لاپتہ افراد کی معلومات لے رہے ہیں سفارشات بھی پیش کرینگے یو این گروپ
ورکنگ گروپ کادورہ پشاور،صوبائی سیکریٹری داخلہ نے لاپتہ افراد،ہائیکورٹ میںزیر سماعت کیس
لاپتہ افراد کے بارے میں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے پیر کو پشاور کا دورہ کیا۔
جہاں گروپ کے ارکان نے صوبائی سیکریٹری داخلہ ، صحافیوں، این جی اوز اورانسانی حقوق کمیشن کے نمائندوں سے ملاقاتیںکیں اور معلومات حاصل کیں ۔
صوبائی سیکریٹری داخلہ اعظم خان نے عثمان الحاج ،بورسن ، یوگوٹیڈر،عالیہ اور اولیوردمستری پر مشتمل وفد کوخیبر پختونخوااور قبائلی علاقہ جات سے لاپتہ افراد کے بارے میں معلومات فراہم کیں اور انھیں پشاورہائیکورٹ میں اسی حوالے سے زیر سماعت کیس کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔
جس میں ڈیڑھ سے دو ہزار افراد کے لاپتہ ہونے کا تذکرہ کیا گیا تھا ۔ ہوم سیکریٹری نے وفدکوقبائلی اوربندوبستی علاقوں سے گرفتار ایسے افراد کے بارے میں بھی آگاہ کیاجنھیں دہشت گردی کی کارروائیوں میںملوث ہونے پر حراست میں لیا گیاہے اور انھیںاصلاح کیلیے تربیتی مراکز میں رکھا گیاہے ۔
وفد نے بعدازاں پشاورکے مقامی ہوٹل میں صحافیوں،انسانی حقوق کمیشن کے وائس چیئرمین شیرمحمد اور انسانی حقوق کی سرگرم رکن رخشندہ نازکے ساتھ بھی ملاقات کی ۔ وفد کوبتایا گیا کہ خیبرپختونخوا اور فاٹا سے ہزاروں افراد لاپتہ ہیں ۔
وفد کے ارکان نے بتایا کہ وہ اپنے طور پر معلومات حاصل کررہے ہیں جس کی بنیاد پر وہ اپنی پریس کانفرنس میں رپورٹ کے علاوہ سفارشات بھی پیش کرینگے۔ این این آئی کے مطابق لاپتہ افراد کے لواحقین اور رشتہ داروں نے بھی ورکنگ گروپ کے ارکان سے ملاقات کی اورانہیں اپنی مشکلات کے بارے میں بتایا ۔
ذرائع کے مطابق گروپ نے پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان سے بھی ملاقات کی کوشش کی تاہم چیف جسٹس نے لاپتہ افراد کے مقدمات کوپاکستان کا داخلی معاملہ قرار دے کر ملاقات کرنے سے انکار کردیا۔
جہاں گروپ کے ارکان نے صوبائی سیکریٹری داخلہ ، صحافیوں، این جی اوز اورانسانی حقوق کمیشن کے نمائندوں سے ملاقاتیںکیں اور معلومات حاصل کیں ۔
صوبائی سیکریٹری داخلہ اعظم خان نے عثمان الحاج ،بورسن ، یوگوٹیڈر،عالیہ اور اولیوردمستری پر مشتمل وفد کوخیبر پختونخوااور قبائلی علاقہ جات سے لاپتہ افراد کے بارے میں معلومات فراہم کیں اور انھیں پشاورہائیکورٹ میں اسی حوالے سے زیر سماعت کیس کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔
جس میں ڈیڑھ سے دو ہزار افراد کے لاپتہ ہونے کا تذکرہ کیا گیا تھا ۔ ہوم سیکریٹری نے وفدکوقبائلی اوربندوبستی علاقوں سے گرفتار ایسے افراد کے بارے میں بھی آگاہ کیاجنھیں دہشت گردی کی کارروائیوں میںملوث ہونے پر حراست میں لیا گیاہے اور انھیںاصلاح کیلیے تربیتی مراکز میں رکھا گیاہے ۔
وفد نے بعدازاں پشاورکے مقامی ہوٹل میں صحافیوں،انسانی حقوق کمیشن کے وائس چیئرمین شیرمحمد اور انسانی حقوق کی سرگرم رکن رخشندہ نازکے ساتھ بھی ملاقات کی ۔ وفد کوبتایا گیا کہ خیبرپختونخوا اور فاٹا سے ہزاروں افراد لاپتہ ہیں ۔
وفد کے ارکان نے بتایا کہ وہ اپنے طور پر معلومات حاصل کررہے ہیں جس کی بنیاد پر وہ اپنی پریس کانفرنس میں رپورٹ کے علاوہ سفارشات بھی پیش کرینگے۔ این این آئی کے مطابق لاپتہ افراد کے لواحقین اور رشتہ داروں نے بھی ورکنگ گروپ کے ارکان سے ملاقات کی اورانہیں اپنی مشکلات کے بارے میں بتایا ۔
ذرائع کے مطابق گروپ نے پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان سے بھی ملاقات کی کوشش کی تاہم چیف جسٹس نے لاپتہ افراد کے مقدمات کوپاکستان کا داخلی معاملہ قرار دے کر ملاقات کرنے سے انکار کردیا۔