جامعہ کراچی اساتذہ کی ہڑتال ایوننگ پروگرام کے طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا
جامعہ کراچی کے سائنس اور سوشل سائنس کے شعبے کو تالے لگ گئے، اساتذہ کا 8 روز سے کلاسز کا بائیکاٹ جاری
انجمن اساتذہ کی جانب سے جامعہ کراچی میں ایک ہفتے سے جاری بائیکاٹ سے ایوننگ پروگرام کے طلبہ کی تدریس داؤ پر لگ گئی، اساتذہ کی انجمن واجبات کی ادائیگی تک بائیکاٹ جاری رکھنے پر ڈٹی ہوئی ہے جبکہ دوسری جانب شیخ الجامعہ نے اساتذہ کے مطالبات کو بے بنیاد قرار دے کر مناظرے کا چیلنج کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق 7کروڑ کی ادائیگیوں کے تنازع نے ایوننگ پروگرام کے10 ہزار طلبہ کا مستقبل داؤ پرلگا دیا، انجمن اساتذہ کے بائیکاٹ سے جامعہ کراچی کے سائنس اور سوشل سائنس کے شعبے کوتالے لگ گئے۔
8 روزسے کلاسزکا بائیکاٹ کرنے والے اساتذہ کا موقف ہے کہ ریگولر اور وزیٹنگ فیکلٹی کو گزشتہ ڈیڑھ سال سے ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔
ایوننگ کے مشاہروں کی ادائیگی میں مسلسل تعطل اور کئی یقین دہانیوں کے باوجود کوئی خاطر خواہ پیشرفت نہ ہونے کے باعث بائیکاٹ پر مجبور ہوگئے۔
انجمن اساتذہ کے سیکریٹری فیضان نقوی نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا جامعہ کراچی کے ریگولر اور وزیٹنگ فیکلٹی کو گزشتہ ڈیڑھ سال سے ایوننگ پروگرام کی ادائیگیاں نہیں ہوئی ہیں اور اب یہ رقم مجموعی طور پر 7 کروڑ روپے سے تجاوز کرچکی ہے ایوننگ پروگرام خسارے میں چل رہا ہے جب وی سی کے ساتھ اجلاس کیا تو انھوں نے2ماہ میں باقی واجبات ادا کرنے کی یقین دہانی تو کرائی مگر اس کا کوئی نوٹیفکیشن تک نہیں نکالا سب ملازمین کی تنخواہ مل رہی ہے صرف اساتذہ کو ہی نظر انداز کیا گیا ڈیڑھ سال سے منتظر تھے مگر تاحال مسئلہ حل نہیں ہوسکا۔
تقریباً ڈھائی سو مستقل اساتذہ ایوننگ میں پارٹ ٹائم پڑھا رہے ہیں باقی سب وزٹنگ فیکلٹی پڑھاتی ہے ، انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کی صدر ڈاکٹر صالحہ رحمان نے شیخ الجامعہ کوتنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اساتذہ انکریمنٹ سے بھی محروم ہیں اگر ستر فیصد طلبہ نے ایوننگ پروگرام میں فیس ادا نہیں کی تو اس میں انتظامیہ کو نظام بہتر کرنا چاہیے ہم نے 6 ماہ کے تین سیمسٹر پڑھا لیے مگر تاحال واجبات کی ادائیگی نہیں ہوئی۔
دوسری جانب جامعہ کراچی کے وائس چانسلرنے انجمن اساتذہ کے مطالبات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ گزشتہ3 سالوں میں70فیصد طلبہ نے فیسوں کی ادائیگی نہیں کی جبکہ مہنگائی کے باوجود ہائرایجوکیشن کمیشن نے 2018 سے گرانٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔
وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا ایوننگ پروگرام سیلف فنانس یعنی طلبہ کی فیسوں سے چلتا ہے ایچ ای سی سے ایوننگ پروگرام کو کوئی تعاون نہیں ملتا مارننگ کے اساتذہ کو ایوننگ سے لیو انکیشمنٹ دیا گیا جس کی وجہ سے بھی ایوننگ پروگرام خسارے میں چلا گیا 18 کروڑ میں سے 11 کروڑ ادا کردیے ہیں باقی ڈھائی ماہ میں ادا کردوں گا۔
انہوں نے کہا کچھ چئیر پرسنز کی سفارشوں پر کچھ ایوننگ پروگرام میں 25 طلبہ ہونے کے باوجود پروگرام شروع کروادیا گیا جبکہ فارمولے کے تحت شعبہ میں 35 طلبہ انرول ہونیکی شرط تھی۔ مارننگ میں 45 ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں جبکہ ایوننگ پروگرام میں 10 ہزار سے زائد طلبہ موجود ہیں میں چاہتا ہوں ایوننگ میں اب صرف وہ پروگرام چلنے چاہئیں جس کی ڈیمانڈ ہو، وی سی نے کہا کہ چینلیج کرتا ہوں میرے ساتھ پریس کانفرنس کریں زمینی حقائق سامنے آجائیں گے۔
ادھراساتذہ اوروائس چانسلرکے تنازع سے متاثرطلبہ نے کہا کہ ذاتی مفاد اورذاتی رنجش کا بہانہ بناکران کے مستقبل سے کھیلا جارہاہے۔ایوننگ پروگرام کی انعم نے کہا پچھلے ایک ہفتے سے جامعہ کے اندر ٹیچرز اپنے کلاسوں کا بائیکاٹ کر کے اپنے گھروں میں بیٹھے ہیں اور مجھ سمیت دور دراز علاقوں سے آنے والے طلبہ و طالبات روز آتے ہیں اور پریشان ہو کر واپس چلے جاتے ہیں۔
زولاجی کے طالب علم عثمان نے کہا کہ یہ سیمسٹر ویسے بھی چھوٹا ہوتا ہے تین ماہ بھی اہم ہیں جس میں اساتذہ نے بائیکاٹ کیا ہے اب کیسے کورس مکمل ہوگا؟سوشل سائنس کی طالبہ نے کہا کہ مہنگائی کے دور میں پٹرول پر اتنی رقم خرچ کر کے آتی ہوں یہاں کلاس کو ہی تالے لگائے ہوئے ہیں وائس چانسلر سے مطالبہ ہے کہ جلد اس مسئلے کا حل نکالیں۔
تفصیلات کے مطابق 7کروڑ کی ادائیگیوں کے تنازع نے ایوننگ پروگرام کے10 ہزار طلبہ کا مستقبل داؤ پرلگا دیا، انجمن اساتذہ کے بائیکاٹ سے جامعہ کراچی کے سائنس اور سوشل سائنس کے شعبے کوتالے لگ گئے۔
8 روزسے کلاسزکا بائیکاٹ کرنے والے اساتذہ کا موقف ہے کہ ریگولر اور وزیٹنگ فیکلٹی کو گزشتہ ڈیڑھ سال سے ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔
ایوننگ کے مشاہروں کی ادائیگی میں مسلسل تعطل اور کئی یقین دہانیوں کے باوجود کوئی خاطر خواہ پیشرفت نہ ہونے کے باعث بائیکاٹ پر مجبور ہوگئے۔
انجمن اساتذہ کے سیکریٹری فیضان نقوی نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا جامعہ کراچی کے ریگولر اور وزیٹنگ فیکلٹی کو گزشتہ ڈیڑھ سال سے ایوننگ پروگرام کی ادائیگیاں نہیں ہوئی ہیں اور اب یہ رقم مجموعی طور پر 7 کروڑ روپے سے تجاوز کرچکی ہے ایوننگ پروگرام خسارے میں چل رہا ہے جب وی سی کے ساتھ اجلاس کیا تو انھوں نے2ماہ میں باقی واجبات ادا کرنے کی یقین دہانی تو کرائی مگر اس کا کوئی نوٹیفکیشن تک نہیں نکالا سب ملازمین کی تنخواہ مل رہی ہے صرف اساتذہ کو ہی نظر انداز کیا گیا ڈیڑھ سال سے منتظر تھے مگر تاحال مسئلہ حل نہیں ہوسکا۔
تقریباً ڈھائی سو مستقل اساتذہ ایوننگ میں پارٹ ٹائم پڑھا رہے ہیں باقی سب وزٹنگ فیکلٹی پڑھاتی ہے ، انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کی صدر ڈاکٹر صالحہ رحمان نے شیخ الجامعہ کوتنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اساتذہ انکریمنٹ سے بھی محروم ہیں اگر ستر فیصد طلبہ نے ایوننگ پروگرام میں فیس ادا نہیں کی تو اس میں انتظامیہ کو نظام بہتر کرنا چاہیے ہم نے 6 ماہ کے تین سیمسٹر پڑھا لیے مگر تاحال واجبات کی ادائیگی نہیں ہوئی۔
دوسری جانب جامعہ کراچی کے وائس چانسلرنے انجمن اساتذہ کے مطالبات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ گزشتہ3 سالوں میں70فیصد طلبہ نے فیسوں کی ادائیگی نہیں کی جبکہ مہنگائی کے باوجود ہائرایجوکیشن کمیشن نے 2018 سے گرانٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔
وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا ایوننگ پروگرام سیلف فنانس یعنی طلبہ کی فیسوں سے چلتا ہے ایچ ای سی سے ایوننگ پروگرام کو کوئی تعاون نہیں ملتا مارننگ کے اساتذہ کو ایوننگ سے لیو انکیشمنٹ دیا گیا جس کی وجہ سے بھی ایوننگ پروگرام خسارے میں چلا گیا 18 کروڑ میں سے 11 کروڑ ادا کردیے ہیں باقی ڈھائی ماہ میں ادا کردوں گا۔
انہوں نے کہا کچھ چئیر پرسنز کی سفارشوں پر کچھ ایوننگ پروگرام میں 25 طلبہ ہونے کے باوجود پروگرام شروع کروادیا گیا جبکہ فارمولے کے تحت شعبہ میں 35 طلبہ انرول ہونیکی شرط تھی۔ مارننگ میں 45 ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں جبکہ ایوننگ پروگرام میں 10 ہزار سے زائد طلبہ موجود ہیں میں چاہتا ہوں ایوننگ میں اب صرف وہ پروگرام چلنے چاہئیں جس کی ڈیمانڈ ہو، وی سی نے کہا کہ چینلیج کرتا ہوں میرے ساتھ پریس کانفرنس کریں زمینی حقائق سامنے آجائیں گے۔
ادھراساتذہ اوروائس چانسلرکے تنازع سے متاثرطلبہ نے کہا کہ ذاتی مفاد اورذاتی رنجش کا بہانہ بناکران کے مستقبل سے کھیلا جارہاہے۔ایوننگ پروگرام کی انعم نے کہا پچھلے ایک ہفتے سے جامعہ کے اندر ٹیچرز اپنے کلاسوں کا بائیکاٹ کر کے اپنے گھروں میں بیٹھے ہیں اور مجھ سمیت دور دراز علاقوں سے آنے والے طلبہ و طالبات روز آتے ہیں اور پریشان ہو کر واپس چلے جاتے ہیں۔
زولاجی کے طالب علم عثمان نے کہا کہ یہ سیمسٹر ویسے بھی چھوٹا ہوتا ہے تین ماہ بھی اہم ہیں جس میں اساتذہ نے بائیکاٹ کیا ہے اب کیسے کورس مکمل ہوگا؟سوشل سائنس کی طالبہ نے کہا کہ مہنگائی کے دور میں پٹرول پر اتنی رقم خرچ کر کے آتی ہوں یہاں کلاس کو ہی تالے لگائے ہوئے ہیں وائس چانسلر سے مطالبہ ہے کہ جلد اس مسئلے کا حل نکالیں۔