آنکھوں کی بینائی ختم کرنے والا انجکشن بنانے والے ملزم کو پولیس نے گرفتار کرلیا
مضر، ناقص اور غیر رجسٹرڈ انجکشن سے 68 افراد کی بینائی چلی گئی
پنجاب میں آنکھوں کی بینائی ختم کرنے والا مضر و ناقص انجکشن تیار کرنے والے ملزم کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب کے مختلف علاقوں میں آشوب چشم میں مبتلا 87 افراد کی انجکشن کی وجہ سے بینائی چلی گئی اور ان میں سے کچھ کی آنکھیں بھی ضائع ہوئیں ہیں۔
پولیس نے عارف والا سے ناقص اور غیر رجسٹرڈ انجکشن تیار کرنے والے ملزم کو گرفتار کیا جس کی شناخت بلال کے نام سے ہوئی۔ پولیس حکام کے مطابق بلال ماڈل ٹاؤن میں واقع نجی اسپتال میں انجکشن تیار کرتا اور غیر رجسٹر و غیر لائسنس یافتہ انجکشن اسپتالوں میں سپلائی کرتا تھا۔
مزید پڑھیں: مریضوں کی بینائی جانے کے بعد سندھ میں بھی ایواسٹن انجکشن پر پابندی عائد
ملزم کی گرفتاری عارف والا پولیس کی معاونت سے عمل میں آئی جبکہ اس سے قبل پنجاب پولیس کے اسپیشل آپریشنز ونگ نے ملزم کی گرفتاری کے لیے کاروائیاں کیں ۔
حکام کے مطابق انجکشن لاہور سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں سپلائی کیے جاتے تھے۔
دوسری جانب پنجاب حکومت نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ایک وائل سے 83 خوراکیں نکال کر لاکھوں روپے منافع کمایا جاتا تھا۔
قبل ازیں نگراں وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا تھا کہ مضر انجکشن سے متاثرہ افراد کی تعداد 68 تک پہنچ گئی۔ انہوں نے کہا تھا کہ مریضوں کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، ضرورت پڑنے پر سرجری بھی کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: آشوب چشم؛ پنجاب میں غلط انجیکشن لگنے سے متعدد افراد بینائی سے محروم
وزیر صحت نے بتایا تھا کہ انجکشن کا آنکھ میں استعمال روک دیا ہے اور تحقیقات کیلیے فرانزک لیبارٹری کی خدمات بھی لی گئیں ہیں جبکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل، ٹیکوں کی فراہمی کا معلوم کرے گی۔
اُدھر جھنگ کی ایک مریضہ کی بینائی کے ساتھ آنکھ کی ساخت بھی متاثر ہوئی، جس پر ڈاکٹرز نے خاتون کو مصنوعی آنکھ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب کے مختلف علاقوں میں آشوب چشم میں مبتلا 87 افراد کی انجکشن کی وجہ سے بینائی چلی گئی اور ان میں سے کچھ کی آنکھیں بھی ضائع ہوئیں ہیں۔
پولیس نے عارف والا سے ناقص اور غیر رجسٹرڈ انجکشن تیار کرنے والے ملزم کو گرفتار کیا جس کی شناخت بلال کے نام سے ہوئی۔ پولیس حکام کے مطابق بلال ماڈل ٹاؤن میں واقع نجی اسپتال میں انجکشن تیار کرتا اور غیر رجسٹر و غیر لائسنس یافتہ انجکشن اسپتالوں میں سپلائی کرتا تھا۔
مزید پڑھیں: مریضوں کی بینائی جانے کے بعد سندھ میں بھی ایواسٹن انجکشن پر پابندی عائد
ملزم کی گرفتاری عارف والا پولیس کی معاونت سے عمل میں آئی جبکہ اس سے قبل پنجاب پولیس کے اسپیشل آپریشنز ونگ نے ملزم کی گرفتاری کے لیے کاروائیاں کیں ۔
حکام کے مطابق انجکشن لاہور سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں سپلائی کیے جاتے تھے۔
دوسری جانب پنجاب حکومت نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ایک وائل سے 83 خوراکیں نکال کر لاکھوں روپے منافع کمایا جاتا تھا۔
قبل ازیں نگراں وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا تھا کہ مضر انجکشن سے متاثرہ افراد کی تعداد 68 تک پہنچ گئی۔ انہوں نے کہا تھا کہ مریضوں کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، ضرورت پڑنے پر سرجری بھی کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: آشوب چشم؛ پنجاب میں غلط انجیکشن لگنے سے متعدد افراد بینائی سے محروم
وزیر صحت نے بتایا تھا کہ انجکشن کا آنکھ میں استعمال روک دیا ہے اور تحقیقات کیلیے فرانزک لیبارٹری کی خدمات بھی لی گئیں ہیں جبکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل، ٹیکوں کی فراہمی کا معلوم کرے گی۔
اُدھر جھنگ کی ایک مریضہ کی بینائی کے ساتھ آنکھ کی ساخت بھی متاثر ہوئی، جس پر ڈاکٹرز نے خاتون کو مصنوعی آنکھ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔