چین میں تعلیمی دباؤ کی وجہ سے طالب علموں میں خودکشی کا رجحان بڑھ رہا ہے رپورٹ

سخت تعلیمی نظام کے باعث پرائمری اور مڈل کلاس کے سالانہ تقریباً 500 طالب علم تنگ آکر زندگی کا خاتمہ کرلیتے ہیں، رپورٹ


خود کشی کرنے والے 79 طالبعلموں میں سے 93 فیصد بچوں نے اساتذہ سے جھگڑے اور تعلیمی دباؤ کی وجہ سے زندگی کا خاتمہ کیا ،رپورٹ فوٹو؛فائل

ایک رپورٹ کے مطابق چین میں سخت تعلیمی نظام خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کا باعث ہے اور سالانہ 500 سے زائد پرائمری اور مڈل کلاس کے طالب علم پڑھائی کے دباؤ کے باعث خود کشی کرتے ہیں۔

چاین کی تعلیم کے حوالے سے جاری سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سخت تعلیمی نظام ، کٹھن امتحانی مراحل اور اساتذہ سے بچوں کی چپقلش کے باعث پرائمری اور مڈل کلاس کے سالانہ تقریباً 500 معصوم طالب علم تنگ آکر زندگی کا خاتمہ کرلیتے ہیں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال خود کشی کرنے والے 79 طالب علموں میں سے 93 فیصد بچوں نے اساتذہ سے جھگڑے اور تعلیمی دباؤ کے باعث جان گنوائی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پرائمری اور مڈل اسکول کے طالب علموں کے لئے چائنا میں اسکول دورانیہ 12 گھنٹے ہے جس میں بچوں کو مشکل سے ہی کھیل کود کا وقت میسر ہوتا ہے جبکہ اکثر والدین بچوں کی تعلیم کے لئے فکر مند ہوتے ہیں اور بچوں کو پڑھنے پر سختی سے مجبور کرتے ہیں اور تعلیمی نظام کی دوسری سہہ ماہی یعنی امتحانات سے چند ماہ قبل ہی بچوں کی خودکشیوں کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔


نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن اینڈ سائنس کے سینئر تجزیہ کار وں کا ماننا ہے کہ شاگرد ، استاد اور والدین کے درمیان بات چیت نہ ہونے کے باعث خودکشیوں کے رجحان میں اضافہ ہوتا ہے اور اگر والدین اور استاد طالب علموں کو مناسب وقت دیں اور ان کے خیالات و جذبات کی قدر کریں تو خودکشیوں کے رجحان پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 13 سالہ طالب علم نے گلے میں پھندہ لگا کر زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا جبکہ جنوری میں ایک طالب علم نے ٹیسٹ میں نمبر کم آنے پر دلبرداشتہ ہوکر اسکول کی عمارت سے چھلانگ لگا دی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں