پی ایس ایل سیروگیٹ ایڈورٹائزنگ پر پالیسی بنانے کا مطالبہ
جوئے سے تعلق نہ ہونے کی دستاویزات جمع کرانے والی کمپنیز کو اجازت ہوگی
پی ایس ایل فرنچائزز نے سیروگیٹ ایڈورٹائزنگ پر پالیسی بنانے کا مطالبہ کر دیا۔
گورننگ کونسل میٹنگ میں پی ایس ایل کے دوران سیروگیٹ ایڈورٹائزنگ کا معاملہ بھی زیر غور آیا، آٹھویں ایڈیشن میں بیشتر ٹیموں نے شرٹس پر بعض ایسی کمپنیز کے لوگوز لگائے تھے جن کا اصل بزنس جوئے کو قرار دیا جا رہا تھا.
ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان نے کوالیفائر میچ میں اپنی شرٹ پر موجود اسپانسر لوگو اسٹیکر سے چھپا دیا تھا،فرنچائزز چاہتی ہیں کہ اب کوئی ایسی صورتحال پیش نہ آئے جس کے لیے پی سی بی سے کوئی واضح پالیسی تشکیل دینے کا کہا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: جوئے کی آمدنی سے حصہ نہیں چاہیے، اسٹار پاکستانی کرکٹرز کا فیصلہ
اس پر انھیں جواب ملا کہ پالیسی پہلے سے ہی موجود ہے، دستاویزات جمع کرائی جائیں جس سے ثابت ہو کہ اسپانسر کمپنی کا جوئے کے بزنس سے کوئی تعلق نہیں ہے، ایسی کمپنیز کو اسپانسر شپ کی اجازت ہوگی، جو دستاویزات جمع نہ کرا پائے اسے لیگ سے دور رکھا جائے گا، کھلاڑیوں کی جانب سے ممکنہ ردعمل کے خدشات پر بورڈ آفیشلز نے کہا کہ فرنچائزز خود انھیں قائل کریں۔
اس پر جواب دیا گیا کہ پلیئرز نے بورڈ کے سینٹرل کنٹریکٹ پر دستخط کیے ہوتے ہیں یہ اسی کا کام ہے کہ انھیں اجازت یافتہ کمپنیز کی تشہیر سے انکار کرنے سے روکے۔
یہ بھی پڑھیں: لنکن پریمئیر لیگ؛ بابراعظم کا جوئے کی تشہیر سے صاف انکار
میٹنگ میں بورڈ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ پی ایس ایل میچز کے دوران آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ نے ٹیم ڈگ آؤٹس میں زیادہ افراد کی موجودگی پر اعتراض کیا ہے،اس پر جواب دیا گیا کہ پاکستانی لیگ میں کونسل ایسے دخل اندازی نہیں کر سکتی، ویسے بھی قوائط و ضوابط پر مکمل عمل کیا جاتا ہے۔
ایک ٹیم کے اونر نے پی سی بی کی جانب سے مفت ٹکٹوں کی تقسیم پر سوال اٹھایا، انھوں نے تجویز دی کہ ایسی ٹکٹس کی ادائیگی بورڈ خود کیا کرے، یہ سن کر پی سی بی آفیشل نے ناراضی ظاہر کی کہ اس طرح تو آپریشنل اور سیکیورٹی اخراجات پر بھی فرنچائز کو حصہ دینا چاہیے جس پر انھیں جواب ملا کہ پھر اربوں روپے کی فیس کہاں جاتی ہے۔
گورننگ کونسل میٹنگ میں پی ایس ایل کے دوران سیروگیٹ ایڈورٹائزنگ کا معاملہ بھی زیر غور آیا، آٹھویں ایڈیشن میں بیشتر ٹیموں نے شرٹس پر بعض ایسی کمپنیز کے لوگوز لگائے تھے جن کا اصل بزنس جوئے کو قرار دیا جا رہا تھا.
ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان نے کوالیفائر میچ میں اپنی شرٹ پر موجود اسپانسر لوگو اسٹیکر سے چھپا دیا تھا،فرنچائزز چاہتی ہیں کہ اب کوئی ایسی صورتحال پیش نہ آئے جس کے لیے پی سی بی سے کوئی واضح پالیسی تشکیل دینے کا کہا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: جوئے کی آمدنی سے حصہ نہیں چاہیے، اسٹار پاکستانی کرکٹرز کا فیصلہ
اس پر انھیں جواب ملا کہ پالیسی پہلے سے ہی موجود ہے، دستاویزات جمع کرائی جائیں جس سے ثابت ہو کہ اسپانسر کمپنی کا جوئے کے بزنس سے کوئی تعلق نہیں ہے، ایسی کمپنیز کو اسپانسر شپ کی اجازت ہوگی، جو دستاویزات جمع نہ کرا پائے اسے لیگ سے دور رکھا جائے گا، کھلاڑیوں کی جانب سے ممکنہ ردعمل کے خدشات پر بورڈ آفیشلز نے کہا کہ فرنچائزز خود انھیں قائل کریں۔
اس پر جواب دیا گیا کہ پلیئرز نے بورڈ کے سینٹرل کنٹریکٹ پر دستخط کیے ہوتے ہیں یہ اسی کا کام ہے کہ انھیں اجازت یافتہ کمپنیز کی تشہیر سے انکار کرنے سے روکے۔
یہ بھی پڑھیں: لنکن پریمئیر لیگ؛ بابراعظم کا جوئے کی تشہیر سے صاف انکار
میٹنگ میں بورڈ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ پی ایس ایل میچز کے دوران آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ نے ٹیم ڈگ آؤٹس میں زیادہ افراد کی موجودگی پر اعتراض کیا ہے،اس پر جواب دیا گیا کہ پاکستانی لیگ میں کونسل ایسے دخل اندازی نہیں کر سکتی، ویسے بھی قوائط و ضوابط پر مکمل عمل کیا جاتا ہے۔
ایک ٹیم کے اونر نے پی سی بی کی جانب سے مفت ٹکٹوں کی تقسیم پر سوال اٹھایا، انھوں نے تجویز دی کہ ایسی ٹکٹس کی ادائیگی بورڈ خود کیا کرے، یہ سن کر پی سی بی آفیشل نے ناراضی ظاہر کی کہ اس طرح تو آپریشنل اور سیکیورٹی اخراجات پر بھی فرنچائز کو حصہ دینا چاہیے جس پر انھیں جواب ملا کہ پھر اربوں روپے کی فیس کہاں جاتی ہے۔