ڈالر کے انٹربینک نرخ ڈھائی ماہ کی کم ترین سطح پر آگئے
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کے نرخ ایک موقع پر 1 روپے 23 پیسے کی کمی سے 283 روپے 45 پیسے پر بھی آگئے تھے تاہم وقفے وقفے سے درآمدی نوعیت ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 1 روپے 6 پیسے کی کمی سے 283 روپے 62 پیسے کی سطح پر بند ہوئے جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 1 روپے کی کمی سے 284 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
انتظامی اقدامات کے تحت محکمہ کسٹمز کی تمام ہوائی اڈوں پر معمول کی ائیرلائنز، جیٹ اور چارٹرڈ فلائٹس کی نگرانی سخت کیے جانے اور کرنسی اسمگلنگ روکنے کے لیے خصوصی تربیت یافتہ سراغ رساں کتوں کا استعمال شروع کیے جانے سے گرے مارکیٹ کی سرگرمیاں منجمد ہوگئی ہیں جس سے ڈالر مستقل بنیادوں پر تنزلی سے دوچار ہوگیا اور پاکستانی روپے کو سراٹھانے کا موقع مل گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی نگرانی سخت ترین کیے جانے، تابڑ توڑ انسداد اسمگلنگ مہم سے کرنسی اسمگلرز روپوش ہوگئے ہیں جبکہ غیرملکی کرنسیاں ذخیرہ کرنے والوں نے مارکیٹ میں اپنی کرنسیاں فروخت کرنا شروع کردی ہیں جس سے ایک ماہ ماہ قبل تک ڈالر کی بے لگام اڑان کا تسلسل رک گیا ہے۔
ڈالر کی سپلائی بہتر ہونے کے باوجود ملک میں ڈیمانڈ انتہائی محدود ہے جس سے ڈالر بیک فٹ پر آگیا ہے۔ کریک ڈاؤن سے خوف زدہ لوگوں کی جانب سے ڈالر کی فروخت سے سپلائی بڑھنے اور ایکس چینج کمپنیوں کی خریدے گئے ڈالرز انٹربینک مارکیٹ میں یومیہ بنیادوں سرینڈر کیے جانے سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ یومیہ بنیادوں پر مسلسل تنزلی سے دوچار ہیں۔
یکم ستمبر سے اب تک ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں مجموعی طور پر 22 روپے 84 پیسے کی کمی واقع ہوئی جبکہ اوپن ریٹ میں مجموعی طور پر 44 روپے کی بڑی کمی ریکارڈ کی گئی۔