فضل الرحمن سود کے خاتمے کی بجائے وزارتیں انجوائے کرتے رہے سراج الحق
سودی نظام اور خوشحال پاکستان ساتھ نہیں چل سکتے، امیر جماعت اسلامی پاکستان
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ سودی نظام اور خوشحال پاکستان ساتھ نہیں چل سکتے۔
سراج الحق نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ہر نعمت سے نوازا ہے، آج اگر ہم معاشی تباہی، بے روزگاری کا شکار ہیں تو یہ ہماری اپنی نااہلی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 2008 میں ہر پاکستانی پر پانچ سو روپے قرضہ تھا آج سوا تین لاکھ کا قرضہ ہے، ہماری برآمدات نیپال، بھوٹان جیسے چھوٹے چھوٹے ملکوں جتنی بھی نہیں رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تمام مسائل کی بڑی وجہ مس مینجمنٹ، کرپشن اور اختیارات کا غلط استعمال ہے، پی آئی اے قریب المرگ ہے، ہر ماہ اربوں کا خسارہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شرح سود جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے، سود اللہ سے جنگ ہے مگر 73 سال سے ملک میں سودی نظام نافذ ہے، سودی نظام اور خوشحال پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے،ہمارا 7.3 ٹریلین روپیہ سودی قرضوں کی مد میں چلا جاتا ہے، جاپان جرمنی، جیسے ممالک میں شرح سود صفر جبکہ پاکستان میں 22.7 فیصد ہے، ہم ملک سے سودی نظام کا خاتمہ کرینگے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے سربراہ ایک مولانا صاحب تھے، ہم پرامید تھے کہ مولانا سربراہ ہیں اور کچھ نہیں تو پی ڈی ایم کو واضح طور پر کہیں گے کہ سودی معیشت نہیں چل سکتی، پی ڈی ایم کی حکومت آئی تو امید تھی مولانا فضل الرحمان سودی نظام ختم کرینگے، لیکن پی ڈی ایم حکومت نے شرح سود کو 17 سے بڑھا کر 22 فیصد کر دیا، مولانا صاحب سودی نظام کے خاتمے کی بجائے وزارتیں انجوائے کرتے رہے اور 16 مہینوں میں سود میں اضافہ کروا کے روانہ ہو گئے۔
سراج الحق نے کہا کہ ملک میں سودی نظام کی بجائے زکوۃ اور عشر کا نظام نافذ کرنے کی ضرورت ہے، 10 کروڑ افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، زکوۃ اور عشر کے نظام سے 25 کھرب ٹیکس اکھٹا ہو گا، میں نے بحیثیت وزیر خزانہ پختونخوا ایکٹ منظور کروا کر سودی نظام پر پابندی لگائی، پختونخوا میں 22 ہزار لوگوں نے سودی نظام چھوڑ کر خیبر بینک میں اسلامی بینکاری میں حصہ لیا۔
سراج الحق نے کہا کہ ایک زمانہ تھا جب لوگ اچھی فوج اور جدید اسلحے کو ملک کی طاقت سمجھتے تھے، آج کسی بھی ملک کی طاقت کا سارا دارومدار اسکے معاشی استحکام سے ہے، آج کی دنیا کی جنگ معاشی جنگ ہے اور ایک ملک دوسرے کی معیشت کو تباہ کر کے جنگ جیتنا چاہتا ہے، ہمیں اپنی معیشت کو مضبوط سے مضبوط تر بنانا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا ایک بڑا مسئلہ اہل ایماندار قیادت کا فقدان ہے، آج بھارتی مسلمان, بھارتی ہونے پر فخر کررہا ہے، کیونکہ پاکستانی مسلمان 180 روپے کا ایک کلو آٹا خریدتا ہے، نواز شریف ، زرداری اور تحریک انصاف نے سودی نظام کو مضبوط کیا، جماعتِ اسلامی کا اقتدار میں آنے کے بعد پہلا حملہ سودی نظام پر ہوگا۔
سراج الحق نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ہر نعمت سے نوازا ہے، آج اگر ہم معاشی تباہی، بے روزگاری کا شکار ہیں تو یہ ہماری اپنی نااہلی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 2008 میں ہر پاکستانی پر پانچ سو روپے قرضہ تھا آج سوا تین لاکھ کا قرضہ ہے، ہماری برآمدات نیپال، بھوٹان جیسے چھوٹے چھوٹے ملکوں جتنی بھی نہیں رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تمام مسائل کی بڑی وجہ مس مینجمنٹ، کرپشن اور اختیارات کا غلط استعمال ہے، پی آئی اے قریب المرگ ہے، ہر ماہ اربوں کا خسارہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شرح سود جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے، سود اللہ سے جنگ ہے مگر 73 سال سے ملک میں سودی نظام نافذ ہے، سودی نظام اور خوشحال پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے،ہمارا 7.3 ٹریلین روپیہ سودی قرضوں کی مد میں چلا جاتا ہے، جاپان جرمنی، جیسے ممالک میں شرح سود صفر جبکہ پاکستان میں 22.7 فیصد ہے، ہم ملک سے سودی نظام کا خاتمہ کرینگے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے سربراہ ایک مولانا صاحب تھے، ہم پرامید تھے کہ مولانا سربراہ ہیں اور کچھ نہیں تو پی ڈی ایم کو واضح طور پر کہیں گے کہ سودی معیشت نہیں چل سکتی، پی ڈی ایم کی حکومت آئی تو امید تھی مولانا فضل الرحمان سودی نظام ختم کرینگے، لیکن پی ڈی ایم حکومت نے شرح سود کو 17 سے بڑھا کر 22 فیصد کر دیا، مولانا صاحب سودی نظام کے خاتمے کی بجائے وزارتیں انجوائے کرتے رہے اور 16 مہینوں میں سود میں اضافہ کروا کے روانہ ہو گئے۔
سراج الحق نے کہا کہ ملک میں سودی نظام کی بجائے زکوۃ اور عشر کا نظام نافذ کرنے کی ضرورت ہے، 10 کروڑ افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، زکوۃ اور عشر کے نظام سے 25 کھرب ٹیکس اکھٹا ہو گا، میں نے بحیثیت وزیر خزانہ پختونخوا ایکٹ منظور کروا کر سودی نظام پر پابندی لگائی، پختونخوا میں 22 ہزار لوگوں نے سودی نظام چھوڑ کر خیبر بینک میں اسلامی بینکاری میں حصہ لیا۔
سراج الحق نے کہا کہ ایک زمانہ تھا جب لوگ اچھی فوج اور جدید اسلحے کو ملک کی طاقت سمجھتے تھے، آج کسی بھی ملک کی طاقت کا سارا دارومدار اسکے معاشی استحکام سے ہے، آج کی دنیا کی جنگ معاشی جنگ ہے اور ایک ملک دوسرے کی معیشت کو تباہ کر کے جنگ جیتنا چاہتا ہے، ہمیں اپنی معیشت کو مضبوط سے مضبوط تر بنانا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا ایک بڑا مسئلہ اہل ایماندار قیادت کا فقدان ہے، آج بھارتی مسلمان, بھارتی ہونے پر فخر کررہا ہے، کیونکہ پاکستانی مسلمان 180 روپے کا ایک کلو آٹا خریدتا ہے، نواز شریف ، زرداری اور تحریک انصاف نے سودی نظام کو مضبوط کیا، جماعتِ اسلامی کا اقتدار میں آنے کے بعد پہلا حملہ سودی نظام پر ہوگا۔