60 ڈالر فی بیرل تیل کا طویل مدتی معاہدہ پاکستانی وفد 10 اکتوبر کو روس روانہ ہوگا
’’ فری آن بورڈ ‘‘ کے تحت روس، پاکستان کو تیل برآمد کرنے کے لیے مال برداری کی لاگت بھی برداشت کرے گا، ذرائع
پاکستان چاہتا ہے روس 60 ڈالر فی بیرل قیمت کی حد کے اندر رہتے ہوئے تیل کا طویل مدتی معاہدہ کرے، پاکستانی وفد اس مقصد کے لیے 10اکتوبر کو روس روانہ ہوگا۔
ذرائع کے مطابق ایف او بی کی قیمت '' فری آن بورڈ '' ہے جس کا مطلب ہے بندرگاہ پر وصول کی جانے والی اصل قیمت، اس کا مطلب یہ ہے روس ، پاکستان کو تیل برآمد کرنے کیلیے مال برداری کی لاگت بھی برداشت کرے گا۔
اس سے قبل روس نے ایک کارگو ایک لاکھ میٹرک ٹن خام تیل کے ساتھ ایک ماہ میں پاکستان پہنچایا، مال برداری کی ادائیگی بھی روس نے کی تھی۔ وہ جہاز آزمائشی بنیادوں پر تھا اور پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (پی آر ایل) نے اس خام تیل پر کارروائی کی تھی جو 7 ڈالر فی بیرل سستا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو رعایتی نرخوں پر تیل نہیں دیا، روس
پاکستان نے حالیہ مذاکرات میں زیادہ رعایت کا مطالبہ کیا لیکن روس 8 ڈالر فی بیرل سے زیادہ دینے کیلئے تیار نہیں تھا۔اب، پاکستانی فریق نے نیا فارمولا تیار کیا ہے کہ روسی خام تیل 60 ڈالر فی بیرل قیمت کی حد پر برآمد کرے۔
امریکہ نے پہلے ہی اشارہ دیا تھا کہ وہ پاکستان کو روس سے خام تیل درآمد کرنے کی اجازت دے گا لیکن ایک حد کے ساتھ جس کا اعلان جی 7 ممالک کیلئے کیا گیا تھا۔ یورپی یونین، جی 7 ممالک اور آسٹریلیا نے گزشتہ دسمبر میں روسی تیل کی قیمت کی حد 60 ڈالر فی بیرل مقرر کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: روسی تیل آنے سے پٹرول 30 روپے لیٹر سستا ہونے کا امکان
امریکہ اور اتحادی ممالک نے محسوس کیا روس یوکرائن کے خلاف جنگ میں تیل سے حاصل ہونے والی آمدن بڑھا رہا ہے تاہم، اس نے اس حد کا اعلان کیا تھا تاکہ دنیا میں تیل کی فراہمی میں خلل نہ پڑے، اقتصادی فیصلہ ساز ادارے نے پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کی جانب سے حال ہی میں درآمد کئے گئے خام تیل کو مدنظر رکھتے ہوئے روس کے ساتھ تیل کی طویل مدتی تجارت کے منصوبے کو کسی بھی مناسب احتیاط کے بغیر مسترد کر دیا تھا۔
روس سے تیل کی درآمد جوئے کے مترادف تھی کیونکہ پچھلی حکومت نے روس سے خام تیل کی درآمد کے لیے مناسب تدبیر نہیں کی تھی۔ لیکن یہ خوش قسمتی تھی کہ پی آر ایل نے روس سے خام تیل کی درآمد سے 7 سے 8 ڈالر فی بیرل منافع کمایا۔
ذرائع کے مطابق ایف او بی کی قیمت '' فری آن بورڈ '' ہے جس کا مطلب ہے بندرگاہ پر وصول کی جانے والی اصل قیمت، اس کا مطلب یہ ہے روس ، پاکستان کو تیل برآمد کرنے کیلیے مال برداری کی لاگت بھی برداشت کرے گا۔
اس سے قبل روس نے ایک کارگو ایک لاکھ میٹرک ٹن خام تیل کے ساتھ ایک ماہ میں پاکستان پہنچایا، مال برداری کی ادائیگی بھی روس نے کی تھی۔ وہ جہاز آزمائشی بنیادوں پر تھا اور پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (پی آر ایل) نے اس خام تیل پر کارروائی کی تھی جو 7 ڈالر فی بیرل سستا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو رعایتی نرخوں پر تیل نہیں دیا، روس
پاکستان نے حالیہ مذاکرات میں زیادہ رعایت کا مطالبہ کیا لیکن روس 8 ڈالر فی بیرل سے زیادہ دینے کیلئے تیار نہیں تھا۔اب، پاکستانی فریق نے نیا فارمولا تیار کیا ہے کہ روسی خام تیل 60 ڈالر فی بیرل قیمت کی حد پر برآمد کرے۔
امریکہ نے پہلے ہی اشارہ دیا تھا کہ وہ پاکستان کو روس سے خام تیل درآمد کرنے کی اجازت دے گا لیکن ایک حد کے ساتھ جس کا اعلان جی 7 ممالک کیلئے کیا گیا تھا۔ یورپی یونین، جی 7 ممالک اور آسٹریلیا نے گزشتہ دسمبر میں روسی تیل کی قیمت کی حد 60 ڈالر فی بیرل مقرر کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: روسی تیل آنے سے پٹرول 30 روپے لیٹر سستا ہونے کا امکان
امریکہ اور اتحادی ممالک نے محسوس کیا روس یوکرائن کے خلاف جنگ میں تیل سے حاصل ہونے والی آمدن بڑھا رہا ہے تاہم، اس نے اس حد کا اعلان کیا تھا تاکہ دنیا میں تیل کی فراہمی میں خلل نہ پڑے، اقتصادی فیصلہ ساز ادارے نے پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کی جانب سے حال ہی میں درآمد کئے گئے خام تیل کو مدنظر رکھتے ہوئے روس کے ساتھ تیل کی طویل مدتی تجارت کے منصوبے کو کسی بھی مناسب احتیاط کے بغیر مسترد کر دیا تھا۔
روس سے تیل کی درآمد جوئے کے مترادف تھی کیونکہ پچھلی حکومت نے روس سے خام تیل کی درآمد کے لیے مناسب تدبیر نہیں کی تھی۔ لیکن یہ خوش قسمتی تھی کہ پی آر ایل نے روس سے خام تیل کی درآمد سے 7 سے 8 ڈالر فی بیرل منافع کمایا۔