جنگ اور جیو کے خلاف مقدمہ درج نہ کرنے پر وکلا کا پنجاب اسمبلی کے باہر بھوک ہڑتالی کیمپ

شکیل الرحمان اورعامرمیرنے آئی ایس آئی کےسربراہ کیخلاف پروپیگنڈا کرکےملکی سلامتی کے ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچایا،وکلا

جنگ اور جیو نیوز کے خلاف مقدمہ درج ہونے تک بھوک ہڑتالی کیمپ جاری رہے گا، مظاہرین۔ فوٹو؛ ایکسپریس نیوز

جنگ اور جیو نیوز کی جانب سے قومی سلامتی کے اداروں کو بدنام کرنے پر ان کے خلاف مقدمہ درج نہ کرنے پر وکلا برادری نے پنجاب اسمبلی کے باہر بھوک ہڑتالی کیمپ لگادیا ہے ۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی سلامتی کے اداروں کو تنقید کا نشانا بنانے پر جنگ اور جیو کے خلاف مقدمہ نہ درج کرنے پر وکلا برادی اور سول سوسائٹی کی ایک بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے جنگ اور جیو کے خلاف شدید نعرے بازی کی ان کا کہنا تھا کہ "ماریں گے مر جائیں گے لیکن پاکستان بچائیں گے"۔


وکیل رہنما آفتاب احمد بیگ کا بھوک ہڑتالی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمان اور عامر میر نے پاک فوج اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کر کے ملکی سلامتی کے اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جس سے ملک کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی۔ ان کا کہنبا تھا کہ جنگ اور جیو نیوز کے خلاف مقدمہ درج ہونے تک بھوک ہڑتالی کیمپ جاری رہے گا۔

واضح رہے کہ جیو نیوز کے اینکر پرسن حامد میر پر 19 اپریل کو کراچی میں ایئرپورٹ کے قریب فائرنگ کی گئی تھی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے تاہم اس کے بعد جیو نیوز نے اس کا الزام نہ صرف آئی ایس آئی پر لگایا بلکہ اس کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام کو بھی قصوروار ٹھہرا کر پورا دن اس اہم قومی ادارے اور اس کے سربراہ کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کیا جاتا رہا اور حامد میر کی جانب سے ایف آئی آر درج کرانے سے قبل جیو نے اپنے ہی اسکرین پر ایف آئی آر در ج کرکے اپنے نیوز سینٹر کو تفتیشی سینٹر بنادیا اور اس کے نیوز اینکرز نے گویا چیف جسٹس بن کر آئی ایس آئی اور اس کے سربراہ کو مجرم قرار دے دیا۔

دوسری جانب جیو نیوز کی طرف سے پاکستانی فوج اور ملک کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی پر بلا سوچے سمجھے الزام تراشی سے گویا بھارتی میڈیا کی دلی مراد بر آئی اور اس نے چیخ چیخ کر زخمی صحافی سے اظہار یکجہتی سے زیادہ آئی ایس آئی کو ملوث کرنے کے پہلو کو نمایاں کیا۔ بھارتی چینلوں میں نام نہاد بریکنگ نیوز کا مرکزی نکتہ ہی پاکستانی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو بدنام کرنا تھا اور یہ سلسلہ پرنٹ میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹوں میں بھی نظر آیا۔ ایسا لگتا تھا کہ جیسے بھارتی میڈیا ایسے ہی کسی موقع کی تلاش میں تھا تاکہ وہ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی کو بدنام کرسکے، بھارتی میڈیا کے بعد ہندو انتہا پسند تنظیم بھارتیہ جنتا پارٹی بھی جیو کی حمایت میں میدان میں کود پڑی تھی۔
Load Next Story