شادی سے انکار پر عیسائی لڑکی کا قتل مسلمان لڑکے کو 25 سال قید کا حکم
مسیحی فیملی نے مسلمان ہونے پر شادی سے انکار کیا، مجرم نے پہلے دھمکیاں دیں پھر اسے گولی ماردی، تین ملزمان بری
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے شادی سے انکار پر عیسائی لڑکی کو قتل کرنے والے مسلمان لڑکے شہزاد کو 25 برس قید کی سزا سنادی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں مقدمے سے متعلق سماعت ہوئی جس میں سیشن جج اعظم خان نے کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا۔ اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے کیس کی پیروی کی۔
جج نے فیصلے میں کہا کہ 24 سالہ عیسائی لڑکی کی طرف شہزاد نامی لڑکے نے رشتہ کے لیے فیملی کو بھیجا، لڑکی کی فیملی نے عیسائی اور لڑکے کے مسلمان ہونے کی وجہ سے رشتے سے انکار کر دیا، مجرم شہزاد پہلے تین چار ماہ لڑکی کو دھمکیاں دیتا رہا، مجرم شہزاد نے 30 نومبر 2020ء کو لڑکی کا پیچھا کرکے گولی مار کر اسے قتل کیا۔
فیصلے میں بتایا گیا کہ پراسیکیوشن مجرم شہزاد کے خلاف کیس کو ثابت کرنے میں کامیاب رہی اس لیے عدالت مجرم شہزاد کو 25 قید کی سزا کی سزا سناتے ہوئے باقی تین ملزموں کو بری کرتی ہے۔
واضح رہے کہ تھانہ کورال میں 30 نومبر 2020ء کو اس قتل کا مقدمہ درج ہوا تھا۔