پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کی گرفتاری پر چیف سیکرٹری اور آئی جی کو طلب کرلیا

پی ٹی آئی سٹی پشاور کے سابق صدر عرفان سلیم کمرہ عدالت سے ہی رہا

پی ٹی آئی سٹی پشاور کے سابق صدر عرفان سلیم کمرہ عدالت سے ہی رہا

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ ڈپٹی کمشنر اور پولیس اتنے طاقتور ہوگئے ہیں کہ عدالتی احکامات پر عمل نہیں کرتے۔

ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی سٹی پشاور کے سابق صدر عرفان سلیم کی رہائی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ تھری ایم پی او کے تحت گرفتار عرفان سلیم کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔

چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے ریمارکس دیے کہ عدالتی احکامات کے باجود درخواست گزار کو کیوں گرفتار کیا گیا۔ عدالتی احکامات پر عمل نہیں ہوگا تو پھر ہمیں کرسی پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ اس عدالت کے ڈویژن بنچ اور چیف جسٹس کا آرڈر ہے اس کے باوجود گرفتار کیا جاتا ہے۔ ڈپٹی کمشنر اور پولیس اتنے طاقتور ہوگئے ہیں کہ عدالتی احکامات پر عمل نہیں کرتے۔ ہم اگر ہائیکورٹ کے احکامات پر عمل نہیں کراسکتے تو ہمیں پھر کرسی کو خیرباد کہنا چاہیے۔

ڈپٹی کمشنر نے جواب دیا کہ مجھے عدالتی احکامات کا پتہ نہیں تھا ، ہم نے نئے ایم پی او آرڈر میں اس کو گرفتار کیا۔ ایس ایس پی آپریشن نے لیٹر بھیجا کہ امن وامان کی صورتحال خراب ہوسکتی ہے اس وجہ سے ان کو گرفتار کیا۔


چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے واضح احکامات جاری کئے پولیس اور سیشن ججز کو بھی مراسلہ ارسال کیا تھا، ڈپٹی کمشنر نے عدالتی احکامات کو بھی ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا، ڈپٹی کمشنر کو بھی کسی نے ڈکٹیٹ کیا اور اس پر اس پر عمل کرتے ہوئے گرفتار کیا، ہم ڈپٹی کمشنر کے خلاف کارروائی کریں اور اسے مثال بنائیں تو یہ بھی ٹھیک نہیں کیونکہ یہ خود بھی اپنے پاؤں پر کھڑا نہیں ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس عدالت آکر یقین دہائی کرائیں کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔ کسی نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی تو اس کو نہیں چھوڑیں گے۔ درخواست گزار کو یہیں سے رہا کریں۔ ان کے خلاف جتنے آرڈر ہوئے ہیں ان کو ختم کیا جاتا ہے۔

عرفان سلیم کمرہ عدالت سے ہی رہا کردیے گئے۔

عدالت نے چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس کو طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ عدالت آکر یقین دہانی کرائیں آئندہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔
Load Next Story