گیس کی 90 فیصد چوری صنعتی صارفین کرتے رہے ایس ایس جی ایس
15 ماہ میں 849 صنعتوں پر چھاپے مارے گئے، 288 کے خلاف کیسز درج ہوئے
سوئی سدرن گیس کمپنی نے کراچی سمیت سندھ بھر میں صنعتی صارفین کی جانب سے اربوں روپے گیس چوری کا انکشاف کیا ہے تاہم صنعتی حلقوں نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے قانونی چارہ جوئی اور حکومت کے سامنے معاملہ اٹھانے کا عندیہ دیا ہے۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کے دعوے کے مطابق گیس کی 90 فیصد چوری کراچی کے صنعتی صارفین کرتے رہے، کراچی سمیت سندھ میں 15 ماہ کے دوران صنعتوں نے 5.5 ارب کی گیس چوری کی گئی۔
ایس ایس جی سی نے بھاری مقدار میں صنعتی چوری کے اعدادوشمار جاری کردیے ہیں جن کے مطابق صنعتکاروں سے سوا سال میں 1366 ملین مکعب فٹ گیس ریکور کرگئی ہے، سب سے زیادہ 4.5 ارب کی گیس چوری کراچی سے پکڑی گئی۔
گیس چوری پریشر پمپس،میٹر میں گڑ بڑ اور لائنوں سے چوری کی جارہی تھی جبکہ گیس لوڈ میں ہیر پھیر بھی پکڑا گیا،کمپنی کے مطابق لوڈ آرایل این جی پر شفٹ کرنے سے3.9 ارب کی وصولی ہوئی ہے۔
کمپنی کے مطابق 15 ماہ میں 849 صنعتوں پر چھاپے مارے گئے 288 کے خلاف باقاعدہ کیسز درج ہوئے، ادھر صنعتی حلقوں کا کہنا ہے کہ صنعتی کنکشنز میں ہیوی پریشر کی لائنوں کو سوئی سدرن گیس کمپنی کے عملے کی ملی بھگت کے سوا کسی قسم کا کنڈا نہیں ڈالا جاسکتا، ہائی پریشر لائنوں سے گیس چوری میں خود سوئی گیس کا عملہ اور افسران ملوث ہیں ۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کے دعوے کے مطابق گیس کی 90 فیصد چوری کراچی کے صنعتی صارفین کرتے رہے، کراچی سمیت سندھ میں 15 ماہ کے دوران صنعتوں نے 5.5 ارب کی گیس چوری کی گئی۔
ایس ایس جی سی نے بھاری مقدار میں صنعتی چوری کے اعدادوشمار جاری کردیے ہیں جن کے مطابق صنعتکاروں سے سوا سال میں 1366 ملین مکعب فٹ گیس ریکور کرگئی ہے، سب سے زیادہ 4.5 ارب کی گیس چوری کراچی سے پکڑی گئی۔
گیس چوری پریشر پمپس،میٹر میں گڑ بڑ اور لائنوں سے چوری کی جارہی تھی جبکہ گیس لوڈ میں ہیر پھیر بھی پکڑا گیا،کمپنی کے مطابق لوڈ آرایل این جی پر شفٹ کرنے سے3.9 ارب کی وصولی ہوئی ہے۔
کمپنی کے مطابق 15 ماہ میں 849 صنعتوں پر چھاپے مارے گئے 288 کے خلاف باقاعدہ کیسز درج ہوئے، ادھر صنعتی حلقوں کا کہنا ہے کہ صنعتی کنکشنز میں ہیوی پریشر کی لائنوں کو سوئی سدرن گیس کمپنی کے عملے کی ملی بھگت کے سوا کسی قسم کا کنڈا نہیں ڈالا جاسکتا، ہائی پریشر لائنوں سے گیس چوری میں خود سوئی گیس کا عملہ اور افسران ملوث ہیں ۔