جوبائیڈن کی حمایت کا الزام ٹرمپ کی جماعت نے اپنے اسپیکر کو ہٹادیا
ایوان نمائندگان کیون میکارتھی کیخلاف 216 جب کہ حق میں 212 ووٹ پڑے
امریکا میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جماعت ریپبلکن نے ایوان نمائندگان میں اپنے اسپیکر کیون میکارتھی پر حکمراں جماعت کی بے جا حمایت کا الزام عائد کرکے عدم اعتماد تحریک کے ذریعے عہدے سے ہٹادیا۔
ریپبلکن جماعت کے کیون میکارتھی کی اسپیکر کے عہدے سے سبکدوشی بھی ان کے اسپیکر منتخب ہونے کی طرح دلچسپ اور حیران کن رہی۔ رواں برس جنوری میں کیون میکارتھی 212 ووٹ کے مقابلے میں 216 ووٹ لیکر اسپیکر منتخب ہوئے تھے۔
یہ انتخاب میکارتھی کے لیے اتنا آسان نہ تھا۔ایوان نمائندگان کے 5 روز سے جاری اجلاس میں مسلسل 14 ویں بار ووٹنگ میں کسی بھی ایک امیدوار کو اکثریت کی حمایت حاصل نہیں ہوسکی تھی تاہم 15 ویں ووٹنگ میں کیون میکارتھی اپنے چند ساتھیوں کو قائل کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
اس طرح کیون میکارتھی رواں برس 7 جنوری کو عہدہ سنبھالا تھا تاہم وہ زیادہ عرصے اس عہدے پر برقرار نہ رہ سکے اور آج ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور ہوگئی۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ریپبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے ایوان نمائندگان کے اسپیکر کیون میکارتھی کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد اُن کے ساتھیوں نے ہی پیش کی تھی۔
ریپبلکن جماعت کے ارکان اسمبلی اپنے اسپیکر کیون میکارتھی کے حکمراں جماعت ڈیموکریٹس کی جانب جھکاؤ اور ان کے ساتھ نرم رویہ رکھنے پر نالاں تھے۔
قرارداد کے حق میں 216 ووٹ پڑے جب کہ 210 ارکان نے اسپیکر کیون میکارتھی پر اعتماد کا اظہار کیا۔ صرف 6 ووٹوں کے فرق سے قرارداد منظور پوگئی اور اسپیکر کو عہدہ چھوڑنا پڑا۔
یہ 6 ووٹس کیون میکارتھی کی اپنی جماعت ریپبلکن کے ارکان کے ہی تھی۔ امریکا کی 234 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب ایوان نے اسپیکر پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہو۔
نئے اسپیکر کی تعیناتی کے لیے 10 اکتوبر کو اجلاس بلایا گیا ہے اور ممکنہ طور پر اجلاس کے اگلے روز اسپیکر کے لیے رائے شماری کی جائے گی۔
یاد رہے کہ کیون میکارتھی نے چار سال تک اسپیکر رہنے والی حکمراں جماعت ڈیموکریٹس کی نینسی پلوسی کو رواں برس جنوری میں بمشکل شکست دی تھی۔
ریپبلکن جماعت کے کیون میکارتھی کی اسپیکر کے عہدے سے سبکدوشی بھی ان کے اسپیکر منتخب ہونے کی طرح دلچسپ اور حیران کن رہی۔ رواں برس جنوری میں کیون میکارتھی 212 ووٹ کے مقابلے میں 216 ووٹ لیکر اسپیکر منتخب ہوئے تھے۔
یہ انتخاب میکارتھی کے لیے اتنا آسان نہ تھا۔ایوان نمائندگان کے 5 روز سے جاری اجلاس میں مسلسل 14 ویں بار ووٹنگ میں کسی بھی ایک امیدوار کو اکثریت کی حمایت حاصل نہیں ہوسکی تھی تاہم 15 ویں ووٹنگ میں کیون میکارتھی اپنے چند ساتھیوں کو قائل کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
اس طرح کیون میکارتھی رواں برس 7 جنوری کو عہدہ سنبھالا تھا تاہم وہ زیادہ عرصے اس عہدے پر برقرار نہ رہ سکے اور آج ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور ہوگئی۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ریپبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے ایوان نمائندگان کے اسپیکر کیون میکارتھی کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد اُن کے ساتھیوں نے ہی پیش کی تھی۔
ریپبلکن جماعت کے ارکان اسمبلی اپنے اسپیکر کیون میکارتھی کے حکمراں جماعت ڈیموکریٹس کی جانب جھکاؤ اور ان کے ساتھ نرم رویہ رکھنے پر نالاں تھے۔
قرارداد کے حق میں 216 ووٹ پڑے جب کہ 210 ارکان نے اسپیکر کیون میکارتھی پر اعتماد کا اظہار کیا۔ صرف 6 ووٹوں کے فرق سے قرارداد منظور پوگئی اور اسپیکر کو عہدہ چھوڑنا پڑا۔
یہ 6 ووٹس کیون میکارتھی کی اپنی جماعت ریپبلکن کے ارکان کے ہی تھی۔ امریکا کی 234 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب ایوان نے اسپیکر پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہو۔
نئے اسپیکر کی تعیناتی کے لیے 10 اکتوبر کو اجلاس بلایا گیا ہے اور ممکنہ طور پر اجلاس کے اگلے روز اسپیکر کے لیے رائے شماری کی جائے گی۔
یاد رہے کہ کیون میکارتھی نے چار سال تک اسپیکر رہنے والی حکمراں جماعت ڈیموکریٹس کی نینسی پلوسی کو رواں برس جنوری میں بمشکل شکست دی تھی۔