شعائر اسلام کا مذاق اڑانے پر جیو ٹی وی دیکھنا حرام ہے سربراہ سنی اتحاد کونسل

جیو نے دفاعی اداروں کو نشانہ بنانے کے بعد اب شعائر اسلام پر بھی حملے شروع کردیئے ہیں، صاحبزادہ حامد رضا


ویب ڈیسک May 15, 2014
توہین رسالت ، توہین اہل بیت یا توہین صحبہ پر معافی انسان کے بس کی بات نہیں، صاحبزادہ حامد رضافوٹو: ایکسپریس نیوز

ISLAMABAD: سنی اتحاد کونسل نے گزشتہ روز جیو ٹی وی کے مارننگ شو میں منقبت اہل بیت کے دوران توہین آمیز حرکات پر اس ٹی وی چینل کو دیکھنا حرام قرار دے دیا ہے۔

اسلام آباد میں سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے سید فیصل رضا عابدی اور دیگر شخصیات کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ میڈیا کا کام ملک و ملت کی اصلاح کرنا اور اخلاقی روایات کو پروان چڑھانا ہے نہ کہ غیر اخلاقی اور توہین پر مبنی روایات کی ترویج کرنا۔ گزشتہ روز جیو ٹی وی کے مارننگ شو میں جس طرح منقبت اہل بیت کی توہین کی وہ حرام ہے۔ اس کو شریعت کے مطابق جائز سجھنا بزات خود کفر ہے، اس قبیح حرکت کی وجہ سے کروڑوں مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے، اس لئے ایسی محافل میں جانا اور ایسے چینل کو دیکھنا بھی حرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی نشر و اشاعت روکنا حکومت وقت کا فریضہ ہے، حکومت وقت اگر ایسی خرافات کا تدارک نہ کرے تو عام مسلمانوں پر اسے بند کرنا واجب ہوگا۔

حامد رضا نے کہا کہ انہیں کسی کے ساتھ بھی کوئی بغض نہیں یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اگر اس قسم کا کوئی بھی پروگرام کسی اور میڈیا پر بھی دکھایا گیا ہے تو اس پر بھی اسی طرز عمل کا اطلاق ہوتا ہے، گزشتہ روز جس طرح ملکی اداروں کو نشانہ بنانے کے بعد اب شعائر اسلام پر حملے شروع کردیئے ہیں جو اسلام و پاکستان سے دشمنی رکھنے والی عالمی طاقتوں کا ایجنڈا ہے۔ جیو کا غیر ذمہ دارانہ، گستاخانہ اور توہین آمیز طرز عمل ناقابل برداشت ہے۔ اس جرم کی تلافی کسی بھی صورت معافی سے ممکن نہیں۔ اس لئے جیو ٹی وی کے مالک، مذکورہ پروگرام پروڈیوسر اور دیگر متعلقہ افراد کے خلاف فی الفور سخت ترین کارروائی کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

سنی اتحاد کونسل کے سربراہ نے کہا کہ توہین رسالت ، توہین اہل بیت یا توہین صحابہ پر معافی انسان کے بس کی بات نہیں، اس حوالے سے وہ وکلا سے مشاورت کررہے ہیں اور وہ انشاللہ کل سپریم کورٹ جائیں اور اگر ہمیں انصاف نہ ملا تو اتوار سے کراچی میں غیر معینہ مدت تک دھرنا دیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں