کچھ باتیں سوچنے کی۔۔۔
لگے بندھے بہت سے اطوار ازسرنو توجہ چاہتے ہیں
''اتنے چاول تو اس دیگیچی میں نہیں پکیں گے، اب کیا کروں؟ پچھلے ہفتے ہی خریدی تھی، اس کا سائز کچھ چھوٹا لے لیا اور اب بڑے حجم کی دیگچی دوبارہ سے خریدنا ہوگی۔'' خاتون خانہ رات کے کھانے کی تیاری کر رہی تھیں، لیکن چاولوں کی مناسبت سے برتن کا سائز باورچی خانے میں موجود نہیں تھا۔
خواتین جب مارکیٹ جاتیں، تو بہت سی غیر ضروری اشیا اور سامان خرید لیتی ہیں یہاں صرف باورچی خانے کی بات نہیں ہو رہی، بلکہ گھر کی خریداری سے متعلق سبھی اشیا کو زیر بحث لایا جا رہا ہے۔ کسی بھی شے کو خریدنے سے پہلے یہ فیصلہ کرنا بہت ضروری ہو جاتا ہے کہ آیا آپ اس شے کو کس مقصد کے لیے خریدنا چاہ رہی ہیں؟
اس چیز کی خریداری کے لیے آپ کا بجٹ کتنا ہے اور کیا اس میں مطلوبہ چیز بہ آسانی خریدی جا سکتی ہے یا نہیں۔ اس کے علاوہ اس بات پر سوچنے کی اشد ضرورت ہوتی ہے کہ جو چیز بھی آپ خریدناچاہتی ہیں، اس کی آپ کو کتنی اور کس قدر ضرورت ہے؟
سب سے پہلے تو دیکھیں کہ آپ کے پاس باورچی خانے کے کو ن کون سے برتن موجود ہیں۔ ہمارے گھروں کی عجیب روٹین ہے کہ جہیز کے سامان کو ایسے ہی بکسوں یا الماریوں میں سجا کر رکھ لیا جاتا ہے اور استعمال کے لیے نہیں نکالا جاتا۔ سالہا سال گزر جاتے ہیں اور نئے برتن خرید خرید کر گزارا کیا جاتا ہے، لیکن وہ برتن استعمال کے لیے نہیں نکالے جاتے۔ مجھے آج تک اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ بھئی وہ برتن کیوں نہیں نکالے جا سکتے۔
تین تین ڈنر سیٹ رکھے ہوتے ہیں، لیکن پھر بھی بازار سے نئے برتن روزمرہ استعمال کے لیے خریدے جاتے ہیں اور انھیں استعمال میں لایا جاتا ہے۔ جہیز کے برتن استعمال کرو۔ ایک تو آئے دن ڈیزائن بدل رہے ہیں اور دوسرا ہر ماہ نئے خرچ سے بچ جائیں گی۔
ماں نے جہیز میں برتن دیے ہیں، تو استعمال کے لیے دیے ہیں اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ انھیں سینت سینت کر رکھ لیں اور پھر جب بچے جوان ہو جائیں اور اپنے گھر سیٹ کرنے لگیں، تب نکالے جائیں۔ یہ کہاں لکھا ہے کہ قیمتی برتن الماریوں یا صندوقوں میں بند کر کے رکھنے کے لیے خریدے جاتے ہیں۔ آپ کا سامان ہے اسے استعمال کریں۔
ساس کی وہی پرانی اور گھسی سلائی مشین پر سر کھپانا منظور ہے، لیکن اپنی 'پیک شدہ' سلائی مشین نہیں استعمال کرنی ہے۔ بڑی عجیب منطق ہے کہ اگر نکال کر استعمال کرنا شروع کر دی، تو باقی سامان بھی نکالنا ہوگا۔ فریج، استری اور دوسری مشینری بھی ایسے ہی رکھی رہے گی اور یہ خیال کیا جائے گا کہ جب الگ گھر لیں گے، تب اپنا یہ سارا سامان استعمال کرنا شروع کریں گے۔ کیا تب تک یوں ہی دوسروں کی چیزوں پر گزارا کرنا ہے۔
اپنا سامان نکالیں، اسے سجائیں، سنواریں اس طرح آپ کو محسوس ہوگا کہ آپ کا اصلی گھر یہی ہے اگر یہ خیال کرتی رہیں گی کہ جب الگ گھر لیں گے یا جائیداد کے حصے ہوں، تب ہی آپ اپنا کمرا یا گھر سیٹ کریں گی۔ آپ کے بچوں کو استعمال کے لیے مختلف اشیا اور سامان کی ضرورت ہے۔ اپنا جوسر نکالیں اور شیک بنا کر انھیں پلائیں۔
مسالے باہر سے پسوانے کے بہ جائے خود مشین میں پیس لیں۔ پیٹیاں، الماریاں اور صندوق چے رضائیوں اور کمبلوں سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں، لیکن کوئی شادی بیاہ ہو تو ہمسائیوں سے منگوائے جاتے ہیں، تاکہ مہمان نوازی کا 'خصوصی انتظام' ہو جائے۔ کوئی سال گرہ کا فنکشن ہو تو برتن ہمسائیوں سے مانگ لیے جاتے ہیں۔ الماریوں میں سجے ان برتنوں کے ڈھیر کا کیا فائدہ ہے؟ اس سے بہتر تھا کہ خریدے ہی نہیں جاتے۔
ضرورت کی اشیا خریدی ہیں، تو انھیں وقت پر استعمال کریں، ورنہ وہ بے کار ہی ہیں۔ یہ مت سوچیں کہ بچیوں کے کام آئیں گی، بلکہ انھیں استعمال کریں اور بچیوں کے لیے نئے ڈیزائن اور وقت کے تقاضوں کے مطابق ساتھ ساتھ خرید لیں۔ زائد اشیا ضرور سنبھال کر رکھیں، لیکن ضرورت کے وقت انھیں استعمال بھی ضرور کریں۔ کئی گھروں میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ ساس کے ڈھیروں ڈھیر برتن ہوتے ہیں، انھیں بھی استعمال کیا جا رہا ہوتا ہے اور نئے برتن بھی خریدے جاتے ہیں یا جہیز کے برتن نکالے جا رہے ہوتے ہیں ایسا کیوں نہیں سوچا جاتا کہ وہ پرانے برتن ہی کسی غریب کو دے دیے جائیں یا کسی یتیم بچی کو رخصتی کے وقت کچھ ضرورت کی چیزیں بطور تحفہ دے دی جائیں۔
ضرورت سے زائد برتن اور چیزیں کسی کے کام آجائیں، تو اس سے نیک عمل بھی کوئی ہو سکتا ہے۔ کیا کچھ دیر کے لیے ہم یہ نہیں سوچ سکتے کہ اگر ہمارا سامان کسی دوسرے کے کام آجائے، تو کتنا ذہنی سکون مل سکتا ہے۔ جب ہم خود ایسی اچھی سوچ رکھیں گے، تو گھر کے افراد کے دل بھی ایسی سکون بخش نیکیوں کی طرف مائل ہوں گے۔ دوسروں کے لیے سوچنے والے ہمیشہ پر سکون رہتے ہیں کیوں کہ ان کے لیے ان کا رب سوچتا ہے اور وہی ان کے لیے آسانیاں پیدا کرتا ہے۔
خواتین جب مارکیٹ جاتیں، تو بہت سی غیر ضروری اشیا اور سامان خرید لیتی ہیں یہاں صرف باورچی خانے کی بات نہیں ہو رہی، بلکہ گھر کی خریداری سے متعلق سبھی اشیا کو زیر بحث لایا جا رہا ہے۔ کسی بھی شے کو خریدنے سے پہلے یہ فیصلہ کرنا بہت ضروری ہو جاتا ہے کہ آیا آپ اس شے کو کس مقصد کے لیے خریدنا چاہ رہی ہیں؟
اس چیز کی خریداری کے لیے آپ کا بجٹ کتنا ہے اور کیا اس میں مطلوبہ چیز بہ آسانی خریدی جا سکتی ہے یا نہیں۔ اس کے علاوہ اس بات پر سوچنے کی اشد ضرورت ہوتی ہے کہ جو چیز بھی آپ خریدناچاہتی ہیں، اس کی آپ کو کتنی اور کس قدر ضرورت ہے؟
سب سے پہلے تو دیکھیں کہ آپ کے پاس باورچی خانے کے کو ن کون سے برتن موجود ہیں۔ ہمارے گھروں کی عجیب روٹین ہے کہ جہیز کے سامان کو ایسے ہی بکسوں یا الماریوں میں سجا کر رکھ لیا جاتا ہے اور استعمال کے لیے نہیں نکالا جاتا۔ سالہا سال گزر جاتے ہیں اور نئے برتن خرید خرید کر گزارا کیا جاتا ہے، لیکن وہ برتن استعمال کے لیے نہیں نکالے جاتے۔ مجھے آج تک اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ بھئی وہ برتن کیوں نہیں نکالے جا سکتے۔
تین تین ڈنر سیٹ رکھے ہوتے ہیں، لیکن پھر بھی بازار سے نئے برتن روزمرہ استعمال کے لیے خریدے جاتے ہیں اور انھیں استعمال میں لایا جاتا ہے۔ جہیز کے برتن استعمال کرو۔ ایک تو آئے دن ڈیزائن بدل رہے ہیں اور دوسرا ہر ماہ نئے خرچ سے بچ جائیں گی۔
ماں نے جہیز میں برتن دیے ہیں، تو استعمال کے لیے دیے ہیں اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ انھیں سینت سینت کر رکھ لیں اور پھر جب بچے جوان ہو جائیں اور اپنے گھر سیٹ کرنے لگیں، تب نکالے جائیں۔ یہ کہاں لکھا ہے کہ قیمتی برتن الماریوں یا صندوقوں میں بند کر کے رکھنے کے لیے خریدے جاتے ہیں۔ آپ کا سامان ہے اسے استعمال کریں۔
ساس کی وہی پرانی اور گھسی سلائی مشین پر سر کھپانا منظور ہے، لیکن اپنی 'پیک شدہ' سلائی مشین نہیں استعمال کرنی ہے۔ بڑی عجیب منطق ہے کہ اگر نکال کر استعمال کرنا شروع کر دی، تو باقی سامان بھی نکالنا ہوگا۔ فریج، استری اور دوسری مشینری بھی ایسے ہی رکھی رہے گی اور یہ خیال کیا جائے گا کہ جب الگ گھر لیں گے، تب اپنا یہ سارا سامان استعمال کرنا شروع کریں گے۔ کیا تب تک یوں ہی دوسروں کی چیزوں پر گزارا کرنا ہے۔
اپنا سامان نکالیں، اسے سجائیں، سنواریں اس طرح آپ کو محسوس ہوگا کہ آپ کا اصلی گھر یہی ہے اگر یہ خیال کرتی رہیں گی کہ جب الگ گھر لیں گے یا جائیداد کے حصے ہوں، تب ہی آپ اپنا کمرا یا گھر سیٹ کریں گی۔ آپ کے بچوں کو استعمال کے لیے مختلف اشیا اور سامان کی ضرورت ہے۔ اپنا جوسر نکالیں اور شیک بنا کر انھیں پلائیں۔
مسالے باہر سے پسوانے کے بہ جائے خود مشین میں پیس لیں۔ پیٹیاں، الماریاں اور صندوق چے رضائیوں اور کمبلوں سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں، لیکن کوئی شادی بیاہ ہو تو ہمسائیوں سے منگوائے جاتے ہیں، تاکہ مہمان نوازی کا 'خصوصی انتظام' ہو جائے۔ کوئی سال گرہ کا فنکشن ہو تو برتن ہمسائیوں سے مانگ لیے جاتے ہیں۔ الماریوں میں سجے ان برتنوں کے ڈھیر کا کیا فائدہ ہے؟ اس سے بہتر تھا کہ خریدے ہی نہیں جاتے۔
ضرورت کی اشیا خریدی ہیں، تو انھیں وقت پر استعمال کریں، ورنہ وہ بے کار ہی ہیں۔ یہ مت سوچیں کہ بچیوں کے کام آئیں گی، بلکہ انھیں استعمال کریں اور بچیوں کے لیے نئے ڈیزائن اور وقت کے تقاضوں کے مطابق ساتھ ساتھ خرید لیں۔ زائد اشیا ضرور سنبھال کر رکھیں، لیکن ضرورت کے وقت انھیں استعمال بھی ضرور کریں۔ کئی گھروں میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ ساس کے ڈھیروں ڈھیر برتن ہوتے ہیں، انھیں بھی استعمال کیا جا رہا ہوتا ہے اور نئے برتن بھی خریدے جاتے ہیں یا جہیز کے برتن نکالے جا رہے ہوتے ہیں ایسا کیوں نہیں سوچا جاتا کہ وہ پرانے برتن ہی کسی غریب کو دے دیے جائیں یا کسی یتیم بچی کو رخصتی کے وقت کچھ ضرورت کی چیزیں بطور تحفہ دے دی جائیں۔
ضرورت سے زائد برتن اور چیزیں کسی کے کام آجائیں، تو اس سے نیک عمل بھی کوئی ہو سکتا ہے۔ کیا کچھ دیر کے لیے ہم یہ نہیں سوچ سکتے کہ اگر ہمارا سامان کسی دوسرے کے کام آجائے، تو کتنا ذہنی سکون مل سکتا ہے۔ جب ہم خود ایسی اچھی سوچ رکھیں گے، تو گھر کے افراد کے دل بھی ایسی سکون بخش نیکیوں کی طرف مائل ہوں گے۔ دوسروں کے لیے سوچنے والے ہمیشہ پر سکون رہتے ہیں کیوں کہ ان کے لیے ان کا رب سوچتا ہے اور وہی ان کے لیے آسانیاں پیدا کرتا ہے۔