نوجوان نے محبوبہ کے کہنے پر ماں باپ 2بہنیں قتل کردیں
حیدرآباد میں لرزہ خیز واقعہ،قتل سے بچ جانے والی بہن نے پول کھول دیا
لاہور:
حیدرآباد میں لڑکی سے محبت کرنے والے نوجوان نے اپنی محبوبہ کے کہنے پر ماں، باپ اور 2 بہنوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
قتل سے بچ جانے والی قاتل کی ایک بہن نے پولیس کے سامنے بیان دے کر بھائی کے جرم کا پول کھول دیا۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کر کے لاک اپ کردیا جبکہ شک میں گرفتار لڑکی کے دو چچا اور دو کزنز کو رہا کردیا۔
تفصیلات کے مطابق پیر کی علی الصبح سرفراز چاڑی کے ساتھ واقع کالونی کی پہلی گلی میں رہائش پذیر حیسکو الیاس آباد سب ڈویژن کے 40 سالہ لائن مین محمد اکرم، ان کی 35 سالہ بیوی شگفتہ، ان کی 12سالہ بیٹی انیشا کو فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا جبکہ دوسری بیٹی ورشا کو بھی سر میں گولی مار کر شدید زخمی کردیا، جس کو سول اسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منقل کیا گیا۔
جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔ پولیس نے لاشیں تحویل میں لے کر سول اسپتال منتقل کیں اور قانونی کارروائی شروع کر دی۔ پولیس نے قتل سے بچ جانے والے مقتول محمد اکرم کے بیٹے 18سالہ شاہ رخ اور اس کی بہن زوالعرش کو تحویل میں لے لیا اور دونوں کے بیان پر ابتدائی طور پر کارروائی کرتے ہوئے مقتول محمد اکرم کے دو بھائیوں اسلم، جبار اور دو بھانجوں زوہیب اور اصغر کو حراست میں لے لیا تھا۔
دوسری جانب پولیس نے زندہ بچ جانے والے شاہ رخ اور زوالعرش سے بھی پوچھ گچھ جاری رکھی، اسی دوران زوالعرش نے انکشاف کیا کہ رات کمرے میں اچانک فائر کی آواز آئی اور وہ اٹھ گئی جس کے بعد اس نے دیکھا تو بھائی شاہ رخ کے ہاتھ میں پسٹل تھا اور اس نے انیشا اور ورشا کوشدید زخمی کر دیا تھا۔
جس کے بعد ایک بہن انیشا الٹیاں کرنے کے بعد کلمہ پڑھتے ہوئے دم توڑ گئی تھی، بھائی نے اس وقت کہا اس سے یہ قتل ہو گیا ہے اور اس نے دھمکی دی کہ یہ بات کسی کو نہیں بتانا، زوالعرش نے بتایا کہ وہ اپنی امی کو بتانے بھاگی تو دیکھا کہ امی ابو کو پہلے ہی بھائی نے مار دیا تھا، جس کے بعد بھائی نے پسٹل چھپا دیا۔
اس نے بتایا کہ اس کا بھائی پڑوس کی لڑکی مریم عرف کومل سے محبت کرتا تھا، جس کی ایما پر ماں باپ اور بہن کو قتل کردیا۔ ایس ایچ او مارکیٹ واحد بخش لغاری نے مقتول محمد اکرم کے بھائی جبار کی مدعیت میں شاہ رخ کے خلاف قتل اور دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا جبکہ شاہ رخ کی نشاندہی پر گھر سے آلہ قتل بھی برآمد کر لیا ہے۔
ایس ایچ او کے مطابق قاتل شاہ رخ کا کہنا تھا کہ اس نے ایک لڑکی کے پیار میں ایسی کارروائی کی جس نے کہا تھا کہ پہلے ان کو اپنے راستے سے ہٹا دو، پھر تم سے شادی کروں گی۔ پولیس نے لاشیں پوسٹ مارٹم کے بعد مقتول کے بھائی جبار کے حوالے کردیں بعدازاں مقتولین کو جمن شاہ داتا قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
نماز جنازہ و تدفین میں عزیز و اقارب کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ حیدرآباد کے زونل انچارج محمد شریف خان، حق پرست رکن قومی اسمبلی صلاح الدین سمیت متحدہ کے ذمہ داران، کارکنان سمیت دیگر نے شرکت کی۔
حیدرآباد میں لڑکی سے محبت کرنے والے نوجوان نے اپنی محبوبہ کے کہنے پر ماں، باپ اور 2 بہنوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
قتل سے بچ جانے والی قاتل کی ایک بہن نے پولیس کے سامنے بیان دے کر بھائی کے جرم کا پول کھول دیا۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کر کے لاک اپ کردیا جبکہ شک میں گرفتار لڑکی کے دو چچا اور دو کزنز کو رہا کردیا۔
تفصیلات کے مطابق پیر کی علی الصبح سرفراز چاڑی کے ساتھ واقع کالونی کی پہلی گلی میں رہائش پذیر حیسکو الیاس آباد سب ڈویژن کے 40 سالہ لائن مین محمد اکرم، ان کی 35 سالہ بیوی شگفتہ، ان کی 12سالہ بیٹی انیشا کو فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا جبکہ دوسری بیٹی ورشا کو بھی سر میں گولی مار کر شدید زخمی کردیا، جس کو سول اسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منقل کیا گیا۔
جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔ پولیس نے لاشیں تحویل میں لے کر سول اسپتال منتقل کیں اور قانونی کارروائی شروع کر دی۔ پولیس نے قتل سے بچ جانے والے مقتول محمد اکرم کے بیٹے 18سالہ شاہ رخ اور اس کی بہن زوالعرش کو تحویل میں لے لیا اور دونوں کے بیان پر ابتدائی طور پر کارروائی کرتے ہوئے مقتول محمد اکرم کے دو بھائیوں اسلم، جبار اور دو بھانجوں زوہیب اور اصغر کو حراست میں لے لیا تھا۔
دوسری جانب پولیس نے زندہ بچ جانے والے شاہ رخ اور زوالعرش سے بھی پوچھ گچھ جاری رکھی، اسی دوران زوالعرش نے انکشاف کیا کہ رات کمرے میں اچانک فائر کی آواز آئی اور وہ اٹھ گئی جس کے بعد اس نے دیکھا تو بھائی شاہ رخ کے ہاتھ میں پسٹل تھا اور اس نے انیشا اور ورشا کوشدید زخمی کر دیا تھا۔
جس کے بعد ایک بہن انیشا الٹیاں کرنے کے بعد کلمہ پڑھتے ہوئے دم توڑ گئی تھی، بھائی نے اس وقت کہا اس سے یہ قتل ہو گیا ہے اور اس نے دھمکی دی کہ یہ بات کسی کو نہیں بتانا، زوالعرش نے بتایا کہ وہ اپنی امی کو بتانے بھاگی تو دیکھا کہ امی ابو کو پہلے ہی بھائی نے مار دیا تھا، جس کے بعد بھائی نے پسٹل چھپا دیا۔
اس نے بتایا کہ اس کا بھائی پڑوس کی لڑکی مریم عرف کومل سے محبت کرتا تھا، جس کی ایما پر ماں باپ اور بہن کو قتل کردیا۔ ایس ایچ او مارکیٹ واحد بخش لغاری نے مقتول محمد اکرم کے بھائی جبار کی مدعیت میں شاہ رخ کے خلاف قتل اور دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا جبکہ شاہ رخ کی نشاندہی پر گھر سے آلہ قتل بھی برآمد کر لیا ہے۔
ایس ایچ او کے مطابق قاتل شاہ رخ کا کہنا تھا کہ اس نے ایک لڑکی کے پیار میں ایسی کارروائی کی جس نے کہا تھا کہ پہلے ان کو اپنے راستے سے ہٹا دو، پھر تم سے شادی کروں گی۔ پولیس نے لاشیں پوسٹ مارٹم کے بعد مقتول کے بھائی جبار کے حوالے کردیں بعدازاں مقتولین کو جمن شاہ داتا قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
نماز جنازہ و تدفین میں عزیز و اقارب کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ حیدرآباد کے زونل انچارج محمد شریف خان، حق پرست رکن قومی اسمبلی صلاح الدین سمیت متحدہ کے ذمہ داران، کارکنان سمیت دیگر نے شرکت کی۔