5 سالہ ٹیکسائل پالیسی 30 جون تک تیار کرلی جائیگی عباس آفریدی
ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کو آئندہ 5 سال میں 26ارب ڈالر تک پہنچانے کے لیے ویلیوایڈیشن پرتوجہ دی جارہی ہے،وفاقی وزیر
وفاقی وزیر ٹیکسٹائل انڈسٹری ملک عباس خان آفریدی نے کہاہے کہ 5سالہ ٹیکسٹائل پالیسی(2014-19) کو 30جون تک حتمی شکل دے دی جائے گی جس کے تحت ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کو آئندہ 5 سال میں 26ارب ڈالر تک پہنچانے کے لیے ویلیوایڈیشن پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
ٹیکسٹائل سیکٹر کو ترقی کے راستے پر گامزن کرنے کے لیے موثر حکمت عملی اپنائی جائے گی۔بدھ کو پریس بریفنگ کے دوران انھوں نے ذرائع ابلاغ کو بتایاکہ قومی ٹیکسٹائل پالیسی کے ذریعے جدید ٹیکنالوجی کی درآمد کے لیے ٹیکس مراعات بھی دی جا رہی ہیں، ہم خام مال برآمد کرنے کے بجائے مصنوعات برآمد کریںگے جس سے نہ صرف زرمبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوںگے۔ انھوں نے کہاکہ حکومت آئندہ 5سال کے دوران ویلیوایڈیشن پر خصوصی توجہ اور تجارتی شعبے کے مسائل نمٹا کر ٹیکسٹائل ایکسپورٹ 26 ارب ڈالر تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ پاکستان ان 5 پانچ ممالک میں شامل ہے جن کے پاس کپاس کی پیداوار، جننگ اور ٹیکسٹائل مینوفیکچرنگ سمیت پوری ٹیکسٹائل ویلیو چین موجود ہے۔
اس کے باوجود ٹیکسٹائل سیکٹر عالمی سطح پر قابل تجارت 950 ٹیکسٹائل مصنوعات میں سے صرف 13 آئٹمز ایکسپورٹ کر رہا ہے۔ انھوں نے کہاکہ ٹیکسٹائل شعبے کی مشکلات کم کرنے اور اس شعبے کو منافع بخش بنانے کے لیے موثر حکمت عملی کے تحت کام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کا شعبہ ملکی معیشت میں اہمیت کاحامل ہے جس کے مسائل کم کرکے نہ صرف برآمدات بڑھائی جاسکتی ہیں بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا کیے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں ٹیکسٹائل شعبے پر مناسب توجہ نہیں دی گئی جس کے باعث اس شعبے کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا۔
پاکستان کے پاس وافر مقدار میں خام مال دستیاب ہے، دیگر ممالک سے لیبر بھی سستی ہے، ٹیکسٹائل کے شعبہ میں ترقی اور بہتری کی وسیع گنجائش موجود ہے، ایک وقت تھا کہ جب بھارت اور بنگلہ دیش سمیت خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں ہماری برآمدات زیادہ تھیں لیکن اب وہ مماک آگے بڑھ گئے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے پاس اتنا پوٹینشل ہے کہ وہ ملک کو قرضوں کے چنگل سے نکال کر ملکی معیشت کو ترقی دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کے موثر اقدامات کے باعث رواں سال ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں7فیصد اضافہ ہوا جس میں مزید اضافے کے امکانات روشن ہیں۔
عباس آفریدی نے کہاکہ تصدیق شدہ بیج کی فراہمی کویقینی بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں،سیڈسرٹیفکیشن سے متعلق التوا کا شکار بل پارلیمنٹ جلد منظور کر لے گی، رواں سیزن کے دوران کپاس کے کاشت کاروں کو 50 فیصد تصدیق شدہ بیج فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکسٹائل شعبے کے مسائل کم کرنے کے لیے جامع حکمت عملی اپنائی جارہی ہے جس کے بہت جلد مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوجائیں گے۔ وزیر ٹیکسٹائل نے کہاکہ جی ایس پی پلس کے درجے سے استفادہ کرنے کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں گے، وزارت ٹیکسٹائل نے حکومت کو آئندہ بجٹ میں ٹیکنالوجی اور مشینری کی درآمدات پر سبسڈی فراہم کرنے کی تجویز دی ہے جبکہ شرح سود بھی 5 فیصد کم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
ٹیکسٹائل سیکٹر کو ترقی کے راستے پر گامزن کرنے کے لیے موثر حکمت عملی اپنائی جائے گی۔بدھ کو پریس بریفنگ کے دوران انھوں نے ذرائع ابلاغ کو بتایاکہ قومی ٹیکسٹائل پالیسی کے ذریعے جدید ٹیکنالوجی کی درآمد کے لیے ٹیکس مراعات بھی دی جا رہی ہیں، ہم خام مال برآمد کرنے کے بجائے مصنوعات برآمد کریںگے جس سے نہ صرف زرمبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوںگے۔ انھوں نے کہاکہ حکومت آئندہ 5سال کے دوران ویلیوایڈیشن پر خصوصی توجہ اور تجارتی شعبے کے مسائل نمٹا کر ٹیکسٹائل ایکسپورٹ 26 ارب ڈالر تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ پاکستان ان 5 پانچ ممالک میں شامل ہے جن کے پاس کپاس کی پیداوار، جننگ اور ٹیکسٹائل مینوفیکچرنگ سمیت پوری ٹیکسٹائل ویلیو چین موجود ہے۔
اس کے باوجود ٹیکسٹائل سیکٹر عالمی سطح پر قابل تجارت 950 ٹیکسٹائل مصنوعات میں سے صرف 13 آئٹمز ایکسپورٹ کر رہا ہے۔ انھوں نے کہاکہ ٹیکسٹائل شعبے کی مشکلات کم کرنے اور اس شعبے کو منافع بخش بنانے کے لیے موثر حکمت عملی کے تحت کام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کا شعبہ ملکی معیشت میں اہمیت کاحامل ہے جس کے مسائل کم کرکے نہ صرف برآمدات بڑھائی جاسکتی ہیں بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا کیے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں ٹیکسٹائل شعبے پر مناسب توجہ نہیں دی گئی جس کے باعث اس شعبے کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا۔
پاکستان کے پاس وافر مقدار میں خام مال دستیاب ہے، دیگر ممالک سے لیبر بھی سستی ہے، ٹیکسٹائل کے شعبہ میں ترقی اور بہتری کی وسیع گنجائش موجود ہے، ایک وقت تھا کہ جب بھارت اور بنگلہ دیش سمیت خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں ہماری برآمدات زیادہ تھیں لیکن اب وہ مماک آگے بڑھ گئے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے پاس اتنا پوٹینشل ہے کہ وہ ملک کو قرضوں کے چنگل سے نکال کر ملکی معیشت کو ترقی دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کے موثر اقدامات کے باعث رواں سال ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں7فیصد اضافہ ہوا جس میں مزید اضافے کے امکانات روشن ہیں۔
عباس آفریدی نے کہاکہ تصدیق شدہ بیج کی فراہمی کویقینی بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں،سیڈسرٹیفکیشن سے متعلق التوا کا شکار بل پارلیمنٹ جلد منظور کر لے گی، رواں سیزن کے دوران کپاس کے کاشت کاروں کو 50 فیصد تصدیق شدہ بیج فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکسٹائل شعبے کے مسائل کم کرنے کے لیے جامع حکمت عملی اپنائی جارہی ہے جس کے بہت جلد مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوجائیں گے۔ وزیر ٹیکسٹائل نے کہاکہ جی ایس پی پلس کے درجے سے استفادہ کرنے کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں گے، وزارت ٹیکسٹائل نے حکومت کو آئندہ بجٹ میں ٹیکنالوجی اور مشینری کی درآمدات پر سبسڈی فراہم کرنے کی تجویز دی ہے جبکہ شرح سود بھی 5 فیصد کم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔