غریب پاکستانی سوا کروڑ اضافے سے ساڑھے 9 کروڑ ہو گئے عالمی بینک
معاشی استحکام کیلیے بیجااخراجات مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے جی ڈی پی کے 7 فیصد تک کم کرے
عالمی بینک نے انکشاف کیا ہے کہ ساڑھے 9 کروڑ پاکستانی اس وقت غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔
عالمی بینک نے پاکستان کی معیشت کی حالت پر 'شدید تشویش' کا اظہارکرتے ہوئے زور دیا ہے کہ وہ اپنی مقدس گائیوں'' زراعت اور رئیل اسٹیٹ'' پر ٹیکس لگانے کیلیے فوری اقدامات کرے اور معاشی استحکام کیلیے جی ڈی پی کے 7فیصد کے برابرمالیاتی ایڈجسٹمنٹ کرتے ہوئے اپنے بے جا اخراجات کم کرے۔
عالمی بینک نے جمعے کو یہ بھی انکشاف کیا کہ پاکستان میں گزشتہ مالی سال غربت بڑھ کر 39.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے، خراب معاشی حالات کی وجہ سے مزید سوا کروڑ افراد غربت کے جال میں پھنس گئے، تقریباً ساڑھے 9 کروڑ پاکستانی اس وقت غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔
واشنگٹن میں قائم عالمی بینک نے پاکستان کی اگلی حکومت کیلیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مدد سے تیار کردہ پالیسی کے مسودہ کا اجرا کیا ہے جس میں کم انسانی ترقی، غیر پائیدار مالیاتی صورتحال،زراعت، توانائی اور نجی شعبہ جات کو ضابطے میں لانا اور ان شعبوں میں اصلاحات آئندہ حکومت کیلیے ترجیحی قرار دیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی نے مزید 7 کروڑ افراد کو انتہائی غربت میں دھکیل دیا
جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس میں فوری طور پر 5 فیصد اضافہ کرنے اور اخراجات کو جی ڈی پی کے تقریباً 2.7 فیصد تک کم کرنے کے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں جس کا مقصد غیر پائیدار معیشت کو ایک محتاط مالیاتی راستے پر ڈالنا ہے تاہم یہ اقدامات زیادہ تر ان شعبوں میں تجویز کیے گئے ہیں جنہیں پاکستان میں 'مقدس گائے' سمجھا جاتا ہے۔
پاکستان سے متعلق عالمی بینک کے ماہر اقتصادیات توبیاس حق نے پالیسی مسودے کے اجرا کے موقع پر کہا کہ ورلڈ بینک کو پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال پر گہری تشویش ہے، پاکستان کو سنگین معاشی اور انسانی ترقی کے بحرانوں کا سامنا ہے،پاکستان اس وقت ایک ایسے موڑ پر ہے جہاں اسے پالیسی میں تبدیلی کی اشد ضرورت ہے۔
پاکستان میں ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بینہسین نے کہا کہ پاکستان کیلیے پالیسی میں تبدیلی کا یہ ناگزیر موقع ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ پاکستان میں موجودہ معاشی صورتحال کا ادراک کر لیا جائے گا لیکن سوال یہ ہے کہ کیا پالیسیوں میں تبدیلی کا ادراک تمام سیاسی جماعتوں، کاروباری اداروں، سول سوسائٹی اور مالیاتی حساب رکھنے والوں کو بھی ہو گا یا نہیں۔ہم صرف اقدامات تجویز کر سکتے ہیں مگر اس پر عملدرامد پاکستان کو خود کرنا ہے۔
عالمی بینک نے پاکستان کی معیشت کی حالت پر 'شدید تشویش' کا اظہارکرتے ہوئے زور دیا ہے کہ وہ اپنی مقدس گائیوں'' زراعت اور رئیل اسٹیٹ'' پر ٹیکس لگانے کیلیے فوری اقدامات کرے اور معاشی استحکام کیلیے جی ڈی پی کے 7فیصد کے برابرمالیاتی ایڈجسٹمنٹ کرتے ہوئے اپنے بے جا اخراجات کم کرے۔
عالمی بینک نے جمعے کو یہ بھی انکشاف کیا کہ پاکستان میں گزشتہ مالی سال غربت بڑھ کر 39.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے، خراب معاشی حالات کی وجہ سے مزید سوا کروڑ افراد غربت کے جال میں پھنس گئے، تقریباً ساڑھے 9 کروڑ پاکستانی اس وقت غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔
واشنگٹن میں قائم عالمی بینک نے پاکستان کی اگلی حکومت کیلیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مدد سے تیار کردہ پالیسی کے مسودہ کا اجرا کیا ہے جس میں کم انسانی ترقی، غیر پائیدار مالیاتی صورتحال،زراعت، توانائی اور نجی شعبہ جات کو ضابطے میں لانا اور ان شعبوں میں اصلاحات آئندہ حکومت کیلیے ترجیحی قرار دیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی نے مزید 7 کروڑ افراد کو انتہائی غربت میں دھکیل دیا
جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس میں فوری طور پر 5 فیصد اضافہ کرنے اور اخراجات کو جی ڈی پی کے تقریباً 2.7 فیصد تک کم کرنے کے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں جس کا مقصد غیر پائیدار معیشت کو ایک محتاط مالیاتی راستے پر ڈالنا ہے تاہم یہ اقدامات زیادہ تر ان شعبوں میں تجویز کیے گئے ہیں جنہیں پاکستان میں 'مقدس گائے' سمجھا جاتا ہے۔
پاکستان سے متعلق عالمی بینک کے ماہر اقتصادیات توبیاس حق نے پالیسی مسودے کے اجرا کے موقع پر کہا کہ ورلڈ بینک کو پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال پر گہری تشویش ہے، پاکستان کو سنگین معاشی اور انسانی ترقی کے بحرانوں کا سامنا ہے،پاکستان اس وقت ایک ایسے موڑ پر ہے جہاں اسے پالیسی میں تبدیلی کی اشد ضرورت ہے۔
پاکستان میں ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بینہسین نے کہا کہ پاکستان کیلیے پالیسی میں تبدیلی کا یہ ناگزیر موقع ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ پاکستان میں موجودہ معاشی صورتحال کا ادراک کر لیا جائے گا لیکن سوال یہ ہے کہ کیا پالیسیوں میں تبدیلی کا ادراک تمام سیاسی جماعتوں، کاروباری اداروں، سول سوسائٹی اور مالیاتی حساب رکھنے والوں کو بھی ہو گا یا نہیں۔ہم صرف اقدامات تجویز کر سکتے ہیں مگر اس پر عملدرامد پاکستان کو خود کرنا ہے۔