ڈپریشن سے بچنا چاہتے ہیں تو مچھلی کے شکار کو مشغلہ بنا لیجیے
فشنگ کرنے والوں کے ڈپریشن،ذہنی انتشار اور دیگر ذہنی امراض یا منفی کیفیات میں مبتلا ہونےکے امکانات کم ہوجاتے ہیں، تحقیق
محققین کہتے ہیں کہ اگر آپ دماغی طور پر صحت مند رہنا چاہتے ہیں تو پھر مچھلی کے شکار کو مشغلہ بنالیں۔
تحقیق کاروں نے یہ نتیجہ ایک اسٹڈی سے اخذ کیا ہے جس میں سترہ سو سے زائد مردوں نے حصہ لیا۔
مردوں کی ذہنی صحت پر فشنگ یعنی مچھلی کے شکار کے اثرات کو جانچنے کے لیے یہ اسٹڈی ( تحقیقی مطالعہ) برطانیہ کی اینگلیا رسکن یونیورسٹی، السٹر یونی ورسٹی اور کوئنز ینیورسٹی کے محققین نے مشترکہ طور پر انجام دی۔
اسٹڈی کے دوران 1752 مردوں سے مچھلی کے شکار پر جانے اور دیگر موضوعات جیسے ماضی میں کوئی دماغی مرض، ورزش اور صحت سے متعلق دیگر سوالات پوچھے گئے۔
تحقیقی مطالعے کے شرکا جن کا کہنا تھا کہ وہ باقاعدگی سے مچھلی کے شکار پر جاتے ہیں، ان کے کسی ذہنی یا نفسیاتی مرض میں مبتلا ہونے کی شرح مچھلی کا باقاعدگی سے شکار نہ کرنے والے افراد کے مقابلے میں 17 فیصد کم پائی گئی۔
چند ہفتے قبل ایک سائنسی جریدے میں شائع ہونےو الی اس اسٹڈی میں بتایا گیا ہے جو افراد جتنا زیادہ مچھلی کے شکار پر جاتے ہیں ان کی ذہنی صحت اتنی ہی بہتر ہوتی ہے۔
یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ میں سینٹر فار ہیلتھ ریسرچ سے منسلک ڈاکٹر مائیک ٹروٹ، جو اس اسٹڈی کا حصہ تھے،کہتے ہیں کہ اگرچہ یہ تسلیم شدہ بات ہے کہ مثبت مشاغل کے انسان کی ذہنی و جسمانی صحت پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں تاہم اس اسٹڈی سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مچھلی کے شکار پر اکثر و بیشتر جانے والے افراد دیگر افراد کی نسبت ذہنی طور پر زیادہ صحت مند ہوتے ہیں۔
ڈاکٹرمائیک ٹروٹ کا کہنا تھا کہ ان افراد کے ڈپریشن،ذہنی انتشار اور دیگر ذہنی امراض یا منفی کیفیات میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں اور انہیں خودکشی کے خیالات بھی نہیں آتے۔