گیدڑ کی شامت
کینیڈا اوراس کے حکمرانوں کی خودمختاری کو چیلنج کرنے والی بھارت کی مکروہ کارروائی کاخمیازہ بھارت کوجلدہی بھگتناپڑے گا
آخر وہی ہوا جو ہونا تھا۔ گھمنڈی بھارت کو اپنی عیاری، مکاری اور چالبازی پر یہ یقین اور غرور تھا وہ چکنا چور اور پاش پاش ہوگیا۔ بھارت کی داخلہ پالیسیوں یا خارجہ پالیسی کی بنیاد چانکیہ کے سکھائے ہوئے حربوں پر ہے۔
چانکیہ جس کا نام کوٹلیا بھی ہے وہ مہاراجہ اشوک کا مہا گُرو یا اتالیق تھا۔ اُس نے اشوک کو سلطنت چلانے کے بہت سے گُر سکھائے تھے جن کی بنیاد انتہائی عیاری اور مکاری تھی۔اُس کا درس یہ تھا کہ اپنا ہدف حاصل کرنے کے لیے جائز یا ناجائز کی تمیزکیے بغیر ہر حربہ آزمانا چاہیے۔
چانکیہ نے اِس موضوع پر ایک کتاب لکھی تھی جس کا نام ہے ارتھ شاستر۔ یہی وہ کتاب ہے جس پر بھارت کے حکمراں خواہ وہ کوئی بھی ہو سختی سے عمل پیرا ہیں۔ غیر منقسم ہندوستان کے مسلمانوں اور سکھوں کے معاملہ میں بھی غالب ہندو اکثریت نے چانکیہ کی بتائی ہوئی پالیسی پر عمل کیا۔
مسلمانوں کی خوش قسمتی یہ تھی کہ اُنہیں محمدعلی جناح جیسا زیرک قائد میسر آگیا جس نے ہندو قیادت کی بدنیتی پر مبنی چال کو بھانپ لیا اور برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست کے قیام کے لیے سخت اور کامیاب جدوجہد کی جس کے نتیجے میں ہمارا پیارا وطن پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔
1947 میں جب برصغیر کا بٹوارا ہو رہا تھا اُس وقت سکھوں کی قیادت ہندو رہنماؤں کے جھانسہ میں آگئی جس کے نتیجہ میں وہ اپنے لیے خالصتان کے نام پر کوئی علیحدہ ریاست قائم نہ کرسکے۔ ہم نے اپنے بزرگوں سے سنا تھا کہ قائد اعظم نے سکھ لیڈروں کو یہ بات سمجھانے کی کوشش بھی کی تھی کہ پاکستان کی طرح وہ بھی اپنا ایک وطن حاصل کرنے کی کوشش کریں لیکن افسوس کہ سکھوں کی لیڈر شپ ہندو رہنما کے ہاتھوں دھوکا کھا گئی جس کے نتیجہ میں اُنہیں آج تک پچھتانا پڑ رہا ہے لیکن...
اب پچھتاوت ہووَت کیا
جب چڑیاں چُگ گئیں کھیت
انجامِ کار سکھوں کو وہ دن بھی دیکھنا پڑا جب امرتسر میں ہندو فوج نے اُن کے سب سے بڑے گُردوارے پر دھاوا بول دیا اور اُس کے تقدس کو پامال کردیا پھر جب بھارت کی پردھان منتری اندرا گاندھی کا قتل ہوا تو ہندوؤں نے انتہائی درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سکھوں کو تہہِ تیغ کردیا۔
خالصتان تحریک کے سرکردہ رہنما پردیپ سنگھ نجر کے کینیڈا میں بہیمانہ قتل کی حالیہ واردات کی کڑیاں بھی بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کی سازشوں کا نتیجہ ہے۔ اِس مکروہ سازش کا پول کھل جانے کے بعد بھارت دانت پیس رہا ہے اور حد سے زیادہ بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ اپنے کرتوتوں کا بھانڈا پھوٹ جانے کے بعد اُس کا بس نہیں چل رہا ہے کہ وہ کیا کرے۔ وہ لمحہ بہ لمحہ نئے نئے پینترے بدل رہا ہے اور اس کا میڈیا بھی بُری طرح گھبرایا ہوا ہے اور آگ اُگل رہا ہے۔
قارئینِ کرام! بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں بلائی گئی جی 20 کانفرنس کے انعقاد کے بعد مظلوم کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ ڈھانے والی بھارت سرکار آپے سے باہر ہو رہی تھی۔ اُس نے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے ظلم وستم کی دنیا بھر سے پردہ پوشی کر کے بہت بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔ اُسے یہ معلوم نہیں تھا کہ ظلم جب حد سے گزرتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔ بھارت اور اُس کا میڈیا اپنی لمحاتی کامیابی پر پھولا نہیں سما رہا تھا۔ اُسے اندازہ نہیں تھا کہ تھوڑی دیر بعد اُس کے غبارہ کی ہوا نکلنے والی ہے۔
جی 20 کانفرنس میں شرکت کرنے کے بعد جب کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو بھارت کے پردھان منتری نریندر مودی کے ساتھ الوداعی ہینڈ شیک کر رہے تھے تو چہرہ شناسوں کا ماتھا ٹھنک گیا تھا اور اُنہوں نے بھانپ لیا تھا کہ دال میں کچھ نہ کچھ کالا ہے۔بھارت نے اپنی امن پسندی کا جو مُکھوٹا اپنے مکروہ چہرے پر چڑھایا ہوا تھا وہ اُترگیا ہے، وہ کسی کو اپنا منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ وہ جو پینگیں بڑھا رہا تھا اور جس جھوٹی پریم کہانی پر اُسے جو غرور تھا اب وہ برہنہ ہوکر دنیا بھر کے سامنے آگئی ہے۔
جہاں تک ہمارا تعلق ہے تو ہمیں ہر حال اور ہر لمحہ چوکنا رہنا چاہیے مبادا کہ بھارت اپنے اِس کھسیانے پن کا نزلہ خدا نخواستہ ہم پر نہ گرا دے۔ بھارت کی قلعی کھل جانے کے بعد اب امریکا، فرانس اور برطانیہ سمیت دنیا کے بڑے اور اہم ممالک کی آنکھیں بھی کھل جانی چاہئیں جو فریبی بھارت کے ساتھ سُر میں سُر ملا کر راگ الاپ رہے تھے۔
اِس کے علاوہ دنیا کے اسلامی ممالک کو خاص طور پر بھارت کے ہتھکنڈوں سے ہوشیار ہوجانا چاہیے اور جان لینا چاہیے کہ جس ملک میں مسلمانوں کی گردن زدنی روزانہ کا معمول ہو اور جہاں اسلام کا نام و نشان مٹانے کے لیے مساجد کی بے حرمتی عام بات ہو اُس کے ساتھ تعلقات قائم رکھنے اور اُنہیں مزید بڑھاوا دینے کے معنی کیا ہوتے ہیں۔اسلامی ممالک میں بت پرستوں کی پرورش اور اُن کی پوجا پاٹ کی عمارتوں کی تعمیر اور ترویج کیا اسلام اور اس کے تقاضوں کے خلاف نہیں ہے؟
کینیڈا اور اُس کے حکمرانوں کی خود مختاری کو چیلنج کرنے والی بھارت کی مکروہ کارروائی کا خمیازہ بھارت کو جلد ہی بھگتنا پڑے گا اور اُس کے تجارتی معاہدوں اور کینیڈا میں مقیم اُس کے ہندوؤں اور خصوصاً زیرِ تعلیم طلباء کی خاصی بڑی تعداد اِس مکروہ حرکت کا نشانہ بنے گی۔ مختصر یہ کہ یہ سودا بھارت کو بہت مہنگا پڑے گا۔ کسی نے بالکل صحیح کہا ہے کہ گیدڑکی جب شامت آتی ہے تو وہ شہرکا رخ کرتا ہے۔
چانکیہ جس کا نام کوٹلیا بھی ہے وہ مہاراجہ اشوک کا مہا گُرو یا اتالیق تھا۔ اُس نے اشوک کو سلطنت چلانے کے بہت سے گُر سکھائے تھے جن کی بنیاد انتہائی عیاری اور مکاری تھی۔اُس کا درس یہ تھا کہ اپنا ہدف حاصل کرنے کے لیے جائز یا ناجائز کی تمیزکیے بغیر ہر حربہ آزمانا چاہیے۔
چانکیہ نے اِس موضوع پر ایک کتاب لکھی تھی جس کا نام ہے ارتھ شاستر۔ یہی وہ کتاب ہے جس پر بھارت کے حکمراں خواہ وہ کوئی بھی ہو سختی سے عمل پیرا ہیں۔ غیر منقسم ہندوستان کے مسلمانوں اور سکھوں کے معاملہ میں بھی غالب ہندو اکثریت نے چانکیہ کی بتائی ہوئی پالیسی پر عمل کیا۔
مسلمانوں کی خوش قسمتی یہ تھی کہ اُنہیں محمدعلی جناح جیسا زیرک قائد میسر آگیا جس نے ہندو قیادت کی بدنیتی پر مبنی چال کو بھانپ لیا اور برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست کے قیام کے لیے سخت اور کامیاب جدوجہد کی جس کے نتیجے میں ہمارا پیارا وطن پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔
1947 میں جب برصغیر کا بٹوارا ہو رہا تھا اُس وقت سکھوں کی قیادت ہندو رہنماؤں کے جھانسہ میں آگئی جس کے نتیجہ میں وہ اپنے لیے خالصتان کے نام پر کوئی علیحدہ ریاست قائم نہ کرسکے۔ ہم نے اپنے بزرگوں سے سنا تھا کہ قائد اعظم نے سکھ لیڈروں کو یہ بات سمجھانے کی کوشش بھی کی تھی کہ پاکستان کی طرح وہ بھی اپنا ایک وطن حاصل کرنے کی کوشش کریں لیکن افسوس کہ سکھوں کی لیڈر شپ ہندو رہنما کے ہاتھوں دھوکا کھا گئی جس کے نتیجہ میں اُنہیں آج تک پچھتانا پڑ رہا ہے لیکن...
اب پچھتاوت ہووَت کیا
جب چڑیاں چُگ گئیں کھیت
انجامِ کار سکھوں کو وہ دن بھی دیکھنا پڑا جب امرتسر میں ہندو فوج نے اُن کے سب سے بڑے گُردوارے پر دھاوا بول دیا اور اُس کے تقدس کو پامال کردیا پھر جب بھارت کی پردھان منتری اندرا گاندھی کا قتل ہوا تو ہندوؤں نے انتہائی درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سکھوں کو تہہِ تیغ کردیا۔
خالصتان تحریک کے سرکردہ رہنما پردیپ سنگھ نجر کے کینیڈا میں بہیمانہ قتل کی حالیہ واردات کی کڑیاں بھی بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کی سازشوں کا نتیجہ ہے۔ اِس مکروہ سازش کا پول کھل جانے کے بعد بھارت دانت پیس رہا ہے اور حد سے زیادہ بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ اپنے کرتوتوں کا بھانڈا پھوٹ جانے کے بعد اُس کا بس نہیں چل رہا ہے کہ وہ کیا کرے۔ وہ لمحہ بہ لمحہ نئے نئے پینترے بدل رہا ہے اور اس کا میڈیا بھی بُری طرح گھبرایا ہوا ہے اور آگ اُگل رہا ہے۔
قارئینِ کرام! بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں بلائی گئی جی 20 کانفرنس کے انعقاد کے بعد مظلوم کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ ڈھانے والی بھارت سرکار آپے سے باہر ہو رہی تھی۔ اُس نے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے ظلم وستم کی دنیا بھر سے پردہ پوشی کر کے بہت بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔ اُسے یہ معلوم نہیں تھا کہ ظلم جب حد سے گزرتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔ بھارت اور اُس کا میڈیا اپنی لمحاتی کامیابی پر پھولا نہیں سما رہا تھا۔ اُسے اندازہ نہیں تھا کہ تھوڑی دیر بعد اُس کے غبارہ کی ہوا نکلنے والی ہے۔
جی 20 کانفرنس میں شرکت کرنے کے بعد جب کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو بھارت کے پردھان منتری نریندر مودی کے ساتھ الوداعی ہینڈ شیک کر رہے تھے تو چہرہ شناسوں کا ماتھا ٹھنک گیا تھا اور اُنہوں نے بھانپ لیا تھا کہ دال میں کچھ نہ کچھ کالا ہے۔بھارت نے اپنی امن پسندی کا جو مُکھوٹا اپنے مکروہ چہرے پر چڑھایا ہوا تھا وہ اُترگیا ہے، وہ کسی کو اپنا منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ وہ جو پینگیں بڑھا رہا تھا اور جس جھوٹی پریم کہانی پر اُسے جو غرور تھا اب وہ برہنہ ہوکر دنیا بھر کے سامنے آگئی ہے۔
جہاں تک ہمارا تعلق ہے تو ہمیں ہر حال اور ہر لمحہ چوکنا رہنا چاہیے مبادا کہ بھارت اپنے اِس کھسیانے پن کا نزلہ خدا نخواستہ ہم پر نہ گرا دے۔ بھارت کی قلعی کھل جانے کے بعد اب امریکا، فرانس اور برطانیہ سمیت دنیا کے بڑے اور اہم ممالک کی آنکھیں بھی کھل جانی چاہئیں جو فریبی بھارت کے ساتھ سُر میں سُر ملا کر راگ الاپ رہے تھے۔
اِس کے علاوہ دنیا کے اسلامی ممالک کو خاص طور پر بھارت کے ہتھکنڈوں سے ہوشیار ہوجانا چاہیے اور جان لینا چاہیے کہ جس ملک میں مسلمانوں کی گردن زدنی روزانہ کا معمول ہو اور جہاں اسلام کا نام و نشان مٹانے کے لیے مساجد کی بے حرمتی عام بات ہو اُس کے ساتھ تعلقات قائم رکھنے اور اُنہیں مزید بڑھاوا دینے کے معنی کیا ہوتے ہیں۔اسلامی ممالک میں بت پرستوں کی پرورش اور اُن کی پوجا پاٹ کی عمارتوں کی تعمیر اور ترویج کیا اسلام اور اس کے تقاضوں کے خلاف نہیں ہے؟
کینیڈا اور اُس کے حکمرانوں کی خود مختاری کو چیلنج کرنے والی بھارت کی مکروہ کارروائی کا خمیازہ بھارت کو جلد ہی بھگتنا پڑے گا اور اُس کے تجارتی معاہدوں اور کینیڈا میں مقیم اُس کے ہندوؤں اور خصوصاً زیرِ تعلیم طلباء کی خاصی بڑی تعداد اِس مکروہ حرکت کا نشانہ بنے گی۔ مختصر یہ کہ یہ سودا بھارت کو بہت مہنگا پڑے گا۔ کسی نے بالکل صحیح کہا ہے کہ گیدڑکی جب شامت آتی ہے تو وہ شہرکا رخ کرتا ہے۔