نعت رسول مقبول ﷺ

دے تبسّم کی خیرات ماحول کو ہم کو درکار ہے روشنی یانبیؐ؛<br /> ایک شیریں جھلک، ایک نوریں ڈھلک، تلخ و تاریک ہے زندگی یانبیؐ

فوٹو :فائل

دے تبسّم کی خیرات ماحول کو ہم کو درکار ہے روشنی یانبیؐ
ایک شیریں جھلک، ایک نوریں ڈھلک، تلخ و تاریک ہے زندگی یانبیؐ


اے نوید مسیحا! تری قوم کا حال عیسیٰ کی بھیڑوں سے ابتر ہُوا
اس کے کم زور اور بے ہنر ہاتھ سے چھین لی چرخ نے برتری یانبیؐ


کام ہم نے رکھا صرف اذکار سے تیری تعلیم اپنائی اغیار نے
حشر میں منہ دکھائیں گے کیسے تجھے ہم سے ناکردہ کار امتی یانبیؐ


دشمن جاں ہُوا میرا اپنا لہو میرے اندر عدو میرے باہر عدو
ماجرائے تحیر ہے پر سیّدنی، صورتِ حال ہے دیدنی یانبیؐ



روح ویران ہے' آنکھ حیران ہے' ایک بحران تھا' ایک بحران ہے
گلشنوں' شہروں' قریوں پہ ہے پُرفشاں ایک گمبھیر افسردگی یانبیؐ


سچ میرے دور میں جرم ہے' عیب ہے' جھوٹ فن عظیم آج لاریب ہے
ایک اعزاز ہے جہل و بے رہ روی' ایک آزار ہے آگہی یانبیؐ


رازداں اس جہاں میں بنائوں کسے، روح کے زخم جا کر دکھائوں کسے
غیر کے سامنے کیوں تماشا بنوں، کیوں کروں دوستوں کو دُکھی یانبیؐ


زیست کے تپتے صحرا پہ شاہ عرب، تیرے اکرام کا ابر برسے گا کب
کب ہری ہوگی شاخ تمنا مری، کب مٹے گی مری تشنگی یانبیؐ


یانبیؐ! اب تو آشوب حالات نے تیری یادوں کے چہرے بھی دھندلا دیے
دیکھ لے تیرے تائب کی نغمہ گری، بنتی جاتی ہے نوحہ گری یانبیؐ

Load Next Story