سعودیہ کے بعد مزید 7 مسلم ممالک بھی ہمیں تسلیم کرلیں گے اسرائیل

سعودی عرب سے تعلقات کی بحالی کے معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں، اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن


ویب ڈیسک September 24, 2023
سعودی عرب کے بعد مزید 6 سے 7 مسلم ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں گے، وزیر خارجہ (فوٹو: فائل)

اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب کے بعد 6 یا 7 دیگر مسلم ممالک بھی ہمارے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات بحال کرلیں گے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے کہا کہ ایسے کئی مسلم ممالک کے حکومتی اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں جو فی الوقت تو اسرائیل کے ساتھ رسمی تعلقات رکھتے ہیں لیکن وہ جلد باضابطہ طور پر اسرائیل کو تسلیم کرلیں گے۔

وزیر خارجہ ایلی کوہن نے مزید بتایا کہ جیسے ہی سعودی عرب کی جانب سے اسرائیلی کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا جائے گا دیگر 6 یا 7 مسلم ممالک بھی اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات بحال کرلیں گے۔

تاہم اسرائیلی وزیر خارجہ نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کون سے مسلم ممالک تھے جن کے رہنماؤں سے اُن کی ملاقاتیں ہوئی اور جو اسرائیل کو تسلیم کرنے کی ہامی بھر چکے ہیں لیکن بس سعودی عرب کے فیصلے کے منتظر ہیں۔

وزیر خارجہ ایلی کوہن نے ایک بار پھر اس دعوے کو دہرایا کہ سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کرنے کے فیصلے سے کچھ دوری پر ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ تقریباً طے پاگیا ہے۔

اسرائیلی وزیر خارجہ نے پُرامید لہجے میں کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ امن معاہدہ کا اعلان جلد ہوجائے گا جس کا مطلب مسلم دنیا اور یہودیوں کے درمیان امن اور خطے میں تعمیر و ترقی کے دور کا اغاز ہے۔

یاد رہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے امریکا سر توڑ کوششیں کر رہا ہے اور معاہدے کے جلد طے پانے کے دعوے بھی کرچکا ہے۔

دوسری جانب سعودی عرب نے اس حوالے سے اپنے مؤقف کو دہرایا ہے کہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی ناممکن ہے۔

قبل ازیں امریکا کی ہی ثالثی میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور دیگر عرب ممالک نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات بحال کرلیے ہیں۔

واضح رہے کہ دو روز قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بھی سعودی عرب کے ساتھ جلد تعلقات کی بحالی اور مستقبل میں مسلم ممالک کے ساتھ یہودی ریاست کے امن کوریڈور کے قیام کا دعویٰ کرچکے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں