ممتازعالم دین مولانا ضیا کے قتل میں ملوث4 ملزمان گرفتار
ملزمان اسٹریٹ کرمنلزہیں، واردات کے دوران مزاحمت پر قتل کیا،ڈی آئی جی ایسٹ کا دعویٰ کیا
ڈی آئی جی ایسٹ نے ممتازعالم دین کے قتل میں ملوث4 ملزمان کی گرفتاری ظاہرکردی،گرفتارملزمان اسٹریٹ کرمنلزہیں،ممتازعالم دین کاقتل بھی واردات کے دوران مزاحمت پرکیا گیا۔
ممتازعالم دین نے دوران واردات ایک ملزم کوپکڑلیا تھا جسے چھڑانے کے لیے دیگر ملزمان نے 2 جانب سے ممتازعالم دین پرفائرنگ کی۔
ڈی ایس آئی جی ایسٹ نے دعویٰ کیا کہ گرفتار ملزمان اسٹریٹ کرائم کی سینکڑوں وارداتوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔
گزشتہ روزڈی آئی جی ایسٹ غلام اظفرمہیسرنے ایس ایس پی ایسٹ عرفان بہادراورایس پی انویسٹی گیشن معروف عثمان کے ہمراہ اپنے دفترمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے12 دستمبرکوگلستان جوہربلاک 15 ایف بی آربلڈنگ کے قریب فائرنگ کرکے قتل کیے جانے والے ممتازعالم دین اورجامعہ ابی بکراسلامیہ یونیورسٹی گلشن اقبال کے مہتمم مفتی ضیا الرحمن کے قتل میں ملوث 4 ملزمان کی گرفتاری ظاہر کردی۔
ڈی آئی جی ایسٹ نے بتایا کہ ممتازعالم دین کے قتل کامقدمہ قتل اوردہشت گردی سمیت دیگردفعات کے شاہراہ فیصل تھانے میں درج کیا گیا تھا ممتازعالم دین کے قتل کی تحقیقات اورملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے ایڈیشنل آئی جی کراچی نے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی تھی۔
خصوصی ٹیم اوروفاقی حساس اداروں نے تمام شواہد کی روشنی میں تقریباً70مقامات پرچھاپہ مارکارروائیوں میں 100 سے زائد ملزمان کوحراست میں لیکرشامل تفتیش کیا جس میں4 ملزمان نے ممتازعالم دین کے قتل کا اعتراف کیا۔
گرفتارملزمان میں گل شیرولد نورخان گوپانگ،حق نواز گوپانگ،ولدعاشق حسین،عمیرولد محمد ماجد اوریاسین ولد زرمین شامل ہیں۔
ڈی آئی جی ایسٹ نے دعویٰٓ کیا کہ گرفتارملزمان اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ملوث پائے گئے ہیں اور ممتازعالم دین مفتی ضیاالرحمن کا قتل بھی واردات کے دوران مزاحمت پرکیا گیا جائے وقوع سے تیس بوراورنائن ایم ایم کے جوخول ملے تھے وہ بھی گرفتار ملزمان سے برآمد ہتھیاروں سے میچ کرگئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا ضیا الرحمان کے قتل کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف درج
ممتاز عالم دین نے دوران واردات ایک ملزم کوپکڑلیا تھا جسے چھڑانے کے لیے دیگرملزمان نےدوجانب سے ممتازعالم دین پرفائرنگ کی جس کی وجہ سے موقع پرزیادہ خول ملےفائرنگ کےواقعے کے وقت اسٹریٹ کرمنلزکی دو ٹیمیں موقع پر موجود تھیں۔
انھوں نے بتایا کہ گرفتارملزمان کا پورا نیٹ ورک شہر میں سرگرم ہے پولیس اس گروہ کے ماسٹرمائنڈ اور دیگراہم کارندوں پربھی ہاتھ ڈالے گی۔
انھوں نے بتایا کہ گروہ کے ایک کارندے کا تعلق خیبر پختونخوا اور دیگر 3 ملزمان کا تعلق پنجاب سے ہے ملزمان کےگروہ کے سرغنہ کی بھی نشاندہی کرلی گئی ہے۔
پولیس کرائم سین سے ملزمان تک جاتی ہے پولیس نے تکنیکی بنیادوں پراس کیس پرکام کیا تونتائج بھی ملے۔
انھوں نے کہا کہ غیرقانونی طورپرمقیم افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن بھی جاری ہے جو جرائم کی کئی وارداتوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔
ضلع ملیرمیں غیرقانونی طورپرمقیم افغان باشندوں کی تعدادغیرمعمولی ہےاس حوالے سے گورنمنٹ کی پالیسی بہت واضح ہے جس کے تحت پولیس ایکشن جاری ہے۔