شاہین اور بابر کی لڑائی نہ کرائیں
اگر وہ یو اے ای کے بجائے امریکا میں بھی ہوتے تو شاہین کی شادی میں شرکت کیلیے ضرور آتے
''بابا میں نے آج فیس بک پر پڑھا کہ شاہین آفریدی اور بابر اعظم کی لڑائی ہو گئی ہے، یہ تو یہاں گلے مل رہے ہیں''
شادی کی تقریب میں جب بیٹے نے مجھ سے یہ پوچھا تو میں نے جواب دیا کہ بابر یو اے ای سے کراچی اپنے دوست کی خوشیوں میں ہی شریک ہونے کیلیے آئے ہیں،دونوں کے درمیان کوئی لڑائی نہیں ہوئی سوشل میڈیا کی ہر بات کو سچ نہ سمجھا کرو۔
ویسے جب سے سوشل میڈیا آیا نئی نسل کیلیے سچی اور جھوٹی خبر کی پہچان ہی مشکل ہو گئی ہے،آج کل کے بچے اخبار نہیں پڑھتے، ٹی وی بھی کم دیکھتے ہیں، انھیں ٹویٹر،فیس بک اور یوٹیوب پر ہی اعتبار ہے، چیچہ وطنی میں بیٹھا کوئی شخص جو کہہ دے وہ اسے سچ سمجھ لیتے ہیں، اسی لیے فیک نیوز کی بھرمار ہو گئی۔
کوئی ایک شوشہ چھوڑتا ہے اور پھر لائیکس، فالوورز کے چکر میں ہزاروں اس کی پیروی شروع کر دیتے ہیں،بہت سے لوگ اس وجہ سے مشہور بھی ہو گئے، سوشل میڈیا والے انھیں بہت ''پہنچی ہوئی چیز'' سمجھتے ہیں حالانکہ ان کا کام ٹی وی اور اخبارات سے خبریں لے کر اپنے نام سے پوسٹ کرنا ہوتا ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ ایسے لوگوں کے ہزاروں فالوورز ہو گئے اور ان کی ٹویٹس بھارتی میڈیا بھی پک کر لیتا ہے، سیاسی معاملات میں تو فیک نیوز اور جھوٹے پروپیگینڈے کا کوئی حساب ہی نہیں ہے لیکن کھیل بھی اس سے محفوظ نہیں رہے، ''شاہین آفریدی اور بابر اعظم کی لڑائی ہو گئی'' آپ سوچیں کہ اس خبر کو کتنے ویوز ملے ہوں گے۔
البتہ میں جانتا ہوں کہ اس میں کوئی حقیقت شامل نہیں تھی،گھر پر ڈنر کرتے ہوئے فیملی کے کچھ لوگ بھی ساتھ بیٹھیں تو اکثر کسی بات پر بحث ہو جاتی ہے، اختلاف رائے کوئی غلط بات بھی نہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی گتھم گتھا ہو گیا، بھائیوں میں بھی بحث ہو جاتی ہے مگر چند لمحوں بعد وہ کسی اور ایشو پر ساتھ بیٹھے قہقہے لگا رہے ہوتے ہیں، جب آپ ہاریں تو منفی باتیں زیادہ ہائی لائٹ ہوتی ہیں، بابر حساس انسان ہیں۔
اگر وہ یو اے ای کے بجائے امریکا میں بھی ہوتے تو شاہین کی شادی میں شرکت کیلیے ضرور آتے کیونکہ انھیں پتا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا تو مزید کئی کہانیاں گردش کرنے لگیں گی، ایسا ہی شان مسعود والے معاملے میں ہوا تھا جب ان کے نائب کپتان بننے پر بابر کے ناراض ہونے کی خبریں چلنے لگیں تو وہ خاص طور پر شادی میں شرکت کیلیے گئے، میں ہمیشہ یہ کہتا ہوں کہ اس ٹیم کی خاص بات یکجہتی ہی ہے، تمام کھلاڑی ایک دوسرے کی اچھی کارکردگی پر خوش ہوتے ہیں۔
کوئی حسد کرتا نظر نہیں آتا، البتہ شاید بعض لوگ ٹیم کے اس اتفاق سے ہی جیلسی محسوس کرنے لگے ہیں، اسی لیے آپس میں لڑوانے کی کوشش ہونے لگی،البتہ پلیئرز نے اسے ناکام بنا دیا،شاہین کے بارے میں مجھے پتا ہے کہ وہ صاف گو لڑکا ہے، اگر کچھ بُرا لگے تو کہہ دے گا لیکن دل میں کوئی بات نہیں رکھتا، شاہین کی تربیت اچھے ہاتھوں میں ہوئی، ان کے والد اور بڑے بھائی نے ہمیشہ اچھی باتیں سکھائیں، کرکٹ شروع کی تو لاہور قلندرز میں عاطف رانا، ثمین رانا اور عاقب جاوید کی قربت مل گئی، ان تینوں نے بھی ان کو گروم کرنے میں اہم کردار ادا کیا، اب سسر شاہد آفریدی بھی بھرپور رہنمائی کرتے ہیں۔
اس معاملے میں خوامخواہ شاہد کا نام شامل کیا گیا کہ وہ اپنے داماد کو کپتان بنانا چاہتے ہیں، حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے، میں اس بات کا گواہ ہوں کہ شاہد تو پی ایس ایل میں بھی شاہین کے کپتان بننے کے حق میں نہیں تھے، ان کا خیال تھا کہ پیسر کو فی الحال اپنے کھیل پر ہی توجہ دینی چاہیے، اس بات میں کوئی شک نہیں کہ شاہین آفریدی میں قیادت کی خداداد صلاحیتیں موجود ہیں، لاہور قلندرز کی ٹیم کے مسلسل ہارنے پر ماضی میں ایک وقت ایسا بھی آیا جب وہ اپنا معاوضہ واپس کرنے کیلیے اونر کو ڈھونڈ رہے تھے۔
اب تو ہر سال ٹرافی حوالے کرنے کے لیے اونرز کو تلاش کرتے ہیں، عاقب جاوید نے کئی بار بتایا کہ شاہین اپنے لیے نہیں کھلاڑیوں کیلیے بات کرتا ہے، البتہ ہر کام کا ایک وقت ہوتا ہے، ابھی شاہین قومی ٹیم میں بطور کھلاڑی ہی عمدگی سے فرائض انجام دے رہے ہیں، بابر نے ذمہ داری بااحسن انداز میں سنبھالی ہوئی ہے، دنیا کے بہترین بیٹسمین اور بولر کا یہ زبردست کمبی نیشن ہے، یہ دونوں مل کر ٹیم کو ورلڈکپ بھی جتوا سکتے ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم انھیں بیک کریں، منفی باتوں میں نہ الجھائیں، ٹیم ورلڈکپ کیلیے بھارت روانہ ہونے والی ہے، فلاں کی فلاں سے لڑائی ہو گی اس قسم کی باتوں کے بجائے یہ ڈسکشن کریں کہ فلاں ٹیم کو ہرانے کیلیے کیا حکمت عملی اپنانی چاہیے، ٹیم کو کس شعبے میں بہتری کے لیے کیا کرنا چاہیے۔
اس سے کھلاڑیوں کو بھی مدد ملے گی، ابھی تو بھارتی میڈیا ٹیم میں اختلافات کی خبروں کو نمک مرچ لگا کر پیش کر رہا ہے، وہاں جانے پر شاید بابر سے پہلا سوال ہی شاہین سے لڑائی کا نہ کر لیا جائے، پلیئرز کو پُرسکون رکھیں تاکہ اچھی کارکردگی سامنے آ سکے، میں آپ لوگوں سے بھی یہی کہنا چاہوں گا کہ سوشل میڈیا پر جو کچھ دیکھیں اس پر فورا یقین نہ کر لیا کریں، ویوز کے چکر میں آپ لوگوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔
کسی بھی پوسٹ کو سچ ماننے سے پہلے دیکھ لیں کہ جو بات کر رہا ہے اس کی ساکھ کیسی ہے، وہ مین اسٹریم میڈیا کا صحافی ہے یا کوئی لائیکس کا بھوکا، اگر اس پر عمل کریں گے تو کرکٹ سے صحیح معنوں میں لطف اندوز ہو سکیں گے پھر میدان میں کھیل دیکھیں گے یہ نہیں کہ شاہین نے بابر کو مشورہ نہیں دیا اب تو تصدیق ہوگئی کہ دونوں کی لڑائی ہے، زیادہ نہیں صرف ورلڈکپ تک اس مشورے پر عمل کر کے دیکھ لیں باقی آپ کی مرضی۔
(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)