سندھ میں چھوٹے ڈیمز کے نام پر اربوں کی کرپشن

گزشتہ 15 سال سے چھوٹے ڈیم بنانے کے نام پر اربوں روپے جاری ہوچکے، جن کا نہ کوئی آڈٹ ہوا اور نہ کوئی تحقیقات

گزشتہ 15 سال سے چھوٹے ڈیم بنانے کے نام پر اربوں روپے جاری ہوچکے، جن کا نہ کوئی آڈٹ ہوا اور نہ کوئی تحقیقات

سندھ میں اسمال ڈیمز بنانے کے نام پر بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف ہوا۔

محکمہ اینٹی کرپشن نے اعلیٰ سطح کی تحقیقات شروع کردیں، جس میں پتہ چلا ہے کہ محکمہ آبپاشی کی جانب سے اسمال ڈیمز پراجیکٹ شروع کیا گیا، جس کے ڈائریکٹر اور دیگر افسران مقرر کئے گئے۔

گزشتہ 15 سال سے چھوٹے ڈیم بنانے کے نام پر اربوں روپے جاری ہوچکے، جن کا نہ کوئی آڈٹ ہوا اور نہ کوئی تحقیقات کی گئیں کہ یہ پیسے کہاں خرچ ہوئے۔


محکمہ اینٹی کرپشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر ہیڈ کوارٹر نے تحقیقات شروع کرتے ہوئے سیکریٹری آبپاشی کو خط لکھ دیا اور ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

محکمہ اینٹی کرپشن نے ڈپٹی ڈائریکٹر اسمال ڈیمز حیدر علی خواجہ کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تمام ریکارڈ خاص طور پر سال 2022 - 2023 میں ملنے والے بجٹ اور اخراجات کے متعلق آگاہ کیا جائے، ٹینڈرز، ٹھیکیداروں کی فہرست، سپرا ویب سائٹ پر جاری کئے گئے تمام ٹھیکوں کا ریکارڈ فراہم کیا جائے، محکمہ اینٹی کرپشن کے ٹیکنیکل افسر سے ریکارڈ کی انسپیکشن کرائی جائے گی۔

ڈپٹی ڈائریکٹر ہیڈ کوارٹر نے 12 نکات پر مشتمل تفصیلات طلب کرتے ہوئے تنبیہ کی کہ تفصیلات فراہم نہ کرنے کی صورت میں اینٹی کرپشن رولز کے تحت کارروائی ہوگی۔
Load Next Story