پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بھارت میں بدترین ہے ایکسپریس فورم
سکھ رہنما کے قتل سے بھارتی چہرہ بے نقاب ہوگیا، ہمیں محبت، رواداری کو فروغ دینا ہوگا،نگران وفاقی وزیرخلیل جارج
پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال بہتر جبکہ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ بدترین سلوک ہو رہا ہے، کنیڈا میں سکھ رہنما کے قتل سے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا۔
پاکستان میں اقلیتیں محفوظ ہیں ، اگر خدانخواستہ کہیں کوئی افسوسناک واقعہ پیش آتا ہے تو اس کے خاص محرکات ہوتے ہیں لیکن خواتین اور اقلیتوں کے حوالے سے ہمارے مجموعی رویے اچھے ہیں، سب اکٹھے رہتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بھی کرتے ہیں، شرپسندوں کی تعداد انتہائی کم ہے جن کا قلع قمع کرنے کیلیے حکومت اقدامات کر رہی ہے۔
اقلیتوں کو الگ کمیونٹی کے بجائے سب کے ساتھ رہنا چاہیے،ان خیالات کا اظہار شرکاء نے ''انسانی حقوق اور ہماری ذمہ داریاں'' کے موضوع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا، فورم کی معاونت کے فرائض نے سرانجام دیے۔
نگران وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق اور ویمن ایمپاورمنٹ خلیل جارج فرانسس نے کہاکہ ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال ماضی کی نسبت بہتر ہے، امن کے قیام میں افواج پاکستان کا کردار انتہائی اہم ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم سکون کی نیند سو رہے ہیں،یہ دھرتی ہماری ماں ہے، ہمارے ملک میں بہت پوٹینشل موجود ہے،بھارت میں اقلیتیں غیر محفوظ ہیں،کینڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل سے بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیا۔
چیئرپرسن شعبہ جینڈر سٹڈیز جامعہ پنجاب پروفیسر ڈاکٹر رعنا ملک نے کہاکہ خواتین اور اقلیتوں کے حوالے سے ہمارے مجموعی رویے اچھے ہیں، اگر کہیں خواتین کے ساتھ ہراسمنٹ ہوتی ہے یا کہیں اقلیتوں کے ساتھ کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں یہ ملک ان کیلیے غیر محفوظ ہے،معاشرے میں آگاہی اور تعلیم کی ضرورت ہے، خواتین کو معاشی دھارے میں لائے ترقی کا خواب پورا نہیں ہوسکتا۔
نمائندہ سول سوسائٹی شاہد رحمت نے کہاکہ اقلیتیں الگ کمیونٹی میں نہ رہیں، آئسولیشن کی یہ فضا اب ختم ہونی چاہیے، اگر سب مل جل ایک علاقے میں رہیں گے تو ایک دوسرے کو سمجھیں گے اور اس طرح مسائل پیدا نہیں ہونگے،انھوں نے کہا کہ سب کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع ملنے چاہئیں، انھوں نے کہاکہ جڑانوالہ واقعہ افسوسناک ہے، اگر پیشگی وارننگ کا نظام موجود ہوتا تو یہ واقعہ رونما نہ ہوتا، اس پر ابتداء میں ہی قابو پالیا جاتا، تاہم اب صورتحال بہتر ہے، نگران حکومت نے اچھا کام کیا ہے۔
پاکستان میں اقلیتیں محفوظ ہیں ، اگر خدانخواستہ کہیں کوئی افسوسناک واقعہ پیش آتا ہے تو اس کے خاص محرکات ہوتے ہیں لیکن خواتین اور اقلیتوں کے حوالے سے ہمارے مجموعی رویے اچھے ہیں، سب اکٹھے رہتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بھی کرتے ہیں، شرپسندوں کی تعداد انتہائی کم ہے جن کا قلع قمع کرنے کیلیے حکومت اقدامات کر رہی ہے۔
اقلیتوں کو الگ کمیونٹی کے بجائے سب کے ساتھ رہنا چاہیے،ان خیالات کا اظہار شرکاء نے ''انسانی حقوق اور ہماری ذمہ داریاں'' کے موضوع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا، فورم کی معاونت کے فرائض نے سرانجام دیے۔
نگران وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق اور ویمن ایمپاورمنٹ خلیل جارج فرانسس نے کہاکہ ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال ماضی کی نسبت بہتر ہے، امن کے قیام میں افواج پاکستان کا کردار انتہائی اہم ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم سکون کی نیند سو رہے ہیں،یہ دھرتی ہماری ماں ہے، ہمارے ملک میں بہت پوٹینشل موجود ہے،بھارت میں اقلیتیں غیر محفوظ ہیں،کینڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل سے بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیا۔
چیئرپرسن شعبہ جینڈر سٹڈیز جامعہ پنجاب پروفیسر ڈاکٹر رعنا ملک نے کہاکہ خواتین اور اقلیتوں کے حوالے سے ہمارے مجموعی رویے اچھے ہیں، اگر کہیں خواتین کے ساتھ ہراسمنٹ ہوتی ہے یا کہیں اقلیتوں کے ساتھ کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں یہ ملک ان کیلیے غیر محفوظ ہے،معاشرے میں آگاہی اور تعلیم کی ضرورت ہے، خواتین کو معاشی دھارے میں لائے ترقی کا خواب پورا نہیں ہوسکتا۔
نمائندہ سول سوسائٹی شاہد رحمت نے کہاکہ اقلیتیں الگ کمیونٹی میں نہ رہیں، آئسولیشن کی یہ فضا اب ختم ہونی چاہیے، اگر سب مل جل ایک علاقے میں رہیں گے تو ایک دوسرے کو سمجھیں گے اور اس طرح مسائل پیدا نہیں ہونگے،انھوں نے کہا کہ سب کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع ملنے چاہئیں، انھوں نے کہاکہ جڑانوالہ واقعہ افسوسناک ہے، اگر پیشگی وارننگ کا نظام موجود ہوتا تو یہ واقعہ رونما نہ ہوتا، اس پر ابتداء میں ہی قابو پالیا جاتا، تاہم اب صورتحال بہتر ہے، نگران حکومت نے اچھا کام کیا ہے۔