کراچی اور لاہور میں طیاروں کو جی پی ایس سگنلز ملنے میں دشواری

صورتحال کے باعث طیاروں کو دوران پرواز مشکلات کا سامنا ہے، سی اے اے

فائل فوٹو

کراچی اور لاہور فلائٹ انفارمیشن ریجن میں طیاروں کو جی پی ایس سگنلز ملنے میں دشواری کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔

سی اے اے کی ائیرٹریفک کنٹرولرز کی جانب سے جاری نوٹم کے مطابق لاہور کے اردگرد 100 ناٹیکل میل کے دائرے میں طیاروں کو جی پی ایس سگنل میں مسائل کا سامنا ہے، رحیم یار خان ائیرپورٹ کے اطراف بھی طیاروں کو جی پی ایس سگنل نہ ملنے کی شکایات موصول ہوئیں۔

ذرائع کے مطابق جی پی ایس سگنل میں دشواری سے طیاروں کے نیویگیشن سسٹم پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں، جی پی ایس سگنل نہ ملنے سے طیاروں کو دوران پرواز شدید دشواری ہوتی ہے، پہلے بھی کراچی اور لاہور ریجن میں طیاروں کو جی پی ایس سگنل ملنے میں مشکل کا سامنا ہوچکا ہے، تاحال جی پی ایس سگنل دشواری کو مستقل بنیادوں پر حل نہیں کیا جاسکا۔


ترجمان سی اے اے کے مطابق پاکستان کی فضائی حدود میں طیاروں کو ایئر ٹریفک سروسز کی فراہمی معمول کے مطابق ہے، پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی طرف سے فراہم کردہ تمام زمینی آلات درست کام کررہے ہیں،ان میں وی او آر، وی ایچ ایف اور آئی ایل ایس نظام شامل ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ جی پی ایس(گلوبل پوزیشننگ سسٹم)یو ایس اے کی ملکیتی یوٹیلیٹی ہے،یہ 31 سیٹلائٹس کا ایک نیٹ ورک ہے جو زمین کے گرد چکر لگا رہے ہیں،یہ صارفین کو دنیا میں کہیں بھی پوزیشن، رفتار اور وقت کے بارے میں درست معلومات فراہم کرتے ہیں، اسپیس ویدر ایونٹ (ائینو سفیریک ڈسٹربنس) جی پی ایس/جی این ایس ایس (گلوبل نیوی گیشن سیٹلائٹ سسٹم) کی کارکردگی پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اس ائینوسفیرک ionospheric ڈسٹربنس/خلل کا کسی بھی زمینی آلات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا،یہ خلل زمین کی بالائی فضا میں (Ionospheric activity) کے باعث ہوتا ہے۔ ائینو سفیریک ایکٹیویٹی سورج کی تابکاری کےزمینی فضا پر اثرات سے پیداہوتی ہے،لامحالہ ائینو سفیریک ڈسٹربنس متاثرہ علاقے میں ہوائی جہازوں کو موصول ہونے والے سیٹلائٹ جی پی ایس سگنلز میں خلل ڈال سکتی ہے،ائینو سفیریک ڈسٹربنس یا ایکٹیویٹی اور اس سے پیدا ہونے والے اثرات کا ائرپورٹس پر لگے آلات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
Load Next Story