ٹرائل کے بغیر افغانستان کی بگرام جیل میں قید 10 پاکستانی قیدی رہا
ان پاکستانی قیدیوں کو امریکی حکام نے بغیر کسی ٹرائل کے کئی سالوں سے جیل میں قید کر رکھا تھا
FAISALABAD:
امریکی حکام نے افغانستان کی ''گوانتاناموبے'' کہلانے والی بگرام جیل میں سالوں سے قید 10 پاکستانیوں کو رہا کردیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ان پاکستانیوں قیدیوں کو بغیر کسی ٹرائل کے کئی سالوں سے جیل میں قید رکھا گیا تھا جن میں سے ایک کو 10 سال قبل عراق سے گرفتار کرکے افغانستان منتقل کیا گیا تھا تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ تمام افراد کو رہائی کے بعد کہاں لے جایا گیا۔ قیدیوں کی قانونی نمائندگی کرنے والے ''جسٹس پراجیکٹ پاکستان'' کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی رہائی سے متعلق ان کے اہلخانہ کو آگاہ کردیا گیا ہے لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ انہیں کہاں قید رکھا گیا تھا۔
اس سے قبل گزشتہ سال دسمبر میں بھی 6 پاکستانیوں کو بگرام جیل سے رہا کیا گیا تھا جنہیں بعد ازاں خفیہ طور پر پاکستان کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا تھا جہاں انہیں کئی ہفتوں تک قید میں رکھا گیا، اس دوران بھی پاکستانی حکام نے متعلقہ افراد کے اہلخانہ کو قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی تھیں اور حکام نے انہیں قید میں رکھنے کا انکشاف اس وقت کیا جب جسٹس پراجیکٹ پاکستان نے عدالت سے درخواست کرتے ہوئے قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم نامہ جاری کروایا تھا۔
امریکی حکام نے افغانستان کی ''گوانتاناموبے'' کہلانے والی بگرام جیل میں سالوں سے قید 10 پاکستانیوں کو رہا کردیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ان پاکستانیوں قیدیوں کو بغیر کسی ٹرائل کے کئی سالوں سے جیل میں قید رکھا گیا تھا جن میں سے ایک کو 10 سال قبل عراق سے گرفتار کرکے افغانستان منتقل کیا گیا تھا تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ تمام افراد کو رہائی کے بعد کہاں لے جایا گیا۔ قیدیوں کی قانونی نمائندگی کرنے والے ''جسٹس پراجیکٹ پاکستان'' کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی رہائی سے متعلق ان کے اہلخانہ کو آگاہ کردیا گیا ہے لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ انہیں کہاں قید رکھا گیا تھا۔
اس سے قبل گزشتہ سال دسمبر میں بھی 6 پاکستانیوں کو بگرام جیل سے رہا کیا گیا تھا جنہیں بعد ازاں خفیہ طور پر پاکستان کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا تھا جہاں انہیں کئی ہفتوں تک قید میں رکھا گیا، اس دوران بھی پاکستانی حکام نے متعلقہ افراد کے اہلخانہ کو قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی تھیں اور حکام نے انہیں قید میں رکھنے کا انکشاف اس وقت کیا جب جسٹس پراجیکٹ پاکستان نے عدالت سے درخواست کرتے ہوئے قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم نامہ جاری کروایا تھا۔