افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور درست حکومتی اقدامات

ایف بی آر نے کسٹمز رولز 2001 میں ترامیم کا مسودہ جاری کر دیا

فوٹو: فائل

نگراں وفاقی حکومت نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا غلط استعمال روکنے کے لیے اس کے تحت درآمد کی جانے والی اشیا پر بینک گارنٹی سمیت 10 فیصد پراسیسنگ فیس عائد کر دی ہے۔ ایف بی آر نے نوٹیفکیشن جاری کردیا، جس کا اطلاق ہوگیا ہے۔

ان میں کنفیکشنریز، چاکلیٹس، جوتے، الیکٹریکل و مکینیکل مشینری، کمبل ، ہوم ٹیکسٹائل مصنوعات اور دیگر گارمنٹس شامل ہیں۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال کے باعث اسمگلنگ سے معیشت اور بیرونی شعبے کو پہنچنے والے نقصانات روکنے کے لیے یہ اقدام کیاگیاہے۔

حکومت نے بہت سے اقدامات کیے ،جن میں کچھ درآمدات پر 10% فیس کا نفاذ جب کہ ڈیوٹی اور ٹیکس کے مساوی بینک گارنٹی کی نئی شرط شامل کرکے یہ یقینی بنانا کہ افغان سامان آخری منزل تک پہنچ جائے۔

درآمدی سامان کابل نہ پہنچنے کی صورت میں یہ ضمانتیں ضبط کی جا سکتی ہیں۔ وزارت تجارت اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کابل کے لیے نیا تجارتی نظام نافذ کرنے کے لیے الگ الگ نوٹیفیکیشن جاری کیے ہیں۔

جس کے تحت افغان درآمد کنندگان کو بینک گارنٹی جمع کرانے کی ضرورت ہوگی۔ ایف بی آرنے کسٹمز رولز 2001 میں ترامیم کا مسودہ جاری کردیا۔وزارت تجارت نے منفی اشیاء کی نئی فہرست جاری کی ہے جو افغانستان پاکستانی سمندری اور سرحدی بندرگاہوں سے درآمد نہیں کر سکتا۔

خشکی سے گھری ہوئی ریاست ہونے کے ناتے افغانستان کو پاکستانی سمندری اور زمینی بندرگاہوں کے ذریعے اپنی کھپت کے لیے سامان درآمد کرنے کا حق حاصل ہے۔ تاہم، مختلف سرکاری مطالعات اور انٹیلی جنس رپورٹس نے ٹرانزٹ معاہدے کا غلط استعمال ثابت کیا تھا۔

بات چیت میں شامل حکومتی عہدیداروں کے مطابق خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل میں سول اور فوجی قیادت کے درمیان اتفاق رائے کے بعد یہ فیصلہ کیاگیا کیونکہ ان اشیاء کی واپس پاکستان اسمگلنگ سے اربوں ڈالر کاٹیکس چوری کیا جارہاتھا ۔

پاکستانی حکام اسمگلنگ میں اپنے ہی لوگوں کے ملوث ہونے کی وجہ سے یہ قدم اٹھانے سے گریزاں تھے لیکن بگڑتے ہوئے معاشی حالات اور پاکستانی منڈیوں سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی زیادہ تر ادائیگیوں کے تصفیہ کے باعث ڈالر کی قیمت پر اضافی دباؤ نے ملک کی قیادت کو مجبور کر دیا کہ ان عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے۔واضح رہے ایف بی آر نے 8برس قبل ان اشیاء کی نشاندہی کی تھی ،جن کی درآمد پربالاخرمنگل کو پابندی لگائی گئی ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق جو سامان پاکستان پہنچ چکا ہے وہ افغانستان منتقل ہو سکتا ہے تاہم جو سامان بدستور سمندری راستے میں ہے وہ افغانستان منتقل نہیں کیا جا سکتا اور اسے دوبارہ درآمد کرنا پڑے گا۔''افغانستان کے لیے غیر ملکی امداد'' کے تحت منتقل کیے جانے والے سامان کو پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف، متعلقہ وفاقی وزرائ، صوبائی وزرائے اعلیٰ اور قانو ن نافذ کرنے والے تمام سِول اور عسکری اداروں کے سر براہان نے شرکت کی۔ شرکاء نے ملکی داخلی سیکیورٹی صورتحال کا جامع جائزہ لیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ عوام کی توقعات کے مطابق آئین اور قانون کی عملداری کو یقینی بنایا جائیگا۔

اجلاس کے اہم فیصلوں میں پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کا انخلا، بارڈر پر آمدورفت کے طریقہ کار کو ایک دستاویزکی صورت میں منظم کرنا (جس میں بارڈر سے نقل و حرکت کی اجازت صرف پاسپورٹ اور ویزا پر دی جائے گی) اور غیرقانونی غیرملکی افراد کی تجارت اور پراپرٹی کے خلاف سخت کارروائی کرنا شامل ہیں۔

وزارت داخلہ کے تحت ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دی گئی جو جعلی شناختی کارڈز، کاروبار اور پراپرٹی کی جانچ پڑتال کریگی تاکہ غیرقانونی شناختی کارڈ اور املاک کا تدارک کیا جا سکے۔

فورم نے بڑھتی ہوئی غیرقانونی سرگرمیوں بشمول منشیات اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی، اشیائے خورونوش اور کرنسی کی اسمگلنگ، غیرقانونی رقوم کی ترسیل اور بجلی چوری پر جاری کارروائیوں کو مزید بڑھانے اور موثر کرنے کا اعادہ کیا اور اس بات کو اجاگر کیا کہ طاقت کا استعمال صرف اور صرف ریاست کا دائرہ اختیار ہے اور کسی بھی شخص یا گروہ کو طاقت کے زبردستی استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔


ملک میں کسی بھی قسم کے سیاسی مسلح گروہ یا تنظیم کی ہر گز کوئی جگہ نہیں اور اس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا۔ ریاست کسی کو مذہب کی من پسند تشریح کر کے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیگی۔

اقلیتوں کے حقوق اور مذہبی آزادی، اسلام اور پاکستان کے آئین کا حصہ ہیں اور ریاست اس کو یقینی بنائے گی اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ریاست قانون کے مطابق طاقت کا بھر پور استعمال کریگی۔ فورم نے اس بات پر زور دیا کہ پروپیگنڈا اور غلط معلومات کی مہم جوئی کرنے والوں کے ساتھ سائبر قوانین کے تحت سختی سے نمٹا جائے۔

تمام قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو حکم دیا گیا کہ وہ نظم و ضبط کو قائم کرتے ہوئے قانون کی بالادستی کو یقینی بنائیں۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے اجلاس میں زور دے کر کہا کہ ایک پاکستانی شہری کی جان و مال اور فلاح و بہبود کسی بھی دوسرے ملک اور کسی بھی دنیاوی مفاد سے مقدم ہے۔

انھوں نے کہا پاکستان کے پاس صرف ایک آپشن ہے کہ اسے آگے بڑھنا ہے، ہمیں متحد ہو کر چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے۔ ریاست کی رٹ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا اور ریاستی رٹ قائم کرنے کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔

نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے ایپکس کمیٹی اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان میں موجود غیر قانونی غیرملکیوں کو رضا کارانہ طور پر31 اکتوبر تک ملک چھوڑنے کی مہلت دی گئی ہے۔ اگر وہ یکم نومبر تک واپس نہیں جاتے تو قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسے افراد کو ڈی پورٹ کریں گے، اب پاکستان میں کوئی بھی غیر ملکی بغیر ویزا اور پاسپورٹ کے داخل نہیں ہوسکے گا۔

10اکتوبر سے لے کر31اکتوبر تک افغان شہریوں کے لیے ای تذکرہ یا الیکٹرانک تذکرہ ہے، یہ کمپیوٹرائزڈ ہو گا، کاغذی تذکرہ نہیں چلے گا،31 اکتوبرکے بعد پاسپورٹ اور ویزا پالیسی لاگو ہو گی۔کسی بھی پاکستانی کی فلاح اور سیکیورٹی ہمارے لیے سب سے زیادہ مقدم ہے اور کسی بھی ملک یا پالیسی سے زیادہ اہم پاکستانی قوم ہے۔

یکم نومبر ہی پاسپورٹ اور ویزا کی تجدید کی ڈیڈ لائن ہے، یکم نومبر کے بعد کوئی بھی شخص، کسی بھی ملک کا رہنے والا پاسپورٹ اور ویزا کے بغیر ہمارے ملک میں داخل نہیں ہو گا۔ یکم نومبرکے بعد ہمارا ایک آپریشن شروع ہو گا جس کے لیے وزارت داخلہ میں ایک ٹاسک فورس بنائی گئی ہے۔

پاکستان میں غیرقانونی طریقے سے آکر رہنے والے افراد کی جتنی بھی غیرقانونی املاک ہیں، انھوں نے جتنے بھی غیرقانونی کاروبار کیے ہیں، جو ہمارے ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں یا وہ کاروبار جو غیرقانونی شہریوں کے ہیں لیکن پاکستانی شہری ان کے ساتھ مل کر یہ کاروبار کررہے ہیں۔

ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کو ڈھونڈیں گے اور ہم ان کاروبار اور جائیدادوں کو بحق سرکار ضبط کریں گے، اس کے علاوہ جو بھی پاکستانی اس کام کی سہولت کاری میں ملوث ہو گا، اسکو قانون کے مطابق سزائیں دلوائی جائیں گی۔ غیر قانونی طور پر شناختی کارڈ کے اجرا میں ملوث افراد کو جلدکیفر کردار تک پہنچایا جائیگا۔

نادرا کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تمام جعلی شناختی کارڈز کی منسوخی کوفوری یقینی بنائے اوراگر کسی کی شناخت میں شک ہو تو اس کی تصدیق کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے۔ ہم ایک ویب پورٹل بنا رہے ہیں اور ایک یو اے این نمبر دے رہے ہیں، ہم تمام پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں کہ وہ ویب پورٹل اور اس نمبر کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں، جو ہمیں غیرقانونی شناختی کارڈ، غیرقانونی تارکین وطن کے حوالے سے معلومات دے گا اور غیرقانونی سرگرمیوں جیسے اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی کے حوالے سے معلومات دے گا تو ان کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا اور ان کے لیے انعامی رقم بھی رکھی جائیگی۔

وزارت داخلہ اپنے تمام محکموں کو وہ معلومات دے گی اور وہ فوری کارروائی کریں گے۔ ہنڈی حوالہ اور بجلی چوری کے حوالے سے ہمارے آپریشنز چل رہے ہیں اور ہم اس پر مزید سختی کریں گے، بجلی چوروں، ڈالر، چینی اور گندم کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کو ٹیکنالوجی کی مدد سے پکڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔ جنوری سے اب تک ہم پر 24 خود کش حملے ہوئے ہیں۔

ان 24 میں سے 14 حملے افغان شہریوں نے کیے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ افغان سرزمین سے ہم پر حملے ہوتے ہیں اور افغان شہری اس میں ملوث ہوتے ہیں۔

ٹانک کے علاقے پیزو میں سیکیورٹی فورسز کے خفیہ اطلاعات پرآپریشن کے دوران 10 دہشتگرد مارے گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن کے دوران فورسز اور دہشتگردوں کے مابین شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، ہلاک دہشتگرد سیکیورٹی فورسز کے خلاف متعدد کارروائیوں ، بھتہ خوری اور معصوم شہریوں کے قتل میں ملوث تھے۔

حکومت نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے جو اقدامات کیے ہیں اس کے ملکی معیشت پر یقیناً خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے اور افغان تجارتی معاملات ایک سسٹم کے تحت آنے سے ملکی معیشت میں بھی بہتری آئے گی۔
Load Next Story