سپریم کورٹ نے اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی پر اہم فیصلہ جاری کردیا
آئین میں ریاستی ستونوں کے اختیارات واضح ہیں، پارلیمانی کمیٹی جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کا جائزہ نہیں لے سکتی، فیصلہ
سپریم کورٹ نے اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی پر اہم فیصلہ جاری کردیا۔
سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر اپیلیں خارج کردیں۔ پشاور ہائی کورٹ نے پارلیمانی کمیٹی کی سفارش کالعدم قرار دی تھی جسے سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا ہے۔ واضح رہے کہ ججز تقرری کیلئے قائم پارلیمانی کمیٹی نے جوڈیشل کمیشن کو سنیارٹی اصول کے مطابق سفارشات کا جائزہ لینے کی ہدایت کی تھی۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ عدلیہ کی آزادی ملک کو آئین کے تحت چلانے کیلئے بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ آئین میں ریاست کے تینوں ستونوں کے اختیارات واضح ہیں۔ جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کا پارلیمانی کمیٹی جائزہ نہیں لے سکتی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پارلیمانی کمیٹی کے ارکان کی مہارت جوڈیشل کمیشن ممبران سے یکسر مختلف ہے۔ جوڈیشل کمیشن کا کام نامزد ججز کی اہلیت اور قابلیت کا جائزہ لینا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی اور جوڈیشل کمیشن دونوں اپنی حدود میں رہ کر ہی کام کرسکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ سنیارٹی کا اصول سول سروس میں محکمانہ پروموشن کمیٹی کیلئے بنیادی جزو ہے، صرف سنیارٹی کی بنیاد پر کسی کو ترقی نہیں دی جا سکتی، ترقی اور اعلیٰ تقرری کیلئے سنیارٹی کیساتھ میرٹ اور اہلیت بنیادی جزو ہے۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ سنیارٹی کا جائزہ اُسی وقت لیا جاتا ہے جب میرٹ اور اہلیت پر تمام امیدوار یکساں ہوں، میرٹ سسٹم کے تحت ہی اہل اور قابل افراد کو آگے آنے کا موقع ملتا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا ججز تقرری کیلئے قائم جوڈیشل کمیشن میں تمام ارکان یکساں اہمیت کے حامل ہیں۔ پارلیمانی کمیٹی کا فیصلہ مفروضوں اور من پسند آبزرویشنز پر مبنی نہیں ہوسکتا، عدالتوں کو ماضی کے فیصلوں کا احترام کرنا چاہیے۔