بابراعظم کی نظریں بھارت میں نئی تاریخ رقم کرنے پر مرکوز
پاکستان ٹیم آج اپنے پہلے میچ میں نیدرلینڈز کا سامنا کرے گی
پاکستانی شائقین جس لمحے کا شدت سے انتظار کررہے تھے وہ آن پہنچا ہے جب جمعہ کے روز پاکستانی کرکٹ ٹیم انڈیا میں منعقدہ آئی سی سی ورلڈ کپ کا آغاز حیدرآباد کے راجیو گاندھی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں نیدرلینڈز کے خلاف میچ سے کرے گی۔
سات برس بعد انڈیا آنے والی پاکستان ٹیم نے حیدرآباد دکن میں کئی ٹریننگ سیشنز کیے ہیں اور دو وارم اپ میچز نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف کھیلے ہیں تاکہ خود کو یہاں کے موسم سے ہم آہنگ کرسکے۔ حیدرآباد میں پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ کے نو میں سے دو میچز کھیلے گی۔ وارم اپ میچز سے پاکستانی ٹیم کو اپنے کامبی نیشن کو تیار کرنے اور تمام کھلاڑیوں کو پریکٹس کے بھرپور مواقع ملے ہیں۔
کپتان بابراعظم نے پی سی بی ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تیاریاں بہت اچھی ہیں۔ ہم ایک ہفتے سے حیدرآباد میں ہیں اور ہم نے دو پریکٹس میچز میں مختلف کامبی نیشن آزمائے ہیں اور ہر کھلاڑی کو موقع دیا ہے تاکہ دیکھ سکیں کہ وہ ہر سچویشن میں کھیل سکتا ہے۔ ہم اپنی بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے تیار ہیں۔
پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ کی فیورٹ ٹیموں میں شامل ہے اور اس نے ختم ہونے والے ورلڈ کپ سائیکل میں36 میں سے 24 میچز جیتے ہیں اور کپتان بابراعظم نے خود کو ماڈرن ڈے کرکٹ کے بہترین بیٹسمین کے طور پر پیش کیا ہے۔ 2019 کے عالمی کپ میں وہ پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین تھے جس کے بعد سے وہ آئی سی سی عالمی ون ڈے رینکنگ میں پہلے نمبر پر آچکے ہیں۔
گزشتہ چار سال کے دوران انہوں نے ون ڈے انٹرنیشنل میں 2196 رنز بنائے ہیں ان کی بہترین اوسط 66 رہی ہے جبکہ اسٹرائیک ریٹ 93 رہا ہے جس میں نو سنچریاں اس عرصے میں شامل ہیں۔ سنچریوں کے معاملے میں وہ شائی ہوپ کے برابر ہیں جو دوسرے بیٹسمین ہیں جنہوں نے اس عرصے میں دو ہزار سے زائد رنز بنائے ہیں۔ امام الحق اسوقت عالمی رینکنگ میں چھٹے نمبر پر ہیں جو ان چار برسوں میں دو سنچریوں اور تیرہ نصف سنچریوں کی مدد سے 45 کی اوسط سے 1284 رنز بناچکے ہیں۔
بولنگ میں شاہین آفریدی کو اس ورلڈ کپ میں پاکستانی پیس اٹیک میں کلیدی حیثیت حاصل ہوگی۔ وہ گزشتہ ورلڈ کپ میں ایک میچ میں پانچ وکٹ لینے والے سب سے کم عمر بولر تھے۔ ان چار برسوں کے دوران وہ 46 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں حالانکہ وہ گھٹنے کی تکلیف کے سبب سات ماہ کرکٹ سے دور رہے تھے لیکن وہ انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک خطرناک بولر کا روپ دھار چکے ہیں۔
ان دو ورلڈ کپ کے درمیانی عرصے میں بولنگ میں چند بہترین ٹیلنٹ بھی سامنے آئے ہیں۔ حارث رؤف نےحالیہ ایشیا کپ میں اپنی ون ڈے کی پچاس وکٹیں مکمل کی ان کی بولنگ کی سب سے خاص بات ان کی اکانومی ہے جو پانچ اعشاریہ چھ آٹھ ہے۔
بابراعظم کا کہنا ہے کہ بولنگ اور بیٹنگ دونوں ہماری قوت ہیں۔ ہمارے بیٹرز ٹاپ آرڈر سے لوئرآڈر تک اچھا پرفارم کررہے ہیں ہر ایک اپنی ذمہ داری محسوس کررہا ہے ۔ بولنگ میں ہمارے تیز بولرز ہمیشہ ہماری قوت رہے ہیں لیکن ہمارے اسپنرز بھی مڈل اوورز میں وکٹیں لے رہے ہیں جو اچھی علامت ہے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم گیارہ سال کے طویل عرصے کے بعد پہلی مرتبہ انڈین سرزمین پر ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے گی۔ وہ 1987 کے بعد حیدرآباد دکن میں پہلی بار ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے گی۔
بابراعظم کا کہنا ہے کہ انڈیا میں پچز اچھی ہیں اور ہائی اسکورنگ میچز ہونگے۔ باؤنڈریز نہ بہت بڑی ہیں اور نہ بہت چھوٹی ۔ یہ نارمل سائز کی ہیں۔ بابراعظم نے اپنے ان چار برسوں کے بارے میں بتایا کہ یہ سفر بہت اچھا رہا ہے۔ اتارچڑھاؤ بھی آئے ہیں جو فطری امر ہے۔ چیلنجز بھی رہے ہیں لیکن ہم نے شائقین کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کی ہے اس عرصے میں وہ اچھے لوگوں سے بھی ملے ہیں اور اچھے ٹیم کے ساتھیوں سے بھی ملے ہیں اور کوشش کی ہے کہ ٹیم کو متحد رکھ سکوں۔
بابراعظم نے کہا کہ گزشتہ تین برسوں سے وہ ان لڑکوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں اور ہم سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ پاکستان کے لیے بہترین کارکردگی دکھاسکیں۔
بابراعظم نے حیدرآباد میں ٹیم کے استقبال پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان تمام لوگوں کاشکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ٹیم کی آمد پر اس کا والہانہ استقبال کیاانہیں امید ہے کہ پاکستانی شائقین بھی ورلڈ کپ میں ٹیم کو بھرپور انداز میں سپورٹ کرتے نظر آئیں گے۔ وہ حیدرآباد ائرپورٹ پر اس طرح کے استقبال کی توقع نہیں کررہے تھے۔ آسٹریلیا کے خلاف وارم اپ میچ میں بھی کافی لوگ اسٹیڈیم آئے اور اپنے فیورٹ کھلاڑیوں کو سپورٹ کیا۔
بابراعظم کہتے ہیں اگر پاکستانی شائقین بھی یہاں ہوتے تو یہ اور بھی زیادہ اچھا ہوتا۔ جمعہ کو پاکستان اور ہالینڈ کے درمیان ہونے والا ون ڈے دونوں کے درمیان ساتواں مقابلہ ہوگا اور1996 کے بعد سے ہونے والے تمام چھ میچز پاکستان نے جیتے ہیں۔ ان دونوں کے درمیان آخری ون ڈے انٹرنیشنل گزشتہ سال ہوا تھا جب پاکستانی ٹیم نے ہالینڈ کا دورہ کیا تھا اور دونوں کے درمیان ہونے والی پہلی دو طرفہ سیریز میں کلین سوئپ کیا تھا۔