سیاسی اشرافیہ پارلیمنٹیرنز بیوروکریسی مقامی حکومتوں کے نظام میں رکاوٹ ایکسپریس فورم
غیرجمہوری ادوارمیں مقامی حکومتوں کا نظام مضبوط رہا،کنور دلشاد، مشرف دورکا بلدیاتی نظام مثالی نہیں بہترتھا،سلمان عابد
مقامی حکومت سیاسی نرسری ہے جہاں سے قیادت ابھرتی ہے، یہ نظام نہ ہونے کی وجہ ہے کہ قیادت کا فقدان ہے اور پیرا شوٹرز موجود ہیں، سیاسی اشرافیہ، پارلیمنٹیرینز اور بیوروکریسی، مقامی حکومتوں کے نظام میں رکاوٹ ہے، ہمیں ان کی سوچ اور نظام کا ڈھانچہ تبدیل کرنا ہوگا۔
مہنگائی، بیروزگاری، ناجائز منافع خوری، ذخیرہ اندوزی، تعلیم، صحت و دیگر مسائل کا حل بلدیاتی نظام میں ہے اس کی عدم موجودگی میں لوگوں کا غم و غصہ بڑھ رہا ہے،غیر جمہوری ادوار میں مقامی حکومتوں کا نظام مضبوط رہا مگر بدقسمتی سے جمہوری ادوار میں اسے ناکام بنانے کی کوشش کی گئی ان خیالات کا اظہار حکومت و سول سوسائٹی کے نمائندوں نے '' مقامی حکومتوں کے نظام '' کے حوالے سے منعقدہ '' ایکسپریس فورم '' میں کیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے قانون و پارلیمانی امور اور سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کنور محمد دلشاد نے کہا کہ غیر جمہوری ادوار میں مقامی حکومتوں کا نظام مضبوط رہا مگر جمہوری ادوار میں اسے ناکام بنانے کی کوشش کی گئی۔
دانشور سلمان عابد نے کہا کہ اضلاع کی خود مختاری کے بغیر صوبوں کی خود مختاری ممکن نہیں، 18 ویں ترمیم کے مطابق وفاق سے صوبوں کو تو اختیارات منتقل ہوگئے لیکن صوبوں سے اضلاع کو منتقل نہیں ہوئے، مسائل کا حل عدم مرکزیت میں ہے۔
نمائندہ سول سوسائٹی پروفیسر ارشد مرزا نے کہا کہ آئین کے مطابق مقامی حکومتوں کو سیاسی، مالی اور انتظامی خودمختاری دینا لازمی ہے مگر بدقسمتی سے سیاسی اشرافیہ جان بوجھ کر مقامی حکومتوں کا نظام نہیں لارہی، اس کا تسلسل برقرار نہیں رکھا جاتا۔
نمائندہ سول سوسائٹی عرفان مفتی نے کہا کہ26 کروڑ آبادی والا ملک مقامی حکومتوں کے بغیر نہیں چلایا جاسکتا، ہمارے سماجی، معاشی و معاشرتی مسائل کی وجہ مرکزی طرز حکومت ہے، بڑے شہروں میں بیٹھ کر دوردراز اور چھوٹے علاقوں کے فیصلے نہیں کئے جاسکتے۔
مہنگائی، بیروزگاری، ناجائز منافع خوری، ذخیرہ اندوزی، تعلیم، صحت و دیگر مسائل کا حل بلدیاتی نظام میں ہے اس کی عدم موجودگی میں لوگوں کا غم و غصہ بڑھ رہا ہے،غیر جمہوری ادوار میں مقامی حکومتوں کا نظام مضبوط رہا مگر بدقسمتی سے جمہوری ادوار میں اسے ناکام بنانے کی کوشش کی گئی ان خیالات کا اظہار حکومت و سول سوسائٹی کے نمائندوں نے '' مقامی حکومتوں کے نظام '' کے حوالے سے منعقدہ '' ایکسپریس فورم '' میں کیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے قانون و پارلیمانی امور اور سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کنور محمد دلشاد نے کہا کہ غیر جمہوری ادوار میں مقامی حکومتوں کا نظام مضبوط رہا مگر جمہوری ادوار میں اسے ناکام بنانے کی کوشش کی گئی۔
دانشور سلمان عابد نے کہا کہ اضلاع کی خود مختاری کے بغیر صوبوں کی خود مختاری ممکن نہیں، 18 ویں ترمیم کے مطابق وفاق سے صوبوں کو تو اختیارات منتقل ہوگئے لیکن صوبوں سے اضلاع کو منتقل نہیں ہوئے، مسائل کا حل عدم مرکزیت میں ہے۔
نمائندہ سول سوسائٹی پروفیسر ارشد مرزا نے کہا کہ آئین کے مطابق مقامی حکومتوں کو سیاسی، مالی اور انتظامی خودمختاری دینا لازمی ہے مگر بدقسمتی سے سیاسی اشرافیہ جان بوجھ کر مقامی حکومتوں کا نظام نہیں لارہی، اس کا تسلسل برقرار نہیں رکھا جاتا۔
نمائندہ سول سوسائٹی عرفان مفتی نے کہا کہ26 کروڑ آبادی والا ملک مقامی حکومتوں کے بغیر نہیں چلایا جاسکتا، ہمارے سماجی، معاشی و معاشرتی مسائل کی وجہ مرکزی طرز حکومت ہے، بڑے شہروں میں بیٹھ کر دوردراز اور چھوٹے علاقوں کے فیصلے نہیں کئے جاسکتے۔