سولر پینلز کی درآمد میں 69 ارب کی اوورانوائسنگ کا سراغ لگایا چیئرمین ایف بی آر
اسکینڈل میں ملوث عناصر کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی، حکام کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بریفنگ
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے گذشتہ عرصے کے دوران سولر پینل کی درآمد میں 69 ارب روپے کی اوور انوائسنگ کا سراغ لگا لیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے سولر پینل امپورٹ اسکینڈل پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سولر پینل کی درآمد میں 69 ارب روپے کی اوور انوائسنگ کا سراغ لگا کر ملوث افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی ہے۔
ایف بی آر حکام کے مطابق 69 ارب روپے کے درآمدی سولر پینل کو مارکیٹ میں 45 ارب روپے میں بیچا گیا، جن ممالک سے سولر پینل درآمد کیے گئے وہاں سولر پینل بنتے ہی نہیں۔
حکام نے بریفنگ میں مزید بتایا کہ سولر پینل ایک ملک سے درآمد کیے گئے اور ادائیگی دوسرے ملک سے کی گئی، ایسی ادائیگیوں کے لیے اسٹیٹ بینک سے این او سی لینا ضروری ہوتا ہے۔
حکام ایف بی آر کے مطابق اسکینڈل میں ملوث دو بڑے امپورٹرز کا تعلق پشار سے ہے، اسکینڈل میں ملوث عناصر کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اراکین نے کہا کہ سولر پینل ایسے وقت میں درآمد کیے گئے جب ہمارے زر مبادلہ کے ذخائر انتہائی کم تھے۔
سینیٹر محسن عزیز کا کہنا تھا کہ سارے اسکینڈل میں بینکوں کا کردار بھی اہم ہے۔
قائمہ کمیٹی خزانہ نے ایف بی آر کو اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کاروائی جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔
دریں اثنا قائمہ کمیٹی نے آزاد کشمیر میں بجلی بلوں پر ریلیف دینے کے معاملے پر ہدایت کے باوجود وزارت خزانہ کی جانب سے آزاد کشمیر حکومت سے میٹنگ نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔