عدالتی احکامات نظر انداز محکمہ سیسی میں سیکڑوں بھرتیاں کردی گئیں
غیر قانونی بھرتیوں کی نشاندہی کرنے والے سینئر افسر ڈاکٹر عمر چنہ کا تبادلہ کر دیا گیا
سندھ ہائیکورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سندھ ایمپلائیز سوشل سیکیورٹی انسٹیٹیوشن (سیسی) میں سابقہ تاریخوں میں سیکڑوں غیر قانونی بھرتیاں ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود سیسی کی انتظامیہ نے گریڈ 2 سے گریڈ 17 تک کی 1800 تقرریاں کردی ہیں، غیر قانونی بھرتیوں کی نشاندہی کرنے والے سینئر افسر ڈاکٹر عمر چنہ کا تبادلہ کر دیا گیا، ڈاکٹر عمر چنہ نے سابقہ تاریخوں میں بھرتی ہونے والے غیر قانونی ملازمین کی پرانی تاریخوں میں جوائننگ لینے سے انکار کیا اور سیسی ہیڈآفس کو لیٹر لکھ کر نشاندہی کی۔
صوبائی سیکریٹری محنت شارق احمد کی جانب سے پچھلی تاریخوں میں ہونے والی بھرتیوں کے حوالے سے پوچھنے پر کمشنر سیسی نے مشتعل ہو کر سینئر افسر کا تبادلہ کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا محکمہ تعلیم سندھ میں بھرتیوں کی تحقیقات کا حکم
سندھ ہائی کورٹ نے 27 جولائی کو پٹیشن نمبر 1260/23 میں سیسی یونائیٹڈ اسٹاف یونین سندھ کی درخواست پر محکمہ محنت سندھ، اور سیسی انتظامیہ کو کسی بھی قسم کی تقرریوں کے حوالے سے حکم امتناعی جاری کردیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملازمین سے غیر قانونی طور پر پچھلی تاریخوں میں جوائننگ کا سلسلہ اب تک جاری ہے، ملازمین کی پولیس ویریفکیشن نہیں کروائی جارہی اور میڈیکل فٹنس بھی غیر متعلقہ اسپتالوں سے کرانے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
قوانین کے مطابق سندھ حکومت کے کسی بھی محکمے یا ادارے میں ہونے والی تقرری کے لیے لازمی طور پر سروسز ہسپتال سے میڈیکل فٹنس کرانا ہوتا ہے۔
محکمہ سیسی کا موقف لینے کے لیے ایکسپریس نیوز کی جانب سے کمشنر سیسی سلیم کھڑو سے رابطہ کیا گیا، تاہم انھوں نے یہ کہتے ہوئے موقف دینے سے انکار کردیا کہ میں چھٹی پر ہوں۔
سندھ ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود سیسی کی انتظامیہ نے گریڈ 2 سے گریڈ 17 تک کی 1800 تقرریاں کردی ہیں، غیر قانونی بھرتیوں کی نشاندہی کرنے والے سینئر افسر ڈاکٹر عمر چنہ کا تبادلہ کر دیا گیا، ڈاکٹر عمر چنہ نے سابقہ تاریخوں میں بھرتی ہونے والے غیر قانونی ملازمین کی پرانی تاریخوں میں جوائننگ لینے سے انکار کیا اور سیسی ہیڈآفس کو لیٹر لکھ کر نشاندہی کی۔
صوبائی سیکریٹری محنت شارق احمد کی جانب سے پچھلی تاریخوں میں ہونے والی بھرتیوں کے حوالے سے پوچھنے پر کمشنر سیسی نے مشتعل ہو کر سینئر افسر کا تبادلہ کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا محکمہ تعلیم سندھ میں بھرتیوں کی تحقیقات کا حکم
سندھ ہائی کورٹ نے 27 جولائی کو پٹیشن نمبر 1260/23 میں سیسی یونائیٹڈ اسٹاف یونین سندھ کی درخواست پر محکمہ محنت سندھ، اور سیسی انتظامیہ کو کسی بھی قسم کی تقرریوں کے حوالے سے حکم امتناعی جاری کردیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملازمین سے غیر قانونی طور پر پچھلی تاریخوں میں جوائننگ کا سلسلہ اب تک جاری ہے، ملازمین کی پولیس ویریفکیشن نہیں کروائی جارہی اور میڈیکل فٹنس بھی غیر متعلقہ اسپتالوں سے کرانے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
قوانین کے مطابق سندھ حکومت کے کسی بھی محکمے یا ادارے میں ہونے والی تقرری کے لیے لازمی طور پر سروسز ہسپتال سے میڈیکل فٹنس کرانا ہوتا ہے۔
محکمہ سیسی کا موقف لینے کے لیے ایکسپریس نیوز کی جانب سے کمشنر سیسی سلیم کھڑو سے رابطہ کیا گیا، تاہم انھوں نے یہ کہتے ہوئے موقف دینے سے انکار کردیا کہ میں چھٹی پر ہوں۔