
نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں عثمان ڈار نے کہا کہ اکتوبر 2022 کا لانگ مارچ جنرل عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تعیناتی روکنے کے لیے کیا گیا جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی نے گرفتاری سے بچنے کے لیے کارکنوں کو بطور انسانی ڈھال استعمال کیا اور گرفتاری سے بچنے کے لیے کارکنان کی ذہن سازی کی۔
عثمان ڈار نے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد اور زمان پارک میں جوکچھ ہوا وہ اسی ذہن سازی کا نتیجہ تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کی صورت میں حساس تنصیبات پر حملے کی ہدایت دی گئی، حساس تنصیبات کو نشانہ بنانے کی ہدایت خود چیئرمین پی ٹی آئی نے دی۔
مزید پڑھیں: عدالت کا عثمان ڈار کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرنے کا حکم
انہوں نے انکشاف کیا کہ نو مئی حملوں کا مقصد فوج پر دباؤ ڈال کر جنرل عاصم منیر کو عہدے سے ہٹانا تھا، جس کے لیے ملک بھر سے زمان پارک کے باہر ورکرز اکٹھے کر کے ذہن سازی کی گئی۔
عثمان ڈار نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے ریاست مخالف بیانیے کو سپورٹ کیا، پی ٹی آئی کی موجودہ صورتحال کے ذمہ دار چیئرمین پی ٹی آئی خود ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کو خیر باد کہہ کر سیاست سے کنارہ کشی اختیار کررہے ہیں۔
سیاست عثمان ڈار نے چھوڑی ہے، اس کی ماں نے نہیں چھوڑی! pic.twitter.com/a7taJaMDtb
- PTI (@PTIofficial) October 4, 2023
دوسری جانب عثمان ڈار کی والدہ نے اپنے بیٹے کے بیان پر خواجہ آصف کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ 'تم جو چاہتے تھے گن پوائنٹ پر وہ کروالیا، سیاست عثمان ڈار نے چھوڑی ہے میں نے نہیں، میں آج بھی عمران خان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑی ہوں اور کھڑی رہوں گی، اب الیکشن میں تمھارا مقابلہ میں کروں گی'۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے عثمان ڈار کا انٹرویو "نئی بوتل میں پرانی شراب" قرار دے دیا
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار سانحہ نو مئی کے بعد سے روپوش تھے اور آج اچانک وہ منظر عام پر آئے ہیں۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔