کراچیرمضان کرکٹ ایونٹس کا انعقاد خطرے میں پڑ گیا

تاحال کسی ٹورنامنٹ کیلیے بورڈنے اجازت نہیں دی،تاخیری حربے استعمال کرنے کا الزام


ایکسپریس July 11, 2012
تاحال کسی ٹورنامنٹ کیلیے بورڈنے اجازت نہیں دی،تاخیری حربے استعمال کرنے کا الزام

کراچی میں رمضان کرکٹ ایونٹس کا انعقاد خطرے میں پڑ گیا،تاحال کسی بھی ٹورنامنٹ کیلیے پی سی بی نے اجازت نہیں دی،بعض حلقوں نے الزام لگایا کہ بورڈ تاخیری حربے استعمال کرکے معاملے کو پیچیدہ بنا رہا ہے،دوسری جانب پی سی بی کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کی ہدایت کے سبب ہمیں سخت اقدامات کرنے پڑے، مکمل اطمینان کے بعد ہی این او سی جاری کیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے کچھ عرصے قبل یہ اعلان کیا کہ اب مقامی سطح پر ہونے والے ایونٹس کیلیے بھی اس سے اجازت لینا ہوگی،کراچی کرکٹ اس سے زیادہ متاثر ہوئی جہاں رمضان ایونٹس میں ملک بھر سے اسٹار کرکٹرز بھی حصہ لیتے ہیں،بورڈ کی ہدایت پر سابق ٹیسٹ کرکٹرز معین خان اور جلال الدین سمیت کئی آرگنائزرز نے اپنے ایونٹ کی اجازت کیلیے خط تحریر کیا تاہم اب تک کسی کو بھی مثبت جواب نہیں ملا،بعض حلقوں کا خیال ہے کہ بورڈ تاخیری حربے استعمال کر کے معاملے کو مشکل بنا رہا ہے، ٹیلی کاسٹ ہونے والے میچز کیلیے مکمل سیکیورٹی پلان طلب کیا گیاکہ پلیئرز کس راستے سے آئیں گے، کتنے پولیس اہلکار تعینات ہوں گے،کیا واک تھرو گیٹ لگایا جائے گا، اینٹی کرپشن آفیسر کون ہو گا،

اسی طرح مشکوک افراد کو کرکٹرز سے دور رکھنے کے اقدامات کی بابت بھی پوچھا گیا، بیشتر افراد نے یہ تفصیلات ارسال کیں تو نیا سوالنامہ موصول ہو گیا، یہی وجہ ہے کہ اب تک کسی بھی ایونٹ کے انعقاد کی اجازت نہیں ملی، وقت کی کمی کے پیش نظر کئی ٹورنامنٹس کے انعقاد کا امکان معدوم ہوتا دکھائی دیتا ہے، ایک آرگنائزر نے نمائندہ ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ہم سے وینیو، فارمیٹ، شریک ٹیمیں، اسپانسر و دیگر معلومات طلب کی گئیں، جب یہ تفصیلات ارسال کیں تو نئی باتیں پوچھ لیں،اس سوال جواب میں وقت نکلتا جا رہا ہے۔ جب اس حوالے سے پی سی بی کے ترجمان ندیم سرور سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ تاخیری حربے استعمال کرنے کا الزام غلط ہے، ماضی کے تلخ واقعات کی وجہ سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ہمیں سخت اقدامات کی ہدایت دی ہے،جب ہمیںکسی ایونٹ کے بارے میں مکمل اطمینان ہو گا تب ہی این او سی جاری کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں