نئی ترقیاتی اسکیموں پر پابندی کراچی کی ترقی کا عمل رک گیا
مالی سال2023-24ء کی246 میں سے208 اسکیمیں منظوری سے قبل ہی التواکا شکار
کراچی کی ترقی کا عمل رک گیا، نئی ترقیاتی اسکیموں پر عائد پابندی کے باعث اربوں لاگت کی246 بڑی ترقیاتی اسکیمیں رل گئیں۔
صوبائی اے ڈی پی کی مالی سال2023-24ء کی246 میں سے208 اسکیمیں منظوری سے قبل ہی التوا کا شکار اور منجمد ہوکر رہ گئیں، ترقیاتی منصوبوں میں بلدیہ عظمی کراچی، ادارہ فراہمی ونکاسی آب اورلیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی ترقیاتی اسکیمیں شامل ہیں، مالی سال کے4 ماہ گزر جانے اور الیکشن کمیشن کی عائد پابندی کے باعث نگران حکومت کی جانب سے اسکیموں کی منظوری کیلیے کوئی اقدامات اور پیش رفت نہ ہوسکی۔
باوثوق ذرائع کے مطابق مالی سال 2023-24 ء کیلیے صوبائی اے ڈی پی کی کراچی کیلیے مختص کی گئیں 246 بڑی ترقیاتی اسکیموں میں سے صرف 38 اسکیموں کی15 اگست 2023ء سے قبل منظوری ہوسکی تھی تاہم مذکورہ کاموں کی ٹینڈرنگ کاعمل نہ ہونے کے باعث یہ اسکیمیں بھی فائلوں تک محدود ہیں، جبکہ بقیہ208 اسکیموںکی محکمہ بلدیات سندھ کو پی سی ون تک نہیں بھیجی گئیں جس کے باعث ان اسکیموں کا مستقبل سوالیہ نشان بن کر رہ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال ترقیاتی بجٹ میں 200ارب روپے کمی کا امکان
ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی پابندی کے باعث مذکورہ تمام اسکیموں پر کام بند پڑا ہوا ہے اور کراچی کی ترقی کے246 بڑے ترقیاتی منصوبے التواکا شکار اور منجمد ہوکر رہ گئے ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 15 اگست سے پہلے تک منظور اور کام ایوارڈ کئے جانیوالے منصوبوں پر کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے جبکہ نئی اسکیموں کیلیے الیکشن کمیشن سے منظوری حاصل کی جاسکتی ہے۔
246 اسکیموں میں کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (KDA)کی42،کراچی میٹرپولیٹن کارپوریشن (KMC) کی 164،ادارہ فراہمی ونکاسی آب (KWSC) کی5،لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی (LDA) کی 29،پی ڈی لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کی 1 جبکہ کراچی کے25 دیگر ٹاؤنز کو نظر انداز کرکے صرف چنیسر ٹاؤن کو منتقل کی گئیں5 ترقیاتی اسکیمیں بھی شامل ہیں۔
صوبائی اے ڈی پی کی مالی سال2023-24ء کی246 میں سے208 اسکیمیں منظوری سے قبل ہی التوا کا شکار اور منجمد ہوکر رہ گئیں، ترقیاتی منصوبوں میں بلدیہ عظمی کراچی، ادارہ فراہمی ونکاسی آب اورلیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی ترقیاتی اسکیمیں شامل ہیں، مالی سال کے4 ماہ گزر جانے اور الیکشن کمیشن کی عائد پابندی کے باعث نگران حکومت کی جانب سے اسکیموں کی منظوری کیلیے کوئی اقدامات اور پیش رفت نہ ہوسکی۔
باوثوق ذرائع کے مطابق مالی سال 2023-24 ء کیلیے صوبائی اے ڈی پی کی کراچی کیلیے مختص کی گئیں 246 بڑی ترقیاتی اسکیموں میں سے صرف 38 اسکیموں کی15 اگست 2023ء سے قبل منظوری ہوسکی تھی تاہم مذکورہ کاموں کی ٹینڈرنگ کاعمل نہ ہونے کے باعث یہ اسکیمیں بھی فائلوں تک محدود ہیں، جبکہ بقیہ208 اسکیموںکی محکمہ بلدیات سندھ کو پی سی ون تک نہیں بھیجی گئیں جس کے باعث ان اسکیموں کا مستقبل سوالیہ نشان بن کر رہ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال ترقیاتی بجٹ میں 200ارب روپے کمی کا امکان
ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی پابندی کے باعث مذکورہ تمام اسکیموں پر کام بند پڑا ہوا ہے اور کراچی کی ترقی کے246 بڑے ترقیاتی منصوبے التواکا شکار اور منجمد ہوکر رہ گئے ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 15 اگست سے پہلے تک منظور اور کام ایوارڈ کئے جانیوالے منصوبوں پر کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے جبکہ نئی اسکیموں کیلیے الیکشن کمیشن سے منظوری حاصل کی جاسکتی ہے۔
246 اسکیموں میں کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (KDA)کی42،کراچی میٹرپولیٹن کارپوریشن (KMC) کی 164،ادارہ فراہمی ونکاسی آب (KWSC) کی5،لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی (LDA) کی 29،پی ڈی لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کی 1 جبکہ کراچی کے25 دیگر ٹاؤنز کو نظر انداز کرکے صرف چنیسر ٹاؤن کو منتقل کی گئیں5 ترقیاتی اسکیمیں بھی شامل ہیں۔