ڈاکٹر منظور میمن کی درخواست پر درخشاں پولیس تحفظ نہ دے سکی واردات کی فوٹیج مل گئی
مقتول ایم ایل اوگذری قبرستان میں سپردخاک،ڈرائیور کی میت آبائی علاقے روانہ،مقدمہ درج
دہلی کالونی میں قتل کیے جانے والے جناح اسپتال کے ایم ایل او ڈاکٹر منظور میمن سپردخاک کردیے گئے، مقتول ڈرائیور کی میت آبائی علاقے روانہ کردی گئی، پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا۔
تفتیشی پولیس نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی، ڈاکٹر منظور میمن نے سیکیورٹی خدشات پر23 اپریل کو درخشاں تھانے میں درخواست جمع کرائی تھی ، تفصیلات کے مطابق منگل کو دہلی کالونی یوسف موٹرز کے قریب موٹر سائیکل سوار مسلح ملزمان کی کار پر فائرنگ سے جناح اسپتال کے میڈیکو لیگل آفیسر 50 سالہ ڈاکٹر منظور میمن ولد کریم ڈنو اور ڈرائیور 26 سالہ عاشق حسین جاں بحق ہو گئے تھے، مقتول ڈاکٹر منظور میمن کی نماز جنازہ بدھ کو بعد نماز ظہر ڈیفنس کی مبارک مسجد میں ادا کی گئی، نماز جنازہ میں مقتول کے اہلخانہ ، رشتہ دار، عزیز واقارب کے علاوہ شعبہ طب سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوئے ، مقتول کو گذری قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا، مقتول ڈاکٹر کے ڈرائیور26 سالہ عاشق حسین کی میت بونیر روانہ کردی گئی ہے۔
فریئر پولیس نے ڈاکٹر منظور میمن اور ان کے ڈرائیور کے قتل کا مقدمہ مقتول کے بھائی شفیق میمن کی مدعیت میں درج کر کے تفتیش تفتیشی پولیس کے سپرد کردی، ایس ایس پی انویسٹی گیشن سائوتھ زون ون فیض اﷲ کوریجو نے بتایا کہ مقتول 3 بجکر57 منٹ پر جناح اسپتال سے گھر کے لیے نکلے اور10منٹ میں وہ دہلی کالونی پہنچ گئے تھے،موٹر سائیکل سوار ملزمان نے ڈاکٹر منظور کا تعاقب کرکے ان پر فائرنگ کی، پولیس نے جائے وقوع سے ملنے والے 14 خالی خول فارنزک لیبارٹری بھجوادیے ہیں، تفتیشی پولیس عینی شاہدین کے بیان اور شواہد کا جائزہ لے رہی ہے، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں موٹر سائیکل پر سوار 2 ملزمان کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔
موٹر سائیکل سوار ایک ملزم نے پینٹ شرٹ اور ہیلمٹ جبکہ دوسرے ملزم نے قمیص شلوار اور چہرے پر ماسک پہنا ہوا ہے، تفتیشی پولیس جیو فینسنگ اور مقتول کے موبائل فون کے ریکارڈ سمیت کئی پہلوئوں سے تحقیق کررہی ہے، مقتول ڈاکٹر صبح میں جناح اسپتال اور شام میں کیماڑی بھٹہ ولیج کے شاہ رخ کلینک میں بیٹھتے تھے، پولیس ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں مقتول ڈاکٹر کی رہائش گاہ کے نیچے کار سوار چند مشکوک افراد نے ان کے بارے میں معلومات اکٹھی کی تھی جس کی اطلاع انھیں ملنے پر انھوں نے23 اپریل کو درخشاں تھانے میں سیکیورٹی خدشات پر درخواست جمع کرائی تھی لیکن درخشاں پولیس نے غفلت اور نااہلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کوئی کارروائی کی اور نہ ہی ان کی سیکیورٹی کا انتظام کیا۔
تفتیشی پولیس نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی، ڈاکٹر منظور میمن نے سیکیورٹی خدشات پر23 اپریل کو درخشاں تھانے میں درخواست جمع کرائی تھی ، تفصیلات کے مطابق منگل کو دہلی کالونی یوسف موٹرز کے قریب موٹر سائیکل سوار مسلح ملزمان کی کار پر فائرنگ سے جناح اسپتال کے میڈیکو لیگل آفیسر 50 سالہ ڈاکٹر منظور میمن ولد کریم ڈنو اور ڈرائیور 26 سالہ عاشق حسین جاں بحق ہو گئے تھے، مقتول ڈاکٹر منظور میمن کی نماز جنازہ بدھ کو بعد نماز ظہر ڈیفنس کی مبارک مسجد میں ادا کی گئی، نماز جنازہ میں مقتول کے اہلخانہ ، رشتہ دار، عزیز واقارب کے علاوہ شعبہ طب سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوئے ، مقتول کو گذری قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا، مقتول ڈاکٹر کے ڈرائیور26 سالہ عاشق حسین کی میت بونیر روانہ کردی گئی ہے۔
فریئر پولیس نے ڈاکٹر منظور میمن اور ان کے ڈرائیور کے قتل کا مقدمہ مقتول کے بھائی شفیق میمن کی مدعیت میں درج کر کے تفتیش تفتیشی پولیس کے سپرد کردی، ایس ایس پی انویسٹی گیشن سائوتھ زون ون فیض اﷲ کوریجو نے بتایا کہ مقتول 3 بجکر57 منٹ پر جناح اسپتال سے گھر کے لیے نکلے اور10منٹ میں وہ دہلی کالونی پہنچ گئے تھے،موٹر سائیکل سوار ملزمان نے ڈاکٹر منظور کا تعاقب کرکے ان پر فائرنگ کی، پولیس نے جائے وقوع سے ملنے والے 14 خالی خول فارنزک لیبارٹری بھجوادیے ہیں، تفتیشی پولیس عینی شاہدین کے بیان اور شواہد کا جائزہ لے رہی ہے، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں موٹر سائیکل پر سوار 2 ملزمان کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔
موٹر سائیکل سوار ایک ملزم نے پینٹ شرٹ اور ہیلمٹ جبکہ دوسرے ملزم نے قمیص شلوار اور چہرے پر ماسک پہنا ہوا ہے، تفتیشی پولیس جیو فینسنگ اور مقتول کے موبائل فون کے ریکارڈ سمیت کئی پہلوئوں سے تحقیق کررہی ہے، مقتول ڈاکٹر صبح میں جناح اسپتال اور شام میں کیماڑی بھٹہ ولیج کے شاہ رخ کلینک میں بیٹھتے تھے، پولیس ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں مقتول ڈاکٹر کی رہائش گاہ کے نیچے کار سوار چند مشکوک افراد نے ان کے بارے میں معلومات اکٹھی کی تھی جس کی اطلاع انھیں ملنے پر انھوں نے23 اپریل کو درخشاں تھانے میں سیکیورٹی خدشات پر درخواست جمع کرائی تھی لیکن درخشاں پولیس نے غفلت اور نااہلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کوئی کارروائی کی اور نہ ہی ان کی سیکیورٹی کا انتظام کیا۔