہ فلم کے لنک کو بلاک کر دیا۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے علاقوں بھدروہ، شوپیاں میں گستاخانہ فلم کے خلاف بڑی تعداد لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔
انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں اسلام مخالف فلم کے خلاف امریکی سفارت خانے کے باہر مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں ہوئی ہیں۔ سماٹرا کے علاقے میدان میں پچاس طالب علموں نے امریکی پرچم کو روند ڈالا اور امریکی سفارت مشن پر انڈے پھینکے۔ راملہ میں ہزاروں فلسطینیوں نے توہین آمیز فلم کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
اس موقع پر وقف کے وزیر محمود ہباش نے امریکا سے اس فلم کو ہٹانے اور اس اقدام پر معافی کا مطالبہ کیا۔ آذر بائیجان کے دارالحکومت باکو میں امریکی سفارتخانے کی طرف بڑھنے والے مظاہرے کو پولیس نے روک دیا اور گستاخانہ فلم کیخلاف احتجاج کرنے پر 30 افراد کو گرفتار کرلیا۔ فلپائن میں تین ہزار افراد نے امریکی فلم کے خلاف مظاہرہ کیا اور امریکی پرچم نذر آتش کئے۔
لبنان کے شہر بیروت میں حزب اﷲ کی اپیل پر ہزارو وں افراد نے احتجاجی ریلی نکالی جس میں حزب ا ﷲ کے سربراہ حسن نصراﷲ نے شرکت کی۔ ادھر روس کے پراسیکوٹر جنرل دفتر نے گستاخانہ فلم پر پابندی کی حمایت کی ہے۔
سپریم کورٹ کے حکم کے بعد وزیر اعظم کی ہدایت پر امریکا میں بننے والی اسلام مخالف فلم کے باعث پاکستان میں ویب سائٹ یوٹیوب بند کر دی گئی۔
جبکہ گستاخانہ فلم کے خلاف پاکستان بھر میں گزشتہ روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا، دیر بالا میں پرتشدد مظاہرے کے دوران دفاتر، گاڑیاں، اسلحہ نذر آتش کردیا گیا جبکہ مبینہ طور پر لیوی کی فائرنگ سے طالب علم سمیت 2افراد جاں بحق اور 2زخمی ہو گئے۔
پاکستان بار کونسل کی اپیل پر ملک بھر میں وکلاء نے گستاخانہ فلم کے خلاف مکمل ہڑتال کی، بار ایسوسی ایشنز کے اجلاسوں میں مذمتی قراردادیں منظور کرنے کے علاوہ احتجاجی ریلیاں بھی نکالی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پی ٹی اے کو توہین رسالت پر مبنی گستاخانہ فلم فوری طور انٹر نیٹ پر روک دینے کاحکم دیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ اس طرح کے واقعات سے نمٹنے کے لیے مستقل پالیسی بناکر عدالت کو رپورٹ پیش کی جائے۔
عدالت نے واقعے کا ازخود نوٹس لے کر فوری طور پر چیئر مین پی ٹی اے کو طلب کیا اور آبزرویشن دی کہ اس طرح کے واقعات پر پی ٹی اے کو آنکھیں کھلی رکھنی چاہئیں اور کسی آرڈر کا انتظار کیے بغیر انٹرنیٹ پر تمام سائٹس بند کرنی چا ہئیں۔ پیر کو نجی ٹی وی چینلوں پر فحاشی پر مبنی پروگرام نشر کرنے سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت نے توہین آمیز فلم کا معاملہ اٹھایا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس فعل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، گھیرائو، جلائو، اور ہلاکتوں کے بعد ایکشن میں آنا سمجھ سے با لاتر ہے ،گزشتہ دن سے ملک جل رہا ہے پتہ نہیں آگے کیا ہو گا۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ اگر عدالت اس معاملے میں کچھ کر سکے تو یہ باعث فخر ہوگا۔ چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا اب تک 753 ویب سائٹس کے لنک بلاک کیے جاچکے ہیں۔
عدالت کے استفسار پر انھوں نے بتایا کہ اتھارٹی یوٹیوب بلاک نہیں کر سکتی کیونکہ انٹرنیٹ پروٹوکول ایڈریس کے لیے حکومت اور یوٹیوب میں معاہدہ نہیں۔ توفیق آصف نے عدالت کو بتایا کہ اس واقعے کے خلاف پٹیشن دائر کر دی گئی ہے جس پر عدالت نے چیئرمین پی ٹی اے کو فوری نوٹس جاری کر دیا۔
دریں اثناء وزیراعظم راجا پرویزاشرف نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو فوری طور پر یوٹیوب بلاک کرنے کی سخت ہدایات جاری کردیں۔ یہ ہدایات یوٹیوب کی طرف سے حکومتِ پاکستان کی ایڈوائس کو نظرانداز کرتے ہوئے متنازع فلم دکھانے پر جاری کی گئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ گستاخانہ مواد کو کسی صورت یوٹیوب پر برداشت نہیں کیا جائے گا اور یہ مواد ہٹائے جانے تک یوٹیوب کی سروسز کو معطل رکھا جائے گا۔
جس کے بعد پاکستان میں یو ٹیوب بند کردی گئی۔ دریں اثناء کراچی میں اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے نکالی گئی ریلی کے درجنوں شرکاء مختلف علاقوں سے رکاوٹیں عبورکرکے ،پولیس سے شدیدتصادم،آنسوگیس اورشیلنگ کے باوجودامریکی قونصل خانے کے قریب پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ،قونصل خانے پہنچنے سے روکنے پر پولیس اور مظاہرین میں کئی گھنٹوں تک تصادم جاری رہا۔
جبکہ طلبہ کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے بدترین لاٹھی چارج کیا، آنسو گیس کے شیل برسائے اور100 سے زائد طلبہ کو حراست میں لے لیا جنھیں رات گئے تک رہا نہیں کیا گیا تھار طلبا کی جانب سے امریکی قونصل خانے پہنچنے کی کوشش میں شدید پتھرائو کے نتیجے میں تین پولیس موبائلوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
دودرجن سے زائد پولیس اہلکار و طلبہ زخمی ہوگئے جبکہ طلبا رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے قونصل خانے کے قریب پہنچنے میںکامیاب ہوگئے پولیس اور طلبہ کے مابین پیرکورات گئے تک تصادم کاسلسلہ جاری رہا۔
پولیس کی جانب سے قونصل خانے کے اطراف کنٹینرلگاکر راستے بند کیے جانے اورریلی کے شرکاء سے جھڑپوں کے سبب اطراف کے علاقوں ،ایم اے جناح روڈ،گورنرہائوس، وزیراعلیٰ ہائوس ،ٹاوراورآئی آئی چندریگر روڈ سمیت کئی علاقوں میں بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔
پیرکی صبح پولیس کی جانب سے سب سے پہلے گورنمنٹ کامرس کالج کے باہرجمع ہونے والے طلبہ کواس وقت گرفتارکرلیا جب وہ قونصل خانے کی جانب جانے کے لیے کالج سے باہرنکلے تھے بعد ازاں جمعیت کی جانب سے طلبہ کی ایک بڑی ریلی شاہراہ فیصل سے ہوتی ہوئی جب مہران ہوٹل کے سگنل کے قریب پہنچی توپولیس نے ریلی کوروکنے کی کوشش کی تاہم ریلی کے شرکاء پولیس کاحصارتوڑنے میں کامیاب ہوگئے۔
پولیس کی جانب سے اس موقع پرشرکاء کوروکنے کے لیے شیلنگ اورلاٹھی چارج کیا گیابعدازاں ریلی کے شرکاء جب پی آئی ڈی سی سگنل پر پہنچے تو پولیس کی بھاری نفری نے ریلی کوروکنے کی کوشش کی اس موقع پر اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان اورپولیس کے درمیان تصادم شروع ہوگیا۔
پولیس نے اس موقع پر ہوائی فائرنگ کی اورطلبہ کوروکنے کے لیے آنسوگیس کابے دریغ استعمال کیا۔دریں اثناء واڑی دیر بالا میں سیکڑوں طلباء نے گستاخانہ فلم کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین نے پریس کلب میں توڑ پھوڑ کی اور اسے آگ لگا کر نذر آتش کردیا، پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔
بعد ازاں مظاہرین نے مجسٹریٹ کا گھر، تحصیلدار اور وکلاء کے دفاتر' دو سرکاری گاڑیوں سمیت لیویز اہلکاروں کی تین جی تھری رائفل کو بھی نذر آتش کردیا، مبینہ طور پر لیویز اہلکاروں کی فائرنگ سے سبزی فروش محمد اور طالب علم مصباح جاں بحق جبکہ دو افراد زخمی ہوگئے، پولیس نے ناکامی پر فوج طلب کرلی۔
جس نے واڑی بازار کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا جس کے بعد مظاہرین منتشر ہو گئے۔ لاہور میں احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا سسلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا۔ مجلس وحدت المسلمین کے کارکنوں نے گھنٹوں امریکی قونصلیٹ کا گھیرائو کیے رکھا، پولیس کے تمام تر حفاظتی انتظامات کے با وجود متعدد مظاہرین تمام رکاوٹیں توڑتے ہوئے امریکی قونصلیٹ کی عمارت تک پہنچ گئے اور دیواروں پر چڑھ کر امریکی پرچم اتار کر نذرآتش کر دیا اور امریکا مخالف نعرے لگائے جبکہ پولیس کے لاٹھی چارج سے متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے۔
پاکستان بار کونسل کی اپیل پرمختلف شہروں میں وکلا نے ہڑتال کی اور عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔ لاہور میں ایوان عدل سے وکلا نے توہین آمیز فلم کیخلاف مال روڈ پر ریلی نکالی ۔مظفر گڑھ میں گستاخانہ فلم کے خلاف انجمن تاجران کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے این اے 178 کے سابق امیدوار انوار الکریم برکی فرط جذبات سے مغلوب ہوکر گر پڑے اور اپنی جان جان آفریں کے سپرد کرتے ہوئے ناموس رسالت پر قربان ہوگئے۔
انہیں دل کا دورہ پڑا تھا۔ راولپنڈی بورے والا،اوکاڑہ ،چیچہ وطنی، ملتان، پشاورسمیت دیگر شہروں میں بھی احتجاج جاری رہا۔پشاور میں تعینات امریکی قونصلیٹ کے متعدد اہلکار احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد چلے گئے تاہم ان کی واضح تعداد کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا۔ خیبرپختونخواحکومت نے گستاخانہ فلم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومتی سطح پر مذکورہ فلم کیخلاف احتجاج میں شریک ہونے کا اعلان کیا ہے۔
توہین آمیز فلم، شمالی وزیرستان میں ممکنہ فوجی آپریشن، نیٹو سپلائی کی بحالی اورڈرون حملوں کیخلاف دفاع پاکستان کونسل نے یکم اکتوبر کو جی ٹی روڈ سردار گڑھی مرکز الا سلامی سے جمرود پھاٹک تک لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے ، پشاور میں شہریوں نے امریکی مصنوعات کی خریداری بندکردی اورتاجر تنظیموں نے بھی احتجاجی طور پر امریکی مصنوعات کی فروخت بندکردی ،تمام ہوٹلز ایسویسی ایشن نے بھی امریکی منصوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔
امریکی ملعونوں کی طرف سے بنائی گئی گستاخانہ فلم کے خلاف دنیا بھر میں شدید احتجاج کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا۔
مختلف ممالک میں امریکی سفارتخانوں کے سامنے مظاہرے کیے گئے۔ امریکا میں بننے والی توہین آمیز فلم پر دنیا بھر میں مسلمانوں کا غم و غصہ برقرار ہے، سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ نے کہا ہے کہ مسلمان اپنے مظاہروں میں تشدد کا عنصر نہ شامل ہونے دیں کیونکہ اس طرح گستاخانہ فلم بنانے والوں کے مقاصد پورے ہوں گے۔
لیبیا کے شہر بن غازی میں امریکی قونصلیٹ پر حملے کے الزام میں 50افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، لندن میں خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں افراد امریکی سفارتخانے کے باہر جمع ہوئے اور پرامن احتجاج کیا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ کسی کو بھی پیغمبر اسلام اور شعائر اسلام کی توہین کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں امریکی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرین نے امریکہ کے خلاف نعرے لگائے۔ سعودی عرب نے توہین آمیز فلم ریلیز کرنے پر امریکا سے سخت احتجاج کرتے ہوئے امریکی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بین المذاہب ہم آہنگی سے متعلق شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز سے کیے اپنے وعدے پورے کریں۔
العربیہ نیوزکے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ سعود الفیصل نے اپنی امریکی ہم منصب ہلیری کلنٹن سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے گستاخانہ فلم ریلیز کیے جانے کی شدید مذمت کی اور اسے اشتعال انگیز قرار دیا۔ اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ نے مسلم ممالک میں اپنے سفارت خانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے فوجیں بھیجنے کی بھی بات کی اور کہا کہ وہ اپنے سفارتی مشنز کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔
اس کے جواب میں شہزادہ سعود الفیصل کا کہنا تھا کہ ان کا ملک سفارت کاروں کے تحفظ کا قائل ہے۔ جرمنی نے قرآن کی بے حرمتی والے امریکی پادری ٹیری جونز کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔ گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج اور امریکی سفارتخانوں پر حملوں کے بعد تیونس سے128 امریکی سفارتکار واپس واشنگٹن روانہ ہوگئے۔
امریکا کے بعد جرمنی نے بھی سوڈان کے دارالحکومت خرطوم سے اپنے سفارتی عملے کے کئی ارکان کو واپس بلا لیا۔ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں توہین آمیز فلم کے خلاف پر تشدد مظاہرے ہوئے جس کے دوران فائرنگ کے واقعات بھی پیش آئے اور 40 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ کئی کنٹینروں ،کاروں کو آگ لگا دی گئی۔
بھارت میں حکام نے مسلمانوں کے غم وغصہ کو ٹھنڈا کرنے کیلئے گستاخانہ امریکی فلم کو یوٹیوب پر بلاک کردیا۔ گوگل نے مصر، بھارت، لیبیا، ملائیشیا، انڈونیشیا میں گستاخانہ فلم کے لنک کو بلاک کر دیا۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے علاقوں بھدروہ، شوپیاں میں گستاخانہ فلم کے خلاف بڑی تعداد لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔
انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں اسلام مخالف فلم کے خلاف امریکی سفارت خانے کے باہر مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں ہوئی ہیں۔ سماٹرا کے علاقے میدان میں پچاس طالب علموں نے امریکی پرچم کو روند ڈالا اور امریکی سفارت مشن پر انڈے پھینکے۔ راملہ میں ہزاروں فلسطینیوں نے توہین آمیز فلم کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
اس موقع پر وقف کے وزیر محمود ہباش نے امریکا سے اس فلم کو ہٹانے اور اس اقدام پر معافی کا مطالبہ کیا۔ آذر بائیجان کے دارالحکومت باکو میں امریکی سفارتخانے کی طرف بڑھنے والے مظاہرے کو پولیس نے روک دیا اور گستاخانہ فلم کیخلاف احتجاج کرنے پر 30 افراد کو گرفتار کرلیا۔ فلپائن میں تین ہزار افراد نے امریکی فلم کے خلاف مظاہرہ کیا اور امریکی پرچم نذر آتش کئے۔
لبنان کے شہر بیروت میں حزب اﷲ کی اپیل پر ہزارو وں افراد نے احتجاجی ریلی نکالی جس میں حزب ا ﷲ کے سربراہ حسن نصراﷲ نے شرکت کی۔ ادھر روس کے پراسیکوٹر جنرل دفتر نے گستاخانہ فلم پر پابندی کی حمایت کی ہے۔