رواں مالی سال پاکستانی معیشت کی شرح نمو 17 فیصد رہیگی عالمی بینک

غربت کی شرح 39.4 فیصدتک پہنچنے کاتخمینہ ہے،طویل المعیاد بنیادوں پربحالی کیلیےاصلاحات کی کوششیں جاری رکھنی ہوں گی،رپورٹ

فوٹو: فائل

عالمی بینک نے کہاہے کہ جاری مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح نمو1.7 فیصد رہے گی،طویل المعیاد بنیادوں پربحالی کیلیے اصلاحات کی کوششیں جاری رکھنی ہوں گی۔

عالمی بینک کی جانب سے جاری کردہ " پاکستان ڈیولپمنٹ اپ ڈیٹ" رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2023 میں پاکستان کی معیشت سست روی کاشکاررہی جس کی وجہ سے پاکستان کی حقیقی جی ڈی پی 0.6 فیصد تک سکڑنے کااندازہ ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ 2022 کا بدترین سیلاب ، درآمدات اور سرمائے کے بہاؤ پر پابندیاں ، بیرونی دباؤ، عالمگیرافراط زر اور سخت عالمی فنانسنگ کی وجہ سے اقتصادی سرگرمیوں میں کمی آئی۔

مشکل معاشی حالات کے ساتھ ساتھ توانائی اور خوراک کی بلند قیمتوں، کم آمدنی اور 2022 کے سیلاب کی وجہ سے فصلوں،املاک اور لائیواسٹاک کے نقصانات سے غربت میں نمایاں اضافہ ہوا۔

رواں مالی سال میں غربت کی شرح 39.4 فیصد تک پہنچنے کا تخمینہ ہے جو مالی سال 2022 میں 34.2 فیصدکے قریب تھا۔

پاکستان میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسائن نے بتایا کہ کلی معیشت کے استحکام اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے محتاط معاشی انتظام اور دوررس ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اشیائے خوراک اورتوانائی کی بلندقیمتوں، شدید ماحولیاتی واقعات، عوامی اخراجات اورانسانی سرمایہ کاری کیلیے وسائل کی کمی کے تناظرمیں اصلاحات ضروری ہیں تاکہ جامع اورپائیدارترقی اورنموکیلیے مطلوبہ گنجائش نکل سکے۔


عالمی بینک کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ مالیاتی ایڈجسٹمنٹ اور وسیع البنیاد اصلاحات کے نفاذ کے بغیرپاکستان اندرونی اوربیرونی جھٹکوں کے خطرات کی زدمیں رہے گا۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے اسٹینڈ بائی ایگری منٹ کے برق رفتارنفاذ ، نئی بیرونی مالیات اورمالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے جاری مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح نمو1.7 فیصد اورمالی سال 2025 میں 2.4 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس صورتحال کے تناظرمیں وسطی مدت تک کیلیے اقتصادی نمو استعداد سے کم رہے گی تاہم سرمایہ کاری اوربرآمدات میں بہتری آئے گی۔

رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ نئی بیرونی معاونت سے درآمدات میں نرمی کی وجہ سے حسابات جاریہ کے کھاتوں خسارہ وسیع ہوجائے گا ، کمزورکرنسی اورتوانائی کی قیمتوں میں اضافے سے افراط زرکا دباؤ برقراررہنے کاامکان ہے۔

مالی استحکام برقراررکھنے سے پرائمری خسارہ کم ہونے کا امکان ہے تاہم قرضوں پرسودکی ادائیگی کی وجہ سے مجموعی خسارے میں معمولی کمی متوقع ہے۔ پاکستان کا اقتصادی منظرنامہ لیکویڈٹی کے چیلنجوں ، قرضوں کی ادائیگی اوربیرونی جھٹکوں سے مشروط ہے۔

عالمی بینک سے وابستہ ماہراقتصادیات عروب فاروق نے بتایا کہ ٹیکس پالیسی میں جامع اصلاحات، عوامی اخراجات کومعقول بنانے، سرکاری قرضوں کے بہترانتظام وانصرام اورمالیاتی مسائل پرمضبوط بین الحکومتی رابطہ کاری کے ذریعے کلی معیشت کے چیلنجوں سے نمٹاجاسکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ طویل المعیاد بنیادوں پربحالی کیلیے اصلاحات کی کوششیں جاری رکھنی ہوں گی۔

رپورٹ میں وسطی مدت کیلیے بحالی کو یقینی بنانے کیلیے ٹیکسوں میں چھوٹ کے خاتمے، ٹیکس کی بنیاد میں وسعت، زرعی شعبہ، ری ٹیلرز اورپولٹری کوٹیکس نیٹ میں لانے، زرتلافیوں کے خاتمے کے ذریعے سرکاری اخراجات میں کمی، توانائی کے شعبہ میں مالیاتی موزونیت اورسرکاری کاروباری اداروں میں نجی شعبے کی شمولیت کی سفارش کی گئی ہے۔

 
Load Next Story