پولیس ٹریننگ سینٹر سعیدآباد کھیتی باڑی کیلیے آنے والے مشتبہ افراد سیکیورٹی رسک بن گئے

180ایکڑ اراضی2ٹھیکیداروں کو دی گئی ہے،ٹھیکیدار کی مداخلت پر پولیس تصدیق کے بغیر لیبر کارڈ جاری کرنے کا انکشاف

سبزیاں نالے کے پانی سے کاشت ہورہی ہیں،روزانہ کی بنیاد پرسبزیوں کی فروخت کا حصہ پولیس افسران کو دیا جاتا ہے، ذرائع ۔ فوٹو : فائل

FAISALABAD:
پولیس ٹریننگ سینٹر سعید آباد میں ٹھیکے پر دی جانے والی اراضی پر کھیتی باڑی کیلیے آنے والے مشتبہ افراد سیکیورٹی رسک بن گئے ۔

پی ٹی سی سعید آباد کا اہلکار پولیس تصدیق کے بعد محنت کشوں سے لیبر کارڈ جاری کرنے کے عوض مبینہ طور پر ایک ہزار روپے رشوت طلب کر رہا ہے جبکہ ٹھیکیدار کی مداخلت پر پولیس تصدیق کے بغیر 1500 سے ڈھائی ہزار روپے کی وصولی کے بعد لیبر کارڈ جاری کیے جانے کاانکشاف ہوا ہے ، پولیس سینٹر کی حفاظت کے لیے چاہے دیواریں اونچی کرلی جائیں یا واچ ٹاور قائم کر دیے جائیں سینٹر میں موجود مشتبہ افراد انتظامیہ کی نظروں سے اوجھل ہیں جو کسی بھی وقت غیر معمولی صورتحال کا سبب بن سکتے ہیں ، پی ٹی سی سعید آباد میں کاشت کی جانے والی مختلف سبزیاں نالے کے غلیظ پانی سے کاشت جا رہی ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر فروخت کی جاتی ہے۔


ذرائع کے مطابق پولیس ٹریننگ سینٹر سعید آباد کی180 ایکڑ اراضی کاشت کے لیے 2 ٹھیکیداروں کو دی گئی ہے جس میں ٹھیکیدار نصیر محمد 160 ایکڑ جبکہ ٹھیکیدار افضل 20 ایکڑ زمین پر کاشت کاری کر رہے ہیں اور اس حوالے سے انھوں نے اپنے اپنے حصے کی زمین کو مختلف افراد کو ٹکڑوں کی شکل میں دی ہوئی ہے جہاں وہ مختلف سبزیاں کاشت کرتے ہیں، اس حوالے سے اراضی پر کام کرنے کے لیے محنت کشوں کی بڑی تعداد باہر سے پولیس ٹریننگ سینٹر آتی ہے جن کی تعداد کم و بیش 600 کے قریب ہے اور ان کے شناختی کارڈ جمع کیے جانے کے بعد ان کی رہائش گاہ سے متعلقہ ایس پی آفس سے ان کی پولیس تصدیق کرائی جاتی ہے اور بعدازاں انھیں لیبر کارڈ جاری کر دیے جاتے ہیں جو کام پر آتے ہوئے سعید آباد پولیس ٹریننگ سینٹر کے گیٹ نمبر 4 پر گارڈ کمانڈر سب انسپکٹر شیر محمد کے پاس جمع کرا دیے جاتے ہیں اور واپسی پر انھیں دے دیے جاتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس تصدیق کے بعد لیبر کارڈ جاری کرنے کیلیے کانسٹیبل فرحان مبینہ طور پر محنت مزدوری کرنے والوں سے ایک ہزار20 روپے طلب کر رہا جبکہ بنائے جانے والے کارڈ کی لاگت صرف20روپے ہے اور اس کی میعاد3ماہ ہے جس کے بعد دوبارہ لیبر کارڈ حاصل کرنے کیلیے مزید رشوت طلب کی جائے گی، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک جانب تو پولیس تصدیق کے بعد کام کرنے والوں کو لیبر کارڈز جاری کیے جا رہے ہیں تو دوسری جانب ایسے افراد بھی کھیتی باڑی کیلیے پولیس ٹریننگ سینٹر میں کام کے لیے آتے ہیں جن کے پاس نہ تو شناختی کارڈ ہیں اور اگر ہیں بھی تو ان کے پتے کراچی کے نہیں جس کے باعث ان کی پولیس کی جانب سے تصدیق نہیں ہوسکی، ٹھیکیداروں کی مداخلت پر ایسے افراد کو بھی مبینہ طور پر1500 سے ڈھائی ہزار روپے میں لیبر کارڈ جاری کر دیے جاتے ہیں جس کے بعد وہ آزادانہ طور پر پولیس ٹریننگ سینٹر میں آجا سکتے ہیں، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کھیتی باڑی اور محنت مشقت کرنے والے زیادہ تر افراد اورنگی ٹاؤن ، بلدیہ ٹاؤن ، سعید آباد ، مواچھ گوٹھ ، اتحاد ٹاؤن اور سائٹ کے رہائشی بتائے جاتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سعید آباد پولیس ٹریننگ سینٹر کی ٹھیکے پر دی جانے والی اراضی پر سب سے زیادہ مکئی کاشت جاتی ہے جبکہ اس کے علاوہ پالک، ہرا دھنیا ، پودینہ ، ٹماٹر ، بھنڈی ، بیگن اور لوکی سمیت دیگر سبزیاں کاشت کی جاتی ہیں، کاشت کیلیے بلدیہ ٹاؤن 24 کی مارکیٹ کے قریب سے گزرنے والے بڑے نالے کا انتہائی غلیظ اور زہریلا پانی استعمال کیا جاتا ہے جس کے باعث سبزیاں بھی مضر صحت پیدا ہو رہی ہیں ، پولیس ذرائع کا کہنا کہ 160 ایکڑ اراضی ٹھیکے پر حاصل کرنے والے ٹھیکیدار نصیر محمد کے آر آئی راجہ، عادل اور آغا نامی پولیس افسران سے انتہائی قریبی اور گہرے تعلقات ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر فروخت کی جانے والی سبزی کا بھی باقاعدگی سے ان افسران کو مبینہ طور پر حصہ دیا جاتا ہے،تمام لین دین کا حساب اعجاز نامی کلرک جو کہ اکاؤنٹنٹ کا کام کر رہا ہے اپنے پاس رکھتا ہے، اس حوالے سے پرنسپل پولیس ٹریننگ سینٹر سعید آباد جاوید مہر سے مشتبہ افراد کی آمد اور رشوت کے عوض لیبر کارڈ جاری کرنے کے حوالے سے ان کے موبائل فون پر رابطہ کیا گیا تو انھوں نے فون ریسیو کرنے سے گریز کیا۔
Load Next Story