ملک میں کپاس کی پیداوار میں 71 فیصد اضافہ
30 ستمبر تک سندھ اور پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 50لاکھ 25ہزار روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی پہنچی ہے، احسان الحق
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں کپاس کی پیداوار میں 71فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 30ستمبر تک 20لاکھ 69ہزار روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی پہنچی ہے جو گذشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 34فیصد زائد ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کی جننگ فیکٹریوں میں اسی عرصے کے دوران 29لاکھ 56ہزار روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی پہنچی ہے جو گذشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 113فیصد زائد ہے۔
رپورٹ کے مطابق زیرتبصرہ مدت کے دوران ٹیکسٹائل ملوں نے جننگ فیکٹریوں سے 41لاکھ 79ہزار گانٹھوں کی خریداری کی ہے جبکہ ایک غیر ملکی فرم نے اسی عرصے کے دوران 2لاکھ 48ہزار گانٹھیں خریدی ہیں، فی الوقت ملک بھر میں 663جننگ فیکٹریاں فعال ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت پنجاب کی جانب سے "کراپ رپورٹنگ سروسز محکمہ زراعت" کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 30ستمبر 2023 تک پنجاب بھر میں کپاس کی پیداوار 33لاکھ 66ہزار گانٹھیں ہے جو گذشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 64فیصد زائد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے پنجاب میں کپاس کی پیداوار اور پی سی جی اے کی جانب سے جاری ہونے اعداد وشمار کے مقابلے میں 63فیصد زائد ہے جو تقریباً ناممکن ہے تاہم پنجاب حکومت کا خیال ہے کہ بعض جننگ فیکٹری مالکان ٹیکسیشن سے بچنے کے لئے"انڈر رپورٹنگ" کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل محکمہ زراعت (توسیع) پنجاب کی جانب سے رواں سال پنجاب میں کپاس کی کاشت 48لاکھ ایکڑ پر ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا جسے بعد میں کراپ رپورٹنگ سروسز محکمہ زراعت پنجاب نے 35لاکھ ایکڑ پر ہونے کے بارے میں اپنی رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب کو دی تھی جسے پبلک نہیں کیا گیا۔
تاہم اطلاعات کے مطابق پنجاب حکومت نے بعد میں "سپارکو" کے ذریعے بھی کپاس کی کاشت کا ڈیٹا اکٹھا کروایا تھا تاہم اسے بھی پبلک نہیں کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ 16 سے 30ستمبر تک کے پندھرواڑے کے دوران جننگ فیکٹریوں میں توقع سے زائد کپاس آنے کی بڑی وجہ سفید مکھی کے شدید حملے کے باعث زمینداروں کی جانب سے کپاس کی جلد چنائی ہے۔
احسان الحق کا کہنا تھا کہ یہ اطلاعات زیرگردش ہیں کہ سفید مکھی کے شدید حملے اور منفی موسمی اثرات کے باعث پنجاب میں کپاس کا معیار کافی متاثر ہوا ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 30ستمبر تک 20لاکھ 69ہزار روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی پہنچی ہے جو گذشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 34فیصد زائد ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کی جننگ فیکٹریوں میں اسی عرصے کے دوران 29لاکھ 56ہزار روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی پہنچی ہے جو گذشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 113فیصد زائد ہے۔
رپورٹ کے مطابق زیرتبصرہ مدت کے دوران ٹیکسٹائل ملوں نے جننگ فیکٹریوں سے 41لاکھ 79ہزار گانٹھوں کی خریداری کی ہے جبکہ ایک غیر ملکی فرم نے اسی عرصے کے دوران 2لاکھ 48ہزار گانٹھیں خریدی ہیں، فی الوقت ملک بھر میں 663جننگ فیکٹریاں فعال ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت پنجاب کی جانب سے "کراپ رپورٹنگ سروسز محکمہ زراعت" کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 30ستمبر 2023 تک پنجاب بھر میں کپاس کی پیداوار 33لاکھ 66ہزار گانٹھیں ہے جو گذشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 64فیصد زائد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے پنجاب میں کپاس کی پیداوار اور پی سی جی اے کی جانب سے جاری ہونے اعداد وشمار کے مقابلے میں 63فیصد زائد ہے جو تقریباً ناممکن ہے تاہم پنجاب حکومت کا خیال ہے کہ بعض جننگ فیکٹری مالکان ٹیکسیشن سے بچنے کے لئے"انڈر رپورٹنگ" کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل محکمہ زراعت (توسیع) پنجاب کی جانب سے رواں سال پنجاب میں کپاس کی کاشت 48لاکھ ایکڑ پر ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا جسے بعد میں کراپ رپورٹنگ سروسز محکمہ زراعت پنجاب نے 35لاکھ ایکڑ پر ہونے کے بارے میں اپنی رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب کو دی تھی جسے پبلک نہیں کیا گیا۔
تاہم اطلاعات کے مطابق پنجاب حکومت نے بعد میں "سپارکو" کے ذریعے بھی کپاس کی کاشت کا ڈیٹا اکٹھا کروایا تھا تاہم اسے بھی پبلک نہیں کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ 16 سے 30ستمبر تک کے پندھرواڑے کے دوران جننگ فیکٹریوں میں توقع سے زائد کپاس آنے کی بڑی وجہ سفید مکھی کے شدید حملے کے باعث زمینداروں کی جانب سے کپاس کی جلد چنائی ہے۔
احسان الحق کا کہنا تھا کہ یہ اطلاعات زیرگردش ہیں کہ سفید مکھی کے شدید حملے اور منفی موسمی اثرات کے باعث پنجاب میں کپاس کا معیار کافی متاثر ہوا ہے۔