کراچی کو اسٹریٹ کرائمز سے پاک کرنے کیلیے پولیس اوررینجرز کے مشترکہ آپریشن کی منظوری
صوبائی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف پاک فوج/رینجرز کے مشترکہ آپریشن کی بھی منظوری دی گئی
صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کراچی میں اسٹریٹ کرائمز اور ڈرگ مافیا کی روک تھام اور غیر قانونی ہائیڈرینٹس کا آپریشن روکنے سمیت کچےکے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف پاک فوج/رینجرز کے جامع مشترکہ آپریشن شروع کرنے کی منظوری دے دی گئی۔
صوبائی ایپکس کمیٹی کا 28ویں اجلاس نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کی صدارت میں ہوا جس میں وزیراعلیٰ نے کراچی میں اسٹریٹ کرائمز اور ڈرگ مافیا کی روک تھام اور غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے آپریشن کو روکنے کے لیے پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن کی منظوری دی۔
اجلاس میں سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن کے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف پاک فوج/رینجرز کے جامع مشترکہ آپریشن شروع کرنے کی بھی منظوری کے علاوہ دریائے سندھ پر گھوٹکی -کشمور پل پر روکے گئے تعمیراتی کام کو شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
دوران اجلاس وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ ڈاکوؤں کا خاتمہ، اسٹریٹ کرمنلز، ڈرگ مافیا کی روک تھام اور غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خاتمے سے عوام کا حکومت اور اداروں پر اعتماد بڑھے گا۔
انھوں نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ شہر کے تھانوں کی مجموعی حالت بہتر بنائی جائے۔ وزیراعلیٰ نے اس بات پر مایوسی اور برہمی کا اظہار کیا کہ ڈاکو گھوٹکی -کشمور پل کی تعمیر نہیں ہونے دے رہے اس لیے کام روک دیا گیا ہے۔
اس موقع پر کورکمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے رینجرز اور پولیس کو فوری طور پر موقع پر پہنچنے اور وہاں کام کرنے والے لوگوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں صوبائی وزرا بریگیڈیئر (ر) حارث نواز، عمر سومرو اور کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار، چیف سیکریٹری ڈاکٹر فخر عالم، ایڈووکیٹ جنرل حسن اکبر، ڈی جی رینجرز میجر جنرل اظہر وقاص، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری حسن نقوی، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، آئی جی پولیس رفعت مختار، ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم رند، کمشنر کراچی سلیم راجپوت اور دیگر نے شرکت کی۔
وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) حارث نواز اور آئی جی پولیس رفعت مختار نے امن و امان بالخصوص اغوا برائے تاوان کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مجموعی طور پر 2023 میں 220 افراد کو اغوا کیا گیا جن میں لاڑکانہ سے 128 افراد، سکھر سے 46، کراچی سے 42، حیدرآباد سے 3 اور شہید بینظیر آباد سے ایک فرد شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 220 مغوی افراد میں سے 210 کو بازیاب کرایا گیا ہے جن میں لاڑکانہ سے 121، سکھر سے 41 ، کراچی سے 42 اور حیدرآباد ریجن سے 3 افراد شامل ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس وقت سکھر اور لاڑکانہ کے علاقوں میں صرف 10 افراد کو بازیاب کرانا باقی ہے جس پر پولیس کام کر رہی ہے۔ آئی جی نے کہا کہ وہاں بمشکل 50 سے 60 بدنام ڈاکو ہیں اور باقی قبائلی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپریشن میں ڈاکوؤں کا خاتمہ کرنے کے لیے ان کی فہرستیں تیار کر لی گئی ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ رینجرز/پاک فوج کے مشترکہ آپریشن کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ آپریشن کیلیے پولیس کے ساتھ رینجرز کو بھی تعینات کیا گیا ہے اور منظم ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے۔گھوٹکی میں ملٹری گریڈ اسلحے کا پہلا ذخیرہ پکڑا گیا ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں بھی آپریشن میں معاونت کر رہی ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ آپریشن کیلیے جدید ترین فوجی ہتھیاروں جیسا کہ اسنائپر رائفلز، گرینیڈ لانچرز، مارٹر، نائٹ ویژن ڈیوائسز اور ڈرونز کی ضرورت ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ جدید ترین ہتھیاروں کی خریداری کیلیے ایک این او سی وزارت داخلہ/دفاع میں زیر التوا ہے۔ اس پر کور کمانڈر کراچی نے کہا کہ وہ پہلے ہی کلیئرنس دے چکے ہیں صرف وزیر داخلہ کو باقاعدہ این او سی جاری کرنا ہے۔
وزیراعلیٰ نے چیف سیکرٹری کو ٹاسک سونپا کہ وہ این او سی کیلیے وزارت داخلہ سے بات کریں تاکہ پاک فوج سے اسلحہ خریدا جا سکے۔ آئی جی پولیس نے کچے کے علاقے میں خفیہ ٹھکانوں کو صاف کرنے کیلیے ایک جامع مشترکہ آپریشن پلان تشکیل دیا ہے جس میں فوجیوں کو مشاورت کیلیے فضائی رسائی کا بندوبست کیا جائے گا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ چاروں اضلاع کے کچے کے علاقوں میں 50-50 اہلکاروں پر مشتمل 18 فارورڈ بیس کیمپ قائم کیے جا رہے ہیں جن میں گھوٹکی اور کشمور میں چھ چھ، شکارپور میں چار، سکھر میں دو شامل ہیں۔
400 پولیس چیک پوسٹیں قائم کی جا رہی ہیں اور ان میں210 چوکیوں پر 3200 پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آپریشن کے تمام اخراجات بروقت جاری کیے جائیں گے۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم رند نے کمیٹی کو کراچی میں جرائم کی مجموعی صورتحال بالخصوص اسٹریٹ کرائم پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 2013 میں شہر میں قتل کی 3467 وارداتیں ہوئی تھیں، 2023 میں یہ تعداد کم ہوکر 411 تک آگئی ہے، قتل کے مقدمات میں مطلوب 329 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ قتل کے پیچھے ذاتی دشمنی/تنازعات بنیادی وجہ پائی گئی۔ 2013 میں بھتہ خوری کے 533 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ رواں سال صرف 100 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ پولیس نے بھتہ خوری میں ملوث 86 ملزمان کو گرفتار کیا۔
اسٹریٹ کرائمز کے حوالے سے بتایا گیا کہ 2013 میں اسٹریٹ کرائم کے 39884 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جو 2022 میں بڑھ کر 85502 ہو گئے تھے جبکہ رواں سال اب تک (17 ستمبر تک) 61098 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
اس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ اسٹریٹ کرائمز نے نہ صرف لوگوں میں عدم تحفظ کا احساس پیدا کیا ہے بلکہ اس سے حکومت کی بدنامی ہوئی ہے۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ اسٹریٹ کرائم میں ضلع شرقی 17570 کیسز کے ساتھ سرفہرست ہے، وسطی 14648 کیسز کے ساتھ دوسرے، کورنگی 10731 کیسز، غربی6551 ملیر 3193، کیماڑی 3174، جنوبی 2741 اور سٹی میں 2490 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب پولیس کے پاس اعداد و شمار موجود ہیں جہاں جرائم کی شرح زیادہ ہے تو انہیں اس پر قابو پانے کیلیے حکمت عملی اور منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔
ایپکس کمیٹی نے تفصیلی بحث کے بعد اسٹریٹ کرمنلز اور ڈرگ مافیا کے خلاف پولیس اور رینجرز کا مشترکہ آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔
کمیٹی نے کچی آبادیوں میں بار بار کومبنگ آپریشنز اور اسنیپ چیکنگ کا دورانیہ رش کے اوقات میں بھی شروع کرنے کی منظوری دی۔ ضمانت پر رہا ہونے والے مجرموں، ہر بار جرم کرنے والے مجرموں، منشیات فروشوں اور فرار ہونے والوں کی نگرانی اور ان کے خلاف کارروائی شروع کی جائے گی۔
اجلاس میں سی سی ٹی وی کیمرہ نیٹ ورکس اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز کے پھیلاؤ کے ذریعے نگرانی میں اضافہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے صوبائی نگراں وزیر عمر سومرو کی سربراہی میں چیئرمین پی اینڈ ڈی شکیل منگیجو، سیکرٹری داخلہ اقبال میمن اور ڈی جی سیف سٹی اتھارٹی اعزاز شیخ کے ساتھ کمیٹی تشکیل دی۔
اجلاس ایک ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا اور وزیراعلیٰ سیف سٹی پراجیکٹ پر عملدرآمد کیلیے اجلاس طلب کریں گے۔
ڈائریکٹر جنرل رینجرز میجر جنرل اظہر وقاص نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ رینجرز نے پولیس کے ساتھ مل کر غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف آپریشن شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ناظم آباد اور نیا ناظم آباد ضلع وسطی، اورنگی، منگھوپیر اور ضلع غربی میں بلدیہ، جمشید کوارٹرز ڈسٹرکٹ ساؤتھ اور چکرا گوٹھ ضلع شرقی میں 27 آپریشن کیے گئے۔
ڈی جی رینجرز نے اجلاس میں بتایا کہ 27 غیر قانونی ہائیڈرنٹس سیل کر کے 43 افراد کو گرفتار کر کے واٹر باؤزر ضبط کر لیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ واٹر بورڈ کو چوکنا رہنا ہو گا تاکہ سیل کیے گئے ہائیڈرنٹس دوبارہ کام کرنا شروع نہ کر دیں۔