چینی شہریوں منصوبوں کمپنیوں کی حفاظت مزید سخت کرنے کا فیصلہ
سب چینیوں کی بیرونی نقل و حرکت کیلیے بلٹ پروف گاڑیاں استعمال کی جائیں گی،چین پاکستانی اہلکاروں کو تربیت دیگا
پاکستان نے چین کے تجارتی مفادات کے تحفظ کیلیے سیکیورٹی مزید مضبوط کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ دونوں فریقوں کی جانب سے چینی شہریوں، منصوبوں اور کمپنیوں کو خطرات کا اعتراف کیا گیا ہے۔
سی پیک کی مشترکہ تعاون کمیٹی کے 11ویں اجلاس کے دوران دونوں فریقوں کے درمیان مفاہمت کے مطابق اسلام آباد اور بیجنگ نے سیکیورٹی افق میں تعاون کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا ہے کہ دوستی اور دوستانہ تعاون کو سبوتاژ کرنے والی کسی بھی سازش کو مشترکہ طور پر شکست دیں گے۔
وزارت منصوبہ بندی کے مطابق، یہ فیصلہ کیا گیاعبوری وزیر منصوبہ بندی سمیع سعید 11ویں جے سی سی کے دوران بیجنگ کے ساتھ طے پانے والے سیکیورٹی سمیت مختلف اقدامات پر عمل درآمد کا جائزہ لینے کیلئے پاکستانی سیکیورٹی حکام کے ساتھ خصوصی میٹنگ کریں گے۔
حتمی دستاویز کے الفاظ سے پتہ چلتا ہے چین نے اپنے شہریوں کی سلامتی اور تجارتی مفادات کے معاملے کو بہت سنجیدگی سے لیا ہے۔ گزشتہ کئی مہینوں کے دوران بات چیت میں شامل پاکستانی عہدیدار نے بتایادونوں فریقوں نے نتیجے کے طور پر غیر معمولی اقدامات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین سی پیک کیلے پاکستانی سیکیورٹی اداروں کی استعداد بڑھانے پر آمادہ
حالیہ برسوں میں، سی پیک اور دیگر منصوبوں پر کام کرنے والے بہت سے چینیوں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد چینی مفادات اور جانوں کے تحفظ کیلئے ادارہ جاتی انتظامات کاسنجیدگی سے جائزہ لیا گیا ہے۔
سیکیورٹی کے علاوہ متفقہ پالیسی اور پاکستان کی طرف سے پیش کی گئی تجاویزپر عدم عمل درآمد نے سی پیک پر کام میں رکاوٹ ڈالی ہے۔ ان میں سے کئی تجاویز پر اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے، چین نے 11ویں جے سی سی کے دوران توانائی، موسمیاتی تبدیلی اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق نہیں کیا۔
پاکستان نے توانائی اور سیاحت کے شعبوں میں کچھ نئے منصوبوں کیلئے طے شدہ طریقہ کار پر عمل نہیں کیا، جس کے نتیجے میں بیجنگ نے آخری مذاکرات کے دوران انھیں مسترد کر دیا ۔ پاکستانی حکام کے مطابق دونوں فریقوں نے چینی شہریوں کی سلامتی اور سرمایہ کاری کے تحفظ کیلئے بہتر ورک پلان کی اہمیت کو اب تسلیم کیا ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا سیکیورٹی تعاون کو باہمی اتفاق رائے کے ذریعے بڑھایا جائے گا۔ پاکستان نے سی پیک کے تحت چینی سرمایہ کاری کے تحفظ کے لیے دو خصوصی سیکیورٹی ڈویژن بھی قائم کئے ہیں۔ اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے منصوبوں پر کام کرنے والے سب چینیوں کی بیرونی نقل و حرکت کیلئے بلٹ پروف گاڑیاں استعمال کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: چین کا پاکستان میں کام کرنیوالے اپنے شہریوں کیلئے سیکیورٹی پر اظہارِاطمینان
پاکستان متعلقہ فریقین کی مشاورت سے چینی کمپنیوں کو آزادانہ طور پر بلٹ پروف گاڑیاں خریدنے اور درآمد کرنے میں مدد اور سہولت فراہم کرے گا۔ چین نے اپنے شہریوں کی فول پروف سیکیورٹی کیلئے پاکستانی حکام کو سیکیورٹی آلات اور تربیت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
ذرائع کا کہنا ہے یہ فیصلہ کیا گیا چین پاکستانی سیکیورٹی کمپنیوں کے نجی سیکیورٹی گارڈز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو تربیت دے گا تاکہ انہیں چینیوں کے تحفظ کیلئے جدید تکنیکوں سے آراستہ کیا جاسکے۔ پاکستانی فریق نجی سیکیورٹی کمپنیوں کی درجہ بندی کیلئے نیا معروضی معیار وضع کر رہا ہے۔
منصوبوں کی متعلقہ انتظامیہ کو صرف ایسی کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہے جنہیں پاکستان یا متعلقہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے چینی سیکیورٹی کیلئے اہل تسلیم کیا گیا ہو۔
پاکستان نے سی پیک کے خلاف بڑھتے پروپیگنڈے کی نفی کرنے کیلئے چین کو بھی سی پیک کی کامیابیوں کی تشہیر کرنے پر رضامندکیا تھا۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ سی پیک کو علاقائی سطح پر امن و استحکام کے ضامن کے طور پر فروغ دیا جائے گا۔
سی پیک کی مشترکہ تعاون کمیٹی کے 11ویں اجلاس کے دوران دونوں فریقوں کے درمیان مفاہمت کے مطابق اسلام آباد اور بیجنگ نے سیکیورٹی افق میں تعاون کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا ہے کہ دوستی اور دوستانہ تعاون کو سبوتاژ کرنے والی کسی بھی سازش کو مشترکہ طور پر شکست دیں گے۔
وزارت منصوبہ بندی کے مطابق، یہ فیصلہ کیا گیاعبوری وزیر منصوبہ بندی سمیع سعید 11ویں جے سی سی کے دوران بیجنگ کے ساتھ طے پانے والے سیکیورٹی سمیت مختلف اقدامات پر عمل درآمد کا جائزہ لینے کیلئے پاکستانی سیکیورٹی حکام کے ساتھ خصوصی میٹنگ کریں گے۔
حتمی دستاویز کے الفاظ سے پتہ چلتا ہے چین نے اپنے شہریوں کی سلامتی اور تجارتی مفادات کے معاملے کو بہت سنجیدگی سے لیا ہے۔ گزشتہ کئی مہینوں کے دوران بات چیت میں شامل پاکستانی عہدیدار نے بتایادونوں فریقوں نے نتیجے کے طور پر غیر معمولی اقدامات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین سی پیک کیلے پاکستانی سیکیورٹی اداروں کی استعداد بڑھانے پر آمادہ
حالیہ برسوں میں، سی پیک اور دیگر منصوبوں پر کام کرنے والے بہت سے چینیوں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد چینی مفادات اور جانوں کے تحفظ کیلئے ادارہ جاتی انتظامات کاسنجیدگی سے جائزہ لیا گیا ہے۔
سیکیورٹی کے علاوہ متفقہ پالیسی اور پاکستان کی طرف سے پیش کی گئی تجاویزپر عدم عمل درآمد نے سی پیک پر کام میں رکاوٹ ڈالی ہے۔ ان میں سے کئی تجاویز پر اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے، چین نے 11ویں جے سی سی کے دوران توانائی، موسمیاتی تبدیلی اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق نہیں کیا۔
پاکستان نے توانائی اور سیاحت کے شعبوں میں کچھ نئے منصوبوں کیلئے طے شدہ طریقہ کار پر عمل نہیں کیا، جس کے نتیجے میں بیجنگ نے آخری مذاکرات کے دوران انھیں مسترد کر دیا ۔ پاکستانی حکام کے مطابق دونوں فریقوں نے چینی شہریوں کی سلامتی اور سرمایہ کاری کے تحفظ کیلئے بہتر ورک پلان کی اہمیت کو اب تسلیم کیا ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا سیکیورٹی تعاون کو باہمی اتفاق رائے کے ذریعے بڑھایا جائے گا۔ پاکستان نے سی پیک کے تحت چینی سرمایہ کاری کے تحفظ کے لیے دو خصوصی سیکیورٹی ڈویژن بھی قائم کئے ہیں۔ اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے منصوبوں پر کام کرنے والے سب چینیوں کی بیرونی نقل و حرکت کیلئے بلٹ پروف گاڑیاں استعمال کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: چین کا پاکستان میں کام کرنیوالے اپنے شہریوں کیلئے سیکیورٹی پر اظہارِاطمینان
پاکستان متعلقہ فریقین کی مشاورت سے چینی کمپنیوں کو آزادانہ طور پر بلٹ پروف گاڑیاں خریدنے اور درآمد کرنے میں مدد اور سہولت فراہم کرے گا۔ چین نے اپنے شہریوں کی فول پروف سیکیورٹی کیلئے پاکستانی حکام کو سیکیورٹی آلات اور تربیت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
ذرائع کا کہنا ہے یہ فیصلہ کیا گیا چین پاکستانی سیکیورٹی کمپنیوں کے نجی سیکیورٹی گارڈز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو تربیت دے گا تاکہ انہیں چینیوں کے تحفظ کیلئے جدید تکنیکوں سے آراستہ کیا جاسکے۔ پاکستانی فریق نجی سیکیورٹی کمپنیوں کی درجہ بندی کیلئے نیا معروضی معیار وضع کر رہا ہے۔
منصوبوں کی متعلقہ انتظامیہ کو صرف ایسی کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہے جنہیں پاکستان یا متعلقہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے چینی سیکیورٹی کیلئے اہل تسلیم کیا گیا ہو۔
پاکستان نے سی پیک کے خلاف بڑھتے پروپیگنڈے کی نفی کرنے کیلئے چین کو بھی سی پیک کی کامیابیوں کی تشہیر کرنے پر رضامندکیا تھا۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ سی پیک کو علاقائی سطح پر امن و استحکام کے ضامن کے طور پر فروغ دیا جائے گا۔