عالمی دہشت گرد

ہردیپ سنگھ کا قتل کوئی اتفاق یا حادثہ نہیں یہ بھارت کی تاریخ ہے، اس کے حکمرانوں کی عادت ہے

ہردیپ سنگھ کا قتل کوئی اتفاق یا حادثہ نہیں یہ بھارت کی تاریخ ہے، اس کے حکمرانوں کی عادت ہے۔ فوٹو:فائل

پاکستان نے کہا ہے کہ کینیڈا میں ایک علیحدگی پسند سکھ رہنما کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے بیان پر حیرانی نہیں ہے،کینیڈین وزیراعظم کے الزام میں ضرور سچائی ہے، بھارت کا قاتل نیٹ روک دنیا بھر میں پھیل چکا ہے، دنیا کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔

دوسری جانب سکھ رہنما کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزامات پر امریکا نے بھارت پر زور دے کر مطالبہ کیا ہے کہ وہ سکھ رہنما کے قتل کی تحقیقات میں کینیڈا کے ساتھ تعاون کرے۔

دنیا بھر سے حاصل ہونے والے شواہد سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ بھارت دہشت گردی پھیلانے میں سرفہرست ہے، پاکستان، نیپال، برطانیہ اورکینیڈا سمیت کئی دیگر ممالک اس کی زد میں ہیں۔

پاکستان دنیا کو خبردار کرتا رہا ہے کہ بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم پر نگاہ رکھیں اور اس کی متعصب سوچ کو پروان نہ چڑھنے دیں، ورنہ یہ آگ سب کو اپنی لپیٹ میں لے گی۔

اب وہی ہو رہا ہے کینیڈا میں ہردیپ سنگھ کا قتل آغاز سمجھیں، نریندر مودی کی قیادت میں بھارت میں شدت پسندی اور دہشت گردی کی نئی منزلیں طے کی ہیں اور اس سفر میں دنیا کے بڑے ممالک بالخصوص امریکا نے نریندر مودی اور اس کے ساتھیوں کی ہر طرح سے معاونت اور آزادی فراہم کی ہے۔

نریندر مودی اور ان کے ساتھیوں کو کھلی چھٹی دینے کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ بھارت کی دیگر ممالک میں مداخلت اب کینیڈا تک پھیل چکی ہے۔

ہردیپ سنگھ کے قتل کی سفاکانہ واردات کے بعد امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا اور یورپی ممالک بھی خبردار ہوں کیونکہ آنے والے وقتوں میں بھارت ان ممالک کے امن و امان کو تباہ کیے بغیر نہیں چھوڑے گا۔ ہردیپ سنگھ کے قتل نے کینیڈا کو تو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

وہاں اس کا شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ بہرحال دنیا کو احساس تو ہوا کہ پاکستان کی طرف سے بھارت پر اٹھائے جانے والے سوالات حقیقت پر مبنی تھے۔

کینیڈا میں بھی سکھوں کی آواز دبانے کے لیے بھارت مسلسل ٹارگٹ کلنگ کرواہا ہے۔ درحقیقت سکھ کمیونٹی بھارت کے قیام کے بعد سے ہی غیر محفوظ رہی ہے اور اس کا ثبوت 1980 سے شروع ہونے والے فسادات سے ملتا ہے۔

بھارت میں 1984 کے بعد سے اب تک 100,000 سے زائد سکھوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔ بھارت میں سکھوں کے خلاف 150 سے زائد فسادات رونما ہوچکے ہیں، سکھوں کی الگ ریاست کے مطالبے کے لیے چلائی جانے والی تحریک خالصتان کو دبانے کے لیے مسلسل مودی سرکار بیشمار سکھوں کو قتل کرتی آرہی ہے۔

بھارت میں مسلمانوں کے لیے بھی زمین تنگ کردی گئی ہے۔ 2014 سے اب تک لاکھوں مسلمان بی جی پی کی انتہا پسند سیاست کے زیر عتاب آچکے ہیں۔ بھارت میں مسلمانوں کی مقدس مقامات کی بیحرمتی کا سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری ہے اور حال ہی میں مساجد اور مزاروں کو مسمار کرنے کی کاروائیوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

بھارت نے امریکا کی 2001 میں افغانستان میں جنگ کو استعمال کرتے ہوئے ایک طرف پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام اور دہشت گرد ملک قرار دینے کے لیے بڑے زور و شور سے مس انفارمیشن اور فیک نیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کیا اوردوسری طرف افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی اورخون ریزی کرائی۔

آج سے دوسال قبل یورپی یونین میں فیک نیوز کے حوالے سے کام کرنے والے تحقیقی ادارے '' ای یو ڈس انفو لیب'' نے بھارت کا بدنما چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرتے ہوئے انڈین کرونیکلز کے عنوان سے رپورٹ جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ کس طرح بھارتی نیٹ ورک گزشتہ 15 سال سے 750 جعلی مقامی میڈیا اور 10 مشکوک و پراسرار این جی اوز کے نیٹ ورک کے ذریعے یورپی یونین اور اقوام متحدہ پر اثر اندازہ ہوتا رہا۔

اسی پروپیگنڈہ کے ذریعے بھارت نے ایف اے ٹی ایف کو سیاست زدہ کر کے اسے اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا، اور دوسری طرف کلبھوشن جیسے کرداروں کے ذریعے ہمارے ملک میں دہشت گردوں کی معاونت کی۔


افغانستان میں امریکی جنگ کے دوران خطے کے ٹھیکے داری حاصل کرنے کے خواب میں بھارت مسلسل خطے کے امن کے ساتھ کھیلتا رہا۔ بھارت کے پاکستان مخالف مہم میں افغانستان کی ہر حکومت شریک کار رہی ہے اور آج بھی طالبان حکومت یہی کام کررہی ہے ۔

بلوچستان میں سی پیک کو نقصان پہنچانے کے لیے بھارت نے خصوصی ملیشیا بنائی، بلوچ قوم ستوں کے ساتھ رابطوں کے مکمل ثبوت سیکیورٹی اداروں کے پاس محفوظ ہیں۔

بھارت نے پاکستان میں ہمیشہ ریاست مخالف عناصر اور دہشت گردوں کی پشت پناہی کی ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ ایک طرف پاکستان کے چپے چپے پر بھارتی خفیہ ایجنسی را کی دہشت گردی کے شواہد بکھرے ہوئے ہیں تو دوسری طرف بھارتی بحریہ کے حاضر سروس اعلیٰ افسر کلبھوشن یادیو کی پاکستانی جیل میں موجودگی اور اس کا اعترافی بیان پاکستان میں کی گئی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

پاکستان جب بھی بھارتی جارحیت اور بھارتی دہشت گردی کی بات کرتا ہے تو دنیا اس سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کرتی۔ عالمی ادارے اور طاقتیں یہ سمجھتی ہیں کہ شاید دونوں ملکوں کے مابین کچھ تنازعات ہیں جس وجہ سے دونوں ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے رہتے ہیں۔ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے پیچھے بھی بھارتی ہاتھ ہوتا ہے۔

بھارتی جاسوس کلبھوشن پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حراست میں ہے۔ کلبھوشن بھارتی فوجی ہے اور وہ پاکستان میں امن و امان خراب کرنے اور علیحدگی پسندوں کو بھڑکانے اور ان کی ہر طرح سے معاونت کرنے کے مشن پر تھا۔

اس دوران وہ گرفتار ہوتا ہے اور اپنے جرم کا اعتراف کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی پاکستان میں دہشت گردی کے درجنوں واقعات میں بھارتی عمل دخل نظر آتا ہے لیکن دنیا کے بڑے ممالک اور اداروں نے پاکستان میں امن و امان کو خراب کرنے اور دہشت گردی پھیلانے والی بھارت کی کارروائیوں کا ہمیشہ نظر انداز کیا ہے۔ کشمیر میں لاکھوں مسلمان بھارتی مظالم کی وجہ سے ابدی نیند سو چکے ہیں لیکن عالمی برادری کو کبھی ہوش نہیں آئی۔

ہردیپ سنگھ کا قتل کوئی اتفاق یا حادثہ نہیں یہ بھارت کی تاریخ ہے، اس کے حکمرانوں کی عادت ہے، اگر خالصتان تحریک زوروں پر ہے تو اس کا مطلب ہے کہ بھارت میں سکھوں کے حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے اور دہائیاں گذرنے کے بعد آج بھی سکھ قوم مختلف بھارتی حکومتوں سے مطمئن نہیں ہو سکی۔

بھارت سکھوں کے جائز مطالبات کو ماننے کے بجائے ان کی جائیدادیں ضبط کرنے گرفتار کرنے اور اندرون و بیرون ملک اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنے والوں کو گولیاں مارنے کی حکمت عملی ہے تحت آگے بڑھ رہا ہے۔

بھارت اور عالمی طاقتوں کا گٹھ جوڑ پاکستان کو اصل جنگ سے زیادہ نقصان پہنچا رہا ہے۔ دنیا ابھی پاکستان کی مخالفت میں نریندر مودی کا ساتھ دے رہی ہے لیکن یاد رکھیں خطے میں طاقت کا توازن بگڑنے کا خطرہ بڑھا تو عالمی امن بھی خطرے میں ہوگا۔

پاکستان میں بدامنی ہوتی ہے تو اس سے ساری دنیا میں بدامنی کا خطرہ ہو گا۔ دنیا آج بھی روس اور افغانستان کی جنگ کے نقصان برداشت کر رہی ہے۔ افغانستان کے شہری آج بھی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔ دنیا کو اس جنگ کے نتیجے دہشت گردی کے شدید خطرات کا سامنا ہے۔

کاش کہ اب ہی دنیا تجارت والی آنکھ بند کر کے انسانیت والی آنکھ کھولے اور دیکھے کہ مقبوضہ کشمیر کے لاکھوں مسلمان دہائیوں سے کس اذیت میں زندگی گذار رہے ہیں اور پانچ اگست دو ہزار انیس کے بعد بالخصوص ان کی زندگی کتنی مشکل ہو چکی ہے۔

بھارت ہر طرح سے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت اور آبادی کے تناسب کو بدلنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

پاکستان کو اس موقع سے فائدہ ضرور اٹھانا چاہیے اور مسئلہ کشمیر کو دنیا کے سامنے مدلل اور موثر انداز میں پیش کرنا چاہیے۔

دنیا کو یہ باور کروانے کی ضرورت ہے کہ کسی انسان کا قتل کینیڈا میں ہو، پاکستان میں ہو یا کوئی کشمیری اپنا حق لینے کے لیے آواز بلند کرے اور اس کی آواز خاموش کروا دی جائے۔

انسانی جان کی اہمیت ایک جیسی ہے۔ اگر ہردیپ سنگھ جو کہ کینیڈین شہری ہے اگر اس کے قتل پر سب متحد ہو سکتے ہیں تو بھارت کے ظالم حکمرانوں سے لاکھوں کشمیریوں کے خون کا حساب بھی لینا چاہیے۔
Load Next Story